Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کے ٹینڈر شدہ تمام سڑکوں کی تعمیر کیلئے لینڈ کمپنسیشن کی رقم ریلیز کی جائے۔ سی ڈی ایم

شیئر کریں:

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) سی ڈی ایم کے زیر انتظام پیر کے دن ایک مقامی ہوٹل میں چترال کے ایسے تمام فورمز کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جو سیاسی، مسلکی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر علاقائی مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کے لئے کوشان ہیں۔اجلاس کی صدارت قاضی علی مراد جنرل سیکریٹری ایل ایم وائی مستوج نے کی ۔ اجلاس میں لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم، دروش ایکشن فورم، کریم آباد ڈیویلپمنٹ فورم، تورکہو تریچ روڈ فورم، ارندو ایکشن فورم, ایل ،ایم ، وائی مستوج اور ایون فورم نے حصہ لیا۔ پانچ گھنٹے پر مشتمل اس اجلاس میں مختلف سڑکوں کی تعمیر میں غیرمعمولی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور متفقہ طور پر درج ذیل فیصلے کئے گئے۔ حکومت اور ذمہ دار اداروں سے اس پر فوری عمل درآمد شروع کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔

1۔ چترال کی ایسی تمام سڑکوں کی تعمیر اور زمین کی خریداری کے لئے رقم فوری طور پر ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے جن کے تعمیر کے لئے باقاعدہ ٹینڈر ہوچکا ہے۔
2۔ لینڈ کیمپنسشین کی رقم منتقلی کے بعد تمام ٹھیکہ داروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ فوری کام کا آغاز کریں۔
3۔ چترال گرم چشمہ روڈ جو کہ کئی دفعہ افتتاح کے مراحل سے گزر چکا ہے اس پر فوری اور عملی طور پر کام کا آغاز کیا جائے۔
4۔ چترال شندور روڈ اور چترال ٹو بمبوریت روڈ، زمین کی خریداری کے لئے فوری طور پر پیسے ڈی سی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جائیں اور عملی کام کا آغاز کیا جائے۔
5۔ کریم آباد اور آرکاری روڈ کی تعمیر اور شغور، روجی پل کی تعمیر کے لئے فوری فنڈز فراہم کئے جائیں۔
6۔ میرکھنی ارندو روڈ کی تعمیر مکمل کرنے کے ساتھ مقامی لوگوں کی زمینات (مکانات، دکانوں اور باغات)کے پیسے فوری طور پر ادا کئے جائیں۔
7۔ مستوج ٹو بروغل روڈ کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا جائے۔
8۔ 2008 سے جاری بونی تورکہو روڈ کی تعمیر کا کام فوری مکمل کیا جائے۔
9۔ علاقہ کھوژ باقی ماندہ چترال سے ملانے کے لئے جیپ ایبل پل تعمیر کیا جائے تاکہ دوسرے سہولیات کے ساتھ ساتھ سکول جانے والے بچے سالانہ کی بنیاد پر دریا برد ہونے سے بچ جائیں۔
10۔ اپر تریچ یوسی روڈ سی اینڈ ڈبلیو کے حوالے کیا جائے۔اور اویر کے لئے سڑک تعمیر کیاجائے۔
11۔ شیشی کوہ مڈک لشٹ روڈ کی تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
12۔این ایچ اے کے ذمہ داروں سے گزارش ہے کہ افتتاح کا کام بہت ہوگیا اب عملی طور پر بھی کچھ کام کرکے دیکھاجائے۔
13۔ ریاستی اداروں سے گزارش ہے کہ عوام کے نام پرلئے گئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک فنڈز کا عوامی مفاد کے کاموں میں سو فیصد استعمال کیاجائے۔
14۔ 10 فیصد سے زیادہ بلو جاکر ٹینڈر حاصل کرنے والے ٹھیکہ داروں کو ٹھیکے دینے کے بجائے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
15۔ افتتاح کی تقریب کسی بھی پروجیکٹ کے آغاز کے 10 دن رکھی جائے اور اس مقام پر رکھی جائے جہاں پروجیکٹ پر کام چل رہا ہو۔
اجلاس میں اس بات پرشدید تحفظات کا اظہار کیاگیاکہ چترال آنے والے تمام لیڈرشپ کو دھوکہ دے کر ان کے ذریعے مختلف افتتاحی بورڈز کی تقریب رونمائی کرانا ان لیڈرز اور علاقے کے عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ آئندہ سے یہ تمام فورمز کسی بھی افتتاحی بورڈ کی چترال شہر میں رونمائی نہیں ہونے دیں گے اگر کسی لیڈ ر کو افتتاح کرنا ہی ہے تو پروجیکٹ ایریے میں فنڈز کی ریلیز کے بعد کیا کرے۔


شیئر کریں: