Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہندوکُش کے دامن سے چرواہے کی صدا -عبدالباقی چترالی موڑکھو

شیئر کریں:

ضلع اپر چترال عوامی نمائندوں کی عدم توجہی کے باعث مختلف مسائل کا شکار ہے۔ان میں خاص کر نادرا آفس بونی میں حد سے زیادہ رش ہونے کی وجہ سے دُور دراز علاقوں سے آنے والے مرد و خواتین کو شناختی کارڈ اور بچوں کے فارم(ب) بنوانے کے لیے اس سردی کے موسم میں سارا دن قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات سارا دن قطار میں کھڑا رہنے کے بعد بھی ان کی باری نہیں آتی ہے تو مجبوراً بونی کے کسی ہوٹل یا پھر کسی کے گھر میں رات گزار کر دوسرے دن آنا پڑتا ہے۔


اس مسلے کی طرف کئی بار عوامی نمائندوں کی توجہ مبذول کرانے کے باوجود تاحال یہ مسلہ حل نہیں ہوا۔ تحصیل موڑکھو وریجون میں نادرا آفس کھولنے سے یہ مسلہ با آسانی حل ہوسکتا ہے مگر نادرا حکام اور عوامی نمائندوں کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے یہ مسلہ حل نہیں ہورہا۔


ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر صاحب اپنے پس ماندہ حلقہ چترال کے عوام کے مسائل حل کرانے کی بجائے قومی اسمبلی میں کشمیر اور فلسطین کے مسلے پر زور دے رہے ہیں۔مولانا صاحب کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انھیں ووٹ چترال کے غریب عوام نے دیے ہیں۔ ان کی قومی اسمبلی میں تقریر کرنے سے نہ تو کشمیر کا مسلہ حل ہوگا اور نہ فلسطین کا۔ لہٰذا آپ مہربانی کرکے اپنے پسماندہ ضلع چترال کے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔


تحصیل موڑکھو وریجون میں نادرا آفس کھولنے سے تحصیل مستوج کے عوام کو بھی آسانی ہوگی کیونکہ نادرا آفس بونی پر بوجھ کم ہوگااورتحصیل موڑکھو کے عوام کو سہولت میسر ہوگی۔ لہٰذا ہم تحصیل موڑکھو اور تحصیل مستوج کے عوام نادرا حکام اور عوامی نمائندوں سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان عوامی مسائل کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں اور فوری طور پر موڑکھو وریجون میں نادرا آفس کھولا جائے۔ بصورت دیگر عوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری عوامی نمائندوں اور نادرا حکام پر عائد ہوگی۔


عبدالباقی چترالی موڑکھو


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خطوطTagged
54853