Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ افغانستان بمقابلہ باقی دنیا ۔ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

شیئر کریں:

داد بیداد ۔افغا نستان بمقا بلہ با قی دنیا ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

امریکہ میں مقیم افغا ن دانشور اور نا ول نگار خا لد حسینی کا درد بھر اخط پڑھنے کو ملا خا لد حسینی نے امریکہ، یو رپ اور با قی دنیا میں بسنے والے لو گوں کی بھاری اکثریت کی طرح افغا نستان میں امارت اسلا می کی فتو حا ت پر گہرے غم اور تشویش کا اظہار کیا ہے وہ خود افغا ن ہے مسلمان ہے اس کے وا لدین نے 1980کی دہائی میں کمیو نسٹو ں کی فتح سے تنگ آ کر ملک چھوڑ نے کا فیصلہ کیا اور امریکہ میں پنا ہ گزین ہوئے کم و بیش 40سال بعد خا لد حسینی کو امارت اسلا می کی فتو حات سے خوف آتا ہے

وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور یورپ کو 40سال پہلے کمیو نسٹوں سے دشمنی تھی اب 40سال گزر نے کے بعد وہ مسلما نوں سے بغض اور عداوت رکھتے ہیں ان کو ڈر اور خوف ہے کہ افغا نستان میں امارت اسلا می کیوں قائم ہورہی ہے؟ انسا نی حقوق اور شہری آزادی کے قوانین کا تقا ضا یہ ہے کہ امریکہ، یورپ اور افغا نستان کے لئے ایک ہی معیار ہونا چا ہئیے مگر ایسا نہیں ہے امریکہ اور یورپ میں انسا نی حقوق اور شہری آزادی کا جو معیار ہے اس کے مطا بق امریکہ کی آ مش برادری کو ان کی مر ضی کے مطا بق جینے کا حق دیا گیا ہے، بر طا نیہ کی ویلش برادری اپنی مر ضی کی زندگی گذار رہی ہے،

کینڈا میں مینو نا ئٹ نا م کا قبیلہ ہے جس کو اپنی مر ضی کی زند گی گذار نے کا پور احق دیا گیا ہے لیکن جب افغا نستان کے تین کروڑ عوام اپنی مر ضی کی زندگی جینا چاہتے ہیں تو امریکہ اور یو رپ میں خطرے کی گھنٹیاں بجا ئی جاتی ہیں وہاں رہنے والے افغا نی بھی چیخ اُٹھتے ہیں کہ ایسا کیو ں ہو رہا ہے؟ یہ لبر ل اور کنزر ویٹیو کی بحث نہیں یہ قدامت پسند اور ترقی پسند کی بحث نہیں یہ صرف انسا نی حقوق کے دہرے معیار کی بحث ہے تم پوری دنیا کے لئے الگ معیار اور افغا نستان کے لئے الگ معیار کیو ں رکھتے ہو؟ امریکہ میں آمش (Amish) عیسائی قبیلہ جدید دور کی ترقی کو قبول نہیں کر تا،

سڑک اور بجلی کو قبول نہیں کر تا کھیتی باڑی کے لئے مشینوں کے استعمال کو قبول نہیں کر تا، سکول، کا لج، اور یو نیور سٹی کی تعلیم کو نہیں مانتا امریکی آئین نے اس قبیلے کو اپنی مرضی کی زندگی جینے کا حق دیا ہے ان پر جبر کر کے جدیدیت اور ترقی کو مسلط کرنے کی اجا زت نہیں بر طا نیہ کے ولیعہد شہزادہ چارلس کو پرنس آف ویلز کا خطا ب دیا گیا ہے ویلز کی آبا دی ویلش کہلا تی ہے ویلش (Walsh) ایک الگ قبیلہ ہے جو انگریزی زبان، انگریزی سکول اور ذرائع ابلا غ میں انگریز ی کے استعمال کا مخا لف ہے ویلش کو بر طا نیہ کے قا نو ن نے یہ حق دیا ہے کہ وہ ویلش زبان میں تعلیم، اخبار، ریڈیو اور ٹی وی پر و گرام چلا ئیں بازاروں شاہرا ہوں اور دفتروں کے سائن بور ڈ انگریزی کی جگہ ویلش زبان میں لکھوائیں

یہ ان کا بنیا دی انسا نی حق ہے جسے حکومت نے بھی اور بر طا نیہ کے عوام نے بھی خو شی سے تسلیم کیا ہے اسی طرح کینڈا میں ایک مذہبی اقلیت رہتی ہے اس کو مینو نا ئٹ (Mennonite) کہتے ہیں یہ عیسا ئیوں کا الگ گروہ ہے کینڈا کے آئین میں اس کو مکمل آزادی حا صل ہے یہ لوگ الگ تھلگ نہیں رہتے کینڈا، امریکہ اور افریقہ میں جہاں بھی رہتے ہیں آبا دی میں گُھل مل کر بستے ہیں اور اپنے عقائد پر عمل کرتے ہیں یورپ اور امریکہ کے ذرائع ابلا غ نے کبھی ان کو خوف اور بد امنی کی علا مت قرار نہیں دیا اگر افغا نستا ن کی آبا دی امریکہ سے 7ہزار کلو میٹر دور سمندر پا ر پہاڑی وادیوں میں اپنے مذہب اسلا م کی تعلیما ت کے مطا بق زند گی گذار نا چا ہتی ہے تو باقی دنیا کو کیاتکلیف ہے؟

تم نے جو حق آمش کو دیا ہے، ویلش کو دیا ہے، مینو نا ئٹ کود یا ہے وہی حق افغا ن کو کیوں نہیں دیتے خا لد حسینی کی عمر کے افغا ن دا نشور خود اپنی قوم کو، اپنے ہم وطنوں کو ان کی مر ضی کے مطا بق جینے کا حق کیوں نہیں دیتے؟ ایک گوشے سے آواز آتی ہے کہ افغا نوں نے اسلحہ اٹھا یا ہوا ہے جواب یہ ہے کہ امریکہ اور 29یو رپی ملکوں نے اسلحہ لیکر افغا نستا ن پر حملہ کیا تو جواب میں افغا نوں کو اسلحہ اٹھا نے کی ضرورت پڑی آج بھی مخا لف فریق امن سے رہنے دے تو افغا ن امن کو سینے سے لگا ئینگے۔


شیئر کریں: