
صوبے میں لائیو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کیلئے ایک خصوصی پروگرام کے اجراءکا فیصلہ
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں لائیو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کیلئے اہم قدم کے طور پر ایک خصوصی پروگرام کے اجراءکا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ زراعت کو ایک مہینے کے اندر ایک جامع اور قابل عمل پروگرام ترتیب دے کر منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو مجوزہ پروگرام پر ٹائم لائنز کے مطابق عمل درآمد کیلئے ایکشن پلان بھی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے درکار تمام مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی تاکہ اس شعبے کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دے کر نہ صرف صوبے کی ڈیری مصنوعات کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے بلکہ ان مصنوعات کو بیرون ملک مارکیٹوں تک رسائی دے کر لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پید اکئے جا سکیں۔
وہ منگل کے روز محکمہ زراعت کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں ایگریکلچرٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلے میں اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ،سینئیرممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ مجوزہ پروگرام کے بارے میں پالیسی گائیڈ لائن دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پروگرام کے تحت صوبے میں گوشت، دودھ اور پولٹری پیداوار کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دینے کیلئے ان شعبوں سے وابستہ افراداوردیگر خواہشمند لوگوں کو صوبائی حکومت مالی معاونت فراہم کرے گی ۔
اُنہوںنے حکام کو مزید ہدایت کی کہ پروگرام کے تحت صوبے کے موزوں اضلاع میں مال مویشیوں کو منہ کھر سمیت دیگر بیماریوں سے بچانے کیلئے ڈزیز فری زون کے قیام کیلئے بھی اقدامات تجویز کئے جائیں جبکہ ٹراﺅٹ فش سمیت دیگر ڈیری مصنوعات کو ملکی اور غیر ملکی سطح پر مارکیٹ کرنے کیلئے لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے ۔ صوبے کے شمالی اضلاع کو باغبانی اور لائیوسٹاک جبکہ جنوبی اضلاع کو زراعت کیلئے موزوں قرار دیتے ہوئے اُنہوںنے کہا کہ ان سے بھر پور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے تمام وسائل فراہم کرے گی ۔ اُنہوںنے محکمہ زراعت اور صنعت کو مل کر صوبے میں پھلوں کی گریڈنگ، پیکجنگ او ویلیو ایڈیشن کیلئے موزوں مقامات پر پلانٹس کی تنصیب پر بھی کام کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان پھلوں کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچا کر قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے ۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ لائیوسٹاک کا فروغ اُن کی ترجیحات میں سرفہرست ہے کیونکہ صوبے کی زراعت کا 70 فیصد حصہ لائیوسٹاک پر مشتمل ہے اور اس شعبے کا براہ راست تعلق عام آدمی سے ہے۔ اس شعبے کو فروغ دے کر نہ صرف صوبے کی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جا سکتا ہے بلکہ عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی بھی لائی جا سکتی ہے لہٰذا محکمہ زراعت اور دیگر متعلقہ محکمے صوبائی حکومت کے ترجیحی شعبے کے طور پر لائیو سٹاک کے فروغ کیلئے مربوط انداز میں کام کریں۔
اجلاس کو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد پر پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ پلان پر اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ زراعت کے حکام کو اسے مزید بہتر بنانے اور پلان کے تحت تمام سرگرمیوں اور منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق عملی پیشرفت کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی اور کہاکہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق زراعت کے شعبے کے فروغ کیلئے اس پلان پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات بھی اُٹھارہی ہے ۔ اُنہوںنے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ ایگر یکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اُٹھائے جانے والے اقدامات اور سرگرمیوں کے بارے میں کسانوں اور عوام کو زیادہ سے زیادہ آگہی دینے کیلئے مناسب اقدامات اُٹھائے جائیں۔

دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبے میں اشیائے خوردونوش کی دستیابی اور ان کی قیمتوں سے متعلق ایک اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا جس میں اشیائے ضروریہ کی تازہ قیمتوں ، دستیابیکی صورتحال اور حکومت کی جانب سے اشیائے خوردو نوش کے مقرر کردہ نرخوں پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ صوبائی وزیر خوراک عاطف خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں اشیائے خوردو نوش کی موجودہ قیمتوں ، اشیائے ضروریہ کی دستیابی کی صورتحال اور دیگر اُمور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دو اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جبکہ آٹھ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے جن میں باسمتی چاول ، بیف ، مٹن ، چینی ، دال مسور، دال مونگ، دال ماش اور دیگر شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میںگزشتہ ایک ہفتے کے دوران 582 یونٹس کو چیک کیا گیا اور متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی پر تقریبا ً40 ہزارروپے کے جرمانے عائد کئے گئے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ یکم اکتوبر سے اب تک 22,986 دکانوں کو چیک کیا گیا جن میں سے728 دکانوں کو مقررہ نرخ سے زائد پر بیچنے ، سرکاری نر خنامے کی عدم دستیابی اور دیگر متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی کی بناءپر سیل کیا گیا ، 354 دکانوں کے خلاف ایف آئی آرزدرج کرائی گئیں اور4181 دکان مالکان کو وارننگز جاری کی گئیں ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ان انسپکشنز کے دوران تقریباً46 لاکھ روپے کے جرمانے بھی عائد کئے گئے ۔ مزید بتایا گیا کہ پاکستان سٹیزن پورٹل پراشیائے خوردونوش کے مقررہ نرخ سے زائد پر بیچنے سے متعلق رواں ماہ اب تک 196 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 126 کونمٹا دیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ کو ٹائم لائنز کے مطابق نمٹانے پر کام جاری ہے ۔