Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آزاد کشمیر کا سوتیلا ضلع ۔ پروفیسر عبدالشکور شاہ

شیئر کریں:

                                                            

آپ سوتیلے ماں باپ،اوربہن بھائیوں سے تو بخوبی واقف ہیں مگر انسانوں کے علاوہ علاقے اور اضلاع بھی سوتیلے ہو تے یہ بات آپ کے لیے تعجب کا باعث ہو گی۔میں آزادکشمیر کے ضلع نیلم کے ساتھ دہائیوں سے روارکھے جانے والے سوتیلے سلوک کی فائل آپ کی میز پر رکھ کر آپ کے انصاف کا منتظر ہوں۔مانا کہ دنیا میں ہر جگہ غربت ہے مگر نیلم میں دہائیوں سے جوکھیل کھیلا جارہا ہے وہ دنیا میں کہیں بھی ممکن نہیں۔ نیلم کے %80 لوگ وادی سے باہر کام کرتے!کیوں؟ کیا یہ شوق ہے؟ کیا یہ دولت اور پیسے کی حرص ہے؟ کیا یہ مجبوری ہے؟ جی مجبوری ہے،کیوں کے آج تک نیلم کو دانستہ طور پر پس ماندہ رکھا گیاہے۔ میں یہ نہیں کہتا نیلم کو پیرس بنا دو! مگر کم از کم دوسرے اضلاع جیسا ضلع تو بنا دو!کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد صنعتوں پر ہوتی ہے۔

صنعتوں سے نہ صرف لوگوں کوروزگار ملتا ہے بلکہ حکومت ٹیکس بھی اکٹھے کرتی۔ مگر نیلم کے معاملے میں الٹی گنگا بہتی۔ نیلم میں حکومت ٹیکس تو لیتی ہے مگر کوئی صنعت نہیں لگاتی، تو بے روزگاری نہ ہو کیا ڈالر برسیں؟!جنگلات میں نیلم آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں پہلے نمبر پر ہے۔مگر اس میں لکڑی کا کوئی کارخانہ نہیں لگایا گیا! آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر کی سال 2018 کی اعداد و شمار کی بک کے مطابق آزاد کشمیر میں کل2576صنعتیں ہیں اور نیلم کے حصے میں ایک بھی نہیں ہے اور آج تک نیلم کا حال جوں کا توں ہے۔ کیا نیلم آزاد کشمیر کا حصہ نہیں ہے؟ کیا نیلم میں انسان نہیں رہتے؟ کیا ہمار کوئی حق نہیں ہے؟ کیا ہم صرف ووٹ دینے کے لیے پیدا ہوئے ہیں؟!لکڑ نیلم سے آتی اور کارخانے آپ دوسرے اضلاع میں لگائیں کیا یہ انصاف ہے؟یہ نیلم کے ایوانوں میں بیٹھے موجودہ اور سابقہ لوگوں کی بے بسی ہے، بے حسی ہے یا ملی بھگت ہے؟!کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

جی فیصلہ آپ نے کرنا ہے کیوں کے ان حاکموں کو بھی آپ ہی اپنے ووٹ کے زریعے لے کے آتے ہیں۔مظفرآباد میں لکڑی کے 38 کارخانے،پونچھ میں 37کوٹلی میں 62  میر پور میں 56بھمبر میں 30 لکڑی کے کل 223کارخانے اور نیلم میں ایک بھی کارخانہ نہیں لگایا گیا۔ٹیکسٹائل کی صنعت  کے آزاد کشمیر میں 06کارخانے اور نیلم میں ایک بھی نہیں۔آٹے کے 5کارخانے نیلم میں ایک بھی نہیں۔ کاغذ سازی کی صنعت کے 2کارخانے، نیلم میں ایک بھی نہیں جبکہ نیلم جنگلات میں پہلے نمبر پر ہے۔ اسلحہ سازی کے ملک میں 42کارخانے اور نیلم میں کوئی بھی نہیں جبکہ لائن آف کنٹرول کا علاقہ ہے۔

آزاد کشمیر میں 829پولٹری فارمز ہیں۔ مظفر آباد میں 90پونچھ 120کوٹلی 75میر پور 164بھمبر 180 اور نیلم میں کوئی بھی نہیں۔ نیلم میں پولٹری فارمنگ ہر گھر میں ہوتی ہم اس کو صنعت میں بدل کر روزگار مہیا کر سکتے۔ وادی نیلم میں گھروں میں کی جانی والی مرغ بانی بھی بیماریوں کاشکار ہے۔ وادی کی %60مرغیاں مختلف  بیماریوں کا شکار ہو جاتی۔ دیگر اضلاع میں فارمز لگا سکتے، نیلم میں مرغیوں کی بیماریوں کے لیے ہی کوئی بندوبست کردیں۔ توبہ توبہ کیسی باتیں کرتے شاہ جی، نیلم میں تو ہم انسانوں کے لیے دوائیاں اور ڈاکٹر مہیا نہیں کرتے آپ کو مرغیوں کی فکر ستائے جارہی!  جنہوں نے کارخانے لگانے انکا روزگار تو لگا ہوا ہے۔ انہیں کسی کے روزگار کی کیا فکر! وہ تو پانچھ سال بعد جیسے تیسے کر کے ووٹ لے ہی جاتے۔ مگر اب شاید اتنا آسان نہ ہو۔سٹیل ورکس صنعت کے مظفرآباد میں 25پونچھ میں 60کوٹلی 181میر پور 88 بھمبر میں 50کارخانے جبکہ ضلع نیلم میں کوئی کارخانہ نہیں۔پلاسٹک انڈسٹری کے آزاد کشمیر میں 19 کارخانے نیلم میں کوئی بھی نہیں۔

سٹیل ری رولنگ فرنیچر کی صنعت کے آزاد کشمیر میں 11 کارخانے اور نیلم نظر انداز۔ پرنٹنگ پریس کی صنعت کے مظفرآباد میں 10پونچھ میں 15کوٹلی میں 10 میر پور میں 24بھمبر میں 3 جبکہ نیلم میں کوئی کارخانہ موجود نہیں ہے۔ آزاد کشمیر میں 186کرش مشینں موجود مظفرآباد میں 6 پونچھ میں 60کوٹلی میں 34میر پور میں 35بھمبر میں 51اور نیلم میں بس انسان کرش کرنے کی مشینیں پائی جاتی۔آر سی سی پائپس کی صنعت کے کل 115کارخانے موجود ہیں مظفر آباد میں 3پونچھ میں 50کوٹلی میں 41میر پور 16 اوربھمبر میں 5۔ نیلم میں ووٹ لینے کے بعد ہاتھ کی پانچھ انگلیاں دکھائی جاتی بائے بائے کرنے کے لیے۔ فوڈ انڈسٹری کے آزاد کشمیر میں 144کارخانے ہیں۔ مظفرآباد میں 40پونچھ میں 60کوٹلی میں 22میرپور میں 18 بھمبر میں 4 اور نیلم میں کوئی بھی کارخانہ نہیں ہے۔ جوتا سازی کی صنعت کے2 کارخانے دونوں میر پور میں ہیں جہاں کی 90%آبادی بیرون ملک مقیم ہے۔ شاید کوٹھیوں میں جوتے رکھتے ہوں۔ نیلم میں کوئی کارخانہ نہیں شاید اس لیے نہیں لگایا نہ جوتوں کا کارخانہ ہو گا اور نہ جوتے پڑنے کا خدشہ۔ نیلم والو (پولاں بڑاو ہونٹر)۔آٹوانڈسٹری کے 2کارخانے دونوں میر پور میں،جہاں سب کے پاس ذاتی سواری موجود ہوتی۔

ہمیں تو نیلم کے کرائے نامے کے لیے جتن کرنے پڑتے کارخانے لگوانے تو جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔کاسمیٹکس کی صنعت کے کل 3 کارخانے ہیں 2 میر پوراور1بھمبر میں۔ وادی نیلم  میں کوئی کارخانہ نہیں۔ وادی نیلم والے فی الحال (نسواکے تے گزارا کرسکو)۔پی وی سی پائپ کی صنعت کے کل5کارخانے ہیں 2مظفرآباد اور 3میرپور میں جبکہ نیلم والوں کو پلاسٹک کے پائپ دیے گئے  وہ بھی سوراخوں والے۔ پائپ دیتے تو ٹینکی نہیں ہوتی، ٹینکی دیتے تو پائپ نہیں ہوتے۔ ملک میں برف بنانے کے 17کارخانے ہیں مظفرآباد اور پونچھ میں 1,1کوٹلی میں 3میرپور میں 8 اور بھمبر میں 4 کارخانے ہیں۔ نیلم میں بس نکارخانے ہیں یا فائلوں کے سرد خانے ہیں۔ برف ہمیں چاہیے بھی نہیں کیوں کے برف کا نام سن کر مجھے یورپ یاد آجاتاہے۔ برف میں ہم خود کفیل ہیں بلکہ اگر حکومت ساتھ دے تو ہم ایکسپورٹ کر سکتے۔ متذکرہ بالا کارخانوں کے علاوہ322 متفرق کارخانے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے مظفرآباد میں 20پونچھ میں 10کوٹلی میں 41میرپور میں 171 اور بھمبر میں 80 کارخانے ہیں اور نیلم میں الو بنانے کے علاوہ کوئی کارخانہ نہیں ہے۔

کچھ لوگ پارٹی پرستی میں اس حد تک چلے جاتے اور مہنگائی کے اس عالم میں بھی ہنسا ہنسا کر ہلکان کر دیتے، کہتے کنٹرول لائن کی وجہ سے کارخانے نہیں لگائے جاسکتے۔ سبحان اللہ۔(ماں صدقے تسدے بوتھے تو) جناب آزاد کشمیر  کے جن اضلاع میں کارخانے لگے ہوئے کیا وہاں بارڈر نہیں ہے؟ کیا پاکستان میں جن علاقوں کے ساتھ بارڈر لگتا کیا وہاں کارخانے نہیں ہیں؟ نیلم میں سرکاری گیسٹ ہاوسسز بن سکتے،سرکاری دفاتر بن سکتے،یم ایل ایز کی قیام گاہیں بن سکتی تو کارخانے کیوں نہیں؟ مگر کیوں بنائیں کارخانوں میں کون سے امیروں کے، ایم ایل ایز کے بچوں نے کام کرنا جو کارخانے بنوائیں۔ ان کے لیے تو گیسٹ ہاوسسز عوام کے ٹیکسوں سے بنے  ہوئے۔ وہ پکنک کے لیے چکر لگا لیتے ابا جی کی الیکشن مہم بھی چلا لیتے اور محکمہ تعلیم کا ترتیب دیا ہوا مخلوط رقص بھی دیکھ لیتے۔

اب اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والوں سے میرا سوال ہے ہم نے نیلم کے لیے کیا کیا؟ اتنی دہائیوں میں کوئی ایک کارخانہ بھی نہیں لگایا۔آپکے بچوں کو کام اور نوکری کی ضرورت نہیں نیلم کے بچوں کو تو ہے۔کیا ہم اس لیے ووٹ دیتے کے ہمیں جان بوجھ کر پس ماندہ رکھا جائے؟ کیا ہم ایک مخصوص ٹولے کو نوازنے کے لیے ووٹ دیتے؟ بتائیں اب نیلم والے کدھر جائیں بھوکے مر جائیں؟آپ تو انکی کھالوں کو بھی ووٹوں کے لیے استعمال کریں گے۔کیوں کے نیلم میں مردے بھی ووٹ ڈالتے۔ووٹ کے وقت تو یہ کہتے جی بلاؤ اپنے رشتہ داروں کو پنجاب سے آنے جانے کا کرایہ ہم دیں گے۔کیا کبھی یہ بھی کہا بلاؤ ان کو انکے گھر کا ایک ماہ کا راشن ہم دیں گے۔ کرونا سے کتنے لوگ بے روزگار ہیں ان کی کوئی خبر ہے؟ ہمارے ایم ایل ایزووٹ کے لیے ہرگھر کا ایڈریس ڈھونڈ لیتے!یقین مانیے وہ گھر بھی ڈھونڈ لیتے جن کا ہمیں بھی پتہ نہیں ہوتا۔ وادی کے حکمران ہمارے ووٹوں اور ٹیکسوں سے عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے اور ہم نے آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے۔ نیلم کو دوسرے اضلاع کے برابر حقوق دیں۔ اب حقیقت چھپنے والی نہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
54624