Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٹنل کے اندر ناقص تعمیر کا نوٹس لیا جائے، بصورت دیگر بڑی گاڑیوں پر پابندی زیادتی ہے۔ قاری جمال ناصر

شیئر کریں:

دروش ( نمائندہ چترال ٹائمز ) جمعیت علمائے اسلام چترال کی سینئر رہنما اور سماجی شخصیت قاری جمال عبد الناصر نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر دیر اپر اور این ایچ اے حکام کا اہالیان چترال کے لئے بڑے ٹرکوں کے زریعے سامان ٹنل سے لانے پر پابندی قابل مزمت اقدام ہے این ایچ اے والوں کی طرف سے یہ بیان کہ ٹنل خراب ہورہا سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ٹنل روڈ ناقص بنایا گیا ہے جسے ایک بین الاقوامی کمپنی نے بنایا ہے جس کی نگرانی این ایچ اے کے انجئنیروں نے کی تھیں افسوس کی بات اور عوام کو بےوقوف بنانے کی کھلم کھلا کوشش ہے کہ ٹکسیلہ سے بھاری سامان لوڈ ہو کر بزریعہ روڈ کئ پلوں کو بھی کراس کرتے ارہے ہیں جبکہ دیر سے چترال صرف پنتیس ٹن سامان لانے کی بھی اجازت نہیں ہے جبکہ عرصہ دراز سے یہی ٹرک دیر تک کم از کم ساٹھ ٹن سامان لارہے ہیں
۔
ایک اخباری بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر دیر بالا پر لازم ہے کہ وہ اپنی حد بندی سے ٹرکوں کو انے کی اجازت نہ دیں تو ہم اپ کی ایڈ منیسٹریشن کا جائیزہ لئینگے کہ اپ کتنے دن بحیثیت ڈپٹی کمشنر دیر میں رہ کر عوامی خدمات انجام دینے کے اہل ہیں این ایچ اے حکام کی ملی بھگت سے اپ کی طرف سے یہ اقدام اہالیان چترال اور اہالیان دیر کے مابین قدیم دوستی اور ہمسائیگی کے رشتوں کے لئے بھی نقصان دہ ہے کیوںکہ جاننے والوں کا یہ کہنا ہے کہ اکثر اوقات چترالی قوم کو وقتی مشکلات پیش کرنے والوں میں دیر ڈرائیور یونین اور ہوٹل والوں کا عمل دخل شامل ہے اب بھی چھوٹے ٹرک والوں کی کارستانی بتائ جارہی ہے جو قابل مزمت ہے جبکہ ٹنل روڈ کی خرابی کی خبر کی اشاعت پر بین الاقوامی سطح پر این ایچ اے کی طرف سے اپنی اور سامبو جیسی بین الاقوامی مشہور کمپنی کی ساکھ کو بھی داغ دار بنانے کی سازش اور کوشش کی گئ ہے ۔ انھوں نے مذید کہاہے کہ چونکہ بڑے ٹرکوں میں سامان لانے سے ایک من سامان میں کم ازکم فی من ساٹھ روپے کی چترالی صارفین کو بچت ہے بصورت دیگر چھوٹے ٹرکوں یا مزدہ گاڑیوں میں سامان لانے سے عوام پر اضافی بوجھ کم از کم فی بوری سیمنٹ پر پچاس سے ساٹھ کا بوجھ ائیگا اور سردی کےاس موسم میں لوگوں کے تعمیرات اور سرکاری تعمیرات میں بھی تاخیر کا امکان ہے

چونکہ لواری ٹنل چترالی قوم کے مشکلات کے پیش نظر چترالی عوام کی سہولت کے لئے بنائ گئ ہے جس سے ہم ہر قسم فائیدہ حاصل کرنے کے مجاز ہیں نیز ہر پاکستانی کا یہ بنیادی ائینی حق ہے کہ وہ جب چاہے جہاں چاہے جو چاہے نقل وحمل اور تجارت کرنے کا حقدار ہے۔

وزیر اعظم پاکستان وزیر اعلی خیبر پختونخواہ چیف سیکریٹری، کمشنر ملاکنڈ، ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر چترال اپر اور چئیرمین این ایچ اے سے گزارش ہے کہ ملی بھگت کے تحت ہونے والے اس اقدام کا خاتمہ کیا جائے اور عوام چترال کو بے جا تنگ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اگر ان بھاری لوڈ لانے والی ٹرکوں سے پلوں یا سڑکوں کو خطرات لاحق ہوتیں تو ان ٹرکوں کو چکدرہ سے ہی بند کیے جاتے جس کے لئے پہلے بھی ہم نے یہ مطالبات کئے تھے کہ ان بھاری لوڈ ٹرکوں سے چترال کے اندر کنکریٹ کے پلوں کو کہیں نقصان پہنچنے کے خطرات تو نہیں ہیں لیکن اس مطالبے کے بعد بھی ان ٹرکوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہا گویا چترال کےپل بھی چکدرہ سے ٹنل تک پلوں کیطرح لوڈ برداشت کرنے کے قابل ہیں ۔ البتہ چترال کے اس لوڈ گاڑی کو دیر میں کم کرکے پنتیس ٹن لائ جارہی ہے لیکن افسوس اب ملی بھگت سے صرف چترالی عوام کو پریشان کرنے کی گھناونی سازش ٹنل روڈ کی کمزوری کا بہانہ بنایا جارہا ہے جواین ایچ اے حکام کی طرف سے اس اہم منصوبے کی ناقص تعمیر اور اپنی نا اہلی کا برملا اقرار ہے۔

گویایہ اہم منصوبہ مستقبل قریب میں نیچے سے بھی اوپر سے بھی خطرناک ہے یہ قصہ کہانیاں ہم مسترد کرتے ہیں لہذا اس سازش کاخاتمہ کیا جائے اور سازشی عناصر کو بے نقاب کیا جائے بصورت دیگر اس غیر قانی کاروائی کے خلاف سخت احتجاج کے لئے میدان میں ائینگے پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئ.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55290