Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بروغل نیشنل پارک کے نام پر بنیادی حقوق سے محرومی ہرگز منظور نہیں،کاغذی نیشنل پارک کانوٹس لیا جائے۔ شہزادہ سکندرالملک صدر وممبران وی سی سی کا پریس کانفرنس

شیئر کریں:

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز) بروغل ولیچ کنزرویشن کمیٹی کے صدر اور سابق تحصیل ناظم مستوج شہزادہ سکندر الملک اور وی سی سی کے ممبران نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی’ خیبر پختونخوا محمود خان سے اپیل کی ہے۔کہ انتہائی اہمیت کے حامل بروغل نیشنل پارک کو تباہی سے بچا کر اسے فائلوں سے نکال کر عملی جامہ پہنایا جائے جو دس سال تک صرف کاغذوں میں محدود ہوکر رہ گیا ہے اور علاقے کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیاجارہا ہے ۔ جوہرگز منظور نہیں۔

بدھ کے روز وی ۔سی ۔سی بروغل کے دیگر ارکان شفیق احمد جنرل سیکریٹری و ممبران اکرام علی شاہ۔تاج علی بیگ۔قدم علی۔دولت بیگ اور گل نادر کے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2010 میں بروغل نیشنل پارک کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اورمقامی کمیونٹی کو وی سی سی بنانے کی تجویز دی گئی۔مگر وی سی سی سے مشاورت اور اعتماد میں لئے بغیر 12 دیہات پرمشتمل علاقہ اور مقامی آبادی کے شاملات کو بروغل نیشنل پارک کے کور زون میں شامل کیا گیا ہے۔جس کا مقامی کمیونٹی کو دو طرح کے نقصانات ہو رہے ہیں۔لوگ مال مویشی نہیں پال سکیں گے جس پر ان کے زندگی کا دارومدار ہے۔جبکہ کور زون میں ٹرافی ہنٹنگ کا لائسینس جاری نہیں ہوگا جو مقامی کمیونٹی کا حق بنتا ہے۔ اور علاقے کے عوام قیمتی معدانیات سے بھی محروم ہوجائیں گے۔انھوں نے کہا کہ علاقے کا واحد زریعہ معاش مال مویشی پالنا اور کھیتی باڑی ہے جن کے بیغیر وہاں پر زندگی گزارنا ممکن نہیں۔


انہوں نے کہا کہ بروغل نیشنل پارک کا منجمنٹ پلان اسلام آباد میں بیٹھ کر زمینی حقائق سے نا بلد لوگوں نے بنایا ہے۔جو بروغل جیسے حساس علاقے سے مطابقت نہیں رکھتا۔اور مقامی کمیونٹی گیارہ سال گزرنے کے باوجود بھی فوائد سے محروم رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے طویل عرصے تک جدوجہد کی ہر وہ دروازہ کھٹکٹایا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔انہوں نے دھمکی دی کہ ہمارے ٹرم اینڈ کنڈیشن پر عمل نہ ہوا اور ہمارے تجاویز منیجمنٹ پلان میں شامل نہ ہوئے تو ہم بروغل نیشنل پارک میں موجود وائیلڈ لائف اور قیمتی آئی بیکس کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے اور نہ اس قسم کے پارک کو ہم ماننے کے لئے تیار ہیں۔


انھوں نے کہا کہ بروغل سے لیکر مہتنگ تک بروغل نیشنل پارک کا بفرزون حصہ قرار دینے کی وجہ سے مائننگ اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ نے بروغل سے لیکر مہتنگ نالہ تک معدانیات کیلئے ممنوعہ علاقہ قرار دیا ہے ۔ جوکہ علاقے کےعوام کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے ۔ لہذا ہمیں اسی طرح کی کوئی پارک منظور نہیں جہاں علاقے کے مکینوں اور حیوانات کو مفلوج کرکے جنگلی حیات کو تحفظ دی جائے۔انھوں نے بتایا کہ بروغل سے لیکر شوست تک 134744 ہیکٹر بروغل نیشنل پارک کورزون ہے ۔ مگر محکمہ معدنیات نے پورےدو یونین کونسل کو مائننگ کیلئے ممنوعہ علاقہ قرار دیاہے جو ظلم اور زیادتی ہے ۔ اور علاقے کے عوام کو ہرگز قبول نہیں۔


انھوں نے بتایا کہ بروغل نیشنل پارک کا کورز ون شوست گاوں تک ہے مگر مائننگ اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ نے مہتنگ نالہ تک ممنوعہ علاقہ قراردیکر علاقے کی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے ۔ جوکہ علاقے کے غریب عوام کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے ۔ لہذا اس پر بھی نظرثانی کرنی ہوگی۔


شہزادہ سکندر نے بتایا کہ نیشنل پارک کے حوالے سے ایک پراجیکٹ بھی دیا گیاتھا جس کے زیراہتمام صرف چند گھرانوں کو ایک ایک پریشرکوکر دیاگیا جس کے بعد اُس پراجیکٹ کا کوئی نام و نشان نہیں رہا ۔ متعلقہ حکام کو چاہیےکہ اسکی تحقیقات کی جائے۔
اور ساتھ انڈومنٹ فنڈ بھی صرف زبانی اور کاغذوں میں موجود ہے جبکہ وی سی سی بینک اکاونٹ میں کوئی فنڈ نہیں آیا ۔ انھوں نے بتایا کہ 2010 سے2021تک علاقے میں ایک واچر بھی بھرتی نہیں ہوا۔ جبکہ کمیونٹی واچرز کا تنخواہ صرف چھ ماہ کا دیاگیا جس کے بعد ابتک نیشنل پارک کا پوچھنے والا کوئی نہیں۔


پریس کانفرنس میں عمائدین نے بتایا کہ بروغل کا علاقہ دیگر بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے علاقے کیلئے محکمہ فوڈ کی طرف سے انتہائی ناقص گندم بھیجا جاتا ہے جو حیوانات کی استعمال کے بھی قابل نہیں ہوتا اور ستم ظریفی یہ ہے کہ ابتک بروغل کے گودام میں ترازو تک نہیں۔ اور گندم بیغیر تول کے دیا جاتا ہے ۔ جوپسماندہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ انتہائی ظلم ہے ۔


انھوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کی طرف سے علاقے میں صرف ایک کلاس فور ڈیوٹی پر مامور ہے جو لوگوں کو دوائی فراہم کرتا ہے ۔ جبکہ ویٹرنری ہسپتال میں سٹاف موجود نہیں اور دوائی قیمت دیکر لینا پڑتا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ سالانہ مال مویشیوں میں فوٹ اینڈ ماوتھ کی بیماری لاحق ہوتی ہے مگرعلاج کیلئے کوئی مستند عملہ موجود نہیں ۔


انھوں نے بتایا کہ علاقے میں صرف ایک گورنمنٹ پرائمیری سکول ہے ۔ جبکہ چھ کمیونٹی بیسڈ سکولوں کو بند کردیا گیا ہے جن کو حکومت اپنی تحویل میں لینے کا وعدہ کیا تھا مگرابھی تک ایفا نہ ہوسکی ہے ۔لہذا حکومت وقت کو چاہیے کہ بارڈر ایریا کے ان پسماندہ اور غریب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

chitraltimes vcc broghil president shahzada sikandar ul mulk and members press confrence chitral
chitraltimes broghil national park chitral

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55561