Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نوائے سُرود – حیات جاویدانی – شہزادی کوثر

شیئر کریں:

اعمال وافعال کے گرد زندگی کا محور بنایا گیا ہے ،ہر فرد وقت مقررہ پر اپنے اعمال سے عہدہ برآ ہو کر آگے کی منزل کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ اور کوئی دوسرا اس کی جگہ سنبھالتا ہے ۔کاروبار زندگی کا یہ دستور ازل سے ابد کے درمیان ایک سلسلہ لا متناہی بن کر رائج ہے ۔کسی کی مجال نہی کہ اس سے روگردانی کرے یا اسے توڑنے کی کوشش کرے ۔کسی کے ہونے سے پہلے اور نہ ہونے کے  بعد بھی اس میں کوئی فرق نہیں آئے گا کیونکہ اس نظام کو کسی کی موجودگی یا عدم دستیابی کی ضرورت نہیں پڑتی،ہر قسم کے لوگ اس کا حصہ بنتے ہیں، لیکن اپنا نقش وہی لوگ دھرتی کے سینے پہ ثبت کر جاتے ہیں جو کچھ خاص صفات کے ساتھ دنیا میں آتے ہیں یا جو اپنی اچھی صحبت اور بہترین تربیت کے بل بو تے پر لوگوں کی زندگیوں پر اپنے دیرپا اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔ایسے بہت سے لوگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنے کردار کی عظمت کے باعث حیات جاوید حاصل کر پاتے ہیں انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنانے والے اور اپنے ملک کے لوگوں کی بھلائی کے لئے اپنی ذات کو فراموش کرنے والے ہمارے ارد گرد موجود ہیں،جو کبھی تو یتیموں اور مسکینوں کی چھت بن جاتے ہیں اور کبھی ظلم کے خلا ف ڈھال۔ کبھی زمانے کے بے رحم پنجوں سے ابن آدم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور کبھی دنیا کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ بنتے ہیں ۔ایسی عظیم ہستیوں کی موجودگی ہی ہمارے بکھرتے معاشرے کی شیرازہ بندی کےلئے انتہائی ضروری ہے۔نوع انسانی کی خدمت کا یہ جذبہ ان میں کہاں سے آیا                                                                                                    

 یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی                         

ہستی کی اس کہانی میں ایسے مثبت کردار نبہانے والے اللہ کی رحمت کا عکس ہیں۔ دوسری طرف ایسے لوگوں کی بھی دنیا میں کمی نہیں جو نہ تین میں نہ تیرہ میں ،،، خاموشی اور گمنامی کی زندگی بسر کرنے والے یہ افراد خانہ پوری کا فریضہ انجام دیتے محسوس ہوتے ہیں ۔سفر زیست میں کچھ ایسے معصوم بھی ہیں جنہیں ایسا لگتا ہے کہ دنیا کا نظام ان کی زندگی سے مشروط ہے اگر انہیں کچھ ہو گیا تو دھری سانس لینا بھول جائے گی دریاوں کا شور سناٹے میں بدل جائے گا اور آسمانوں کی دھڑکنیں بند ہو جاہیں گی، حقیقت میں کچھ بھی نہیں رکتا                                              

غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں                                    

نظام کائنات کو چلانے والے عوامل اسی طرح موجود ہیں ،ایک فرد کی حیثیت اس کے سامنے پرکاہ جتنی بھی نہیں ۔اس وسیع کائنات میں انسان اشرف ہے لیکن اسکا موجود ہونا یا نہ ہونا کوئی خاص معنی نہیں رکھتا ،گویا نہ ہونے کے برابر حیثیت لے کر انسان دنیا میں آتا ہے اور مقرر شدہ لمحے گزار  کر روانہ ہوجاتا ہے ۔ ایک فرد پودا لگاتا ہے لیکن اس کا فائدہ کسی دوسرے کو ہو تا ہے ،یہی دستور ہے زمانے کی گردش کا ،کہ یہ کسی کے لیے نہیں رکتا  کسی کی پروا نہیں کرتا ۔کوئی ساتھ چلے تو ٹھیک ،نہ چل پائے تو یہ گردش اسے مشت خاک بنا دیتی ہے اسی گردش ارض وسما میں حیات جاویدانی انہی لوگوں کے حصے میں آتی ہے ،جن کی زندگی کا کوئی خاص مقصد ہوتا ہے،جو ایک نصب العین کے تحت اپنے شب و روز گزارتے ہیں، ۔ اس فہرست میں وہ لوگ سب سے نمایاں ہیں جو مذہب ،انسانیت اور ملک وقوم کی خاطراپنا سب کچھ قربان کرنے کی جرات رکھتے ہیں ۔  ۔۔      


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
54085