Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بر صغیر میں لوگوں کی دین اسلام سے محبت مدارس کی وجہ سے ہے۔ مفتی مولانا گل عزیز

شیئر کریں:

چترال ( محکم الدین ) چترال کے معروف جامعہ تحفیظ القرآن دنین میں ایک سادہ اور روح پرور تقریب مستوج چوئنچ سے تعلق رکھنے والے نوجوان حافظ سید اکرام اللہ کی دستاربندی کے موقع پر منعقد کی گئی ۔ جس میں چترال کے ممتاز عالم دین و مفتی مولانا گل عزیز مہمان خصوصی تھے ۔ جبکہ حافظ قرآن کے والد سید عطاء اللہ شاہ کے علاوہ بڑی تعداد میں علماء کرام جامعہ کے اساتذہ کرام اور طلبہ نے شرکت کی ۔

تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کی سعادت جامعہ کے دو طلبا ء نے حاصل کی ۔ جس کے بعد حافظ قرآن اکرام اللہ نے اپنے استاد مسعود احمد کی حاضری میں قرآن پاک کی آخری چند سورتین پڑھ کر سنایا ۔ حاضرین اسے شاباش دی اور خوشی کا اظہار کیا۔ بعدآزان حافظ اکرام اللہ ، اس کے استاد مولانا مسعود احمد ، مہمان خصوصی مولانا مفتی گل عزیز اور مہتمم جامعہ مولانا گلفراز خان کو ہار پہنایا گیا ۔ اور مبارکباد دی گئی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے خطاب کرتےہوئے کہا ۔ کہ بر صغیر میں لوگوں کی دین اسلام سے محبت مدارس کی وجہ سے ہے ۔ جہاں مدارس موجود نہیں ہیں ۔ وہاں لوگ نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا ۔ کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اس دور میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے دینی اداروں کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ مولانا نے کہا ۔ کہ مغربی میڈیا اسلام کو بد نام کرنے کیلئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے ۔ اور ذرا سی بشری کمزوری کو پہاڑ بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ جبکہ اپنے ماحول میں ان گنت غلطیاں ان کو نظر ہی نہیں آتیں ۔ اسلام بلا تحقیق بات کو آگے لے جانے سے منع کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دین اسلام سورج کی طرح روشن مذہب ہے ۔ جس کی حقانیت سےغیر مسلم بھی انکار کرنے سے قاصر ہیں ۔ لیکن ان کا بھونڈا استدلال یہ ہے ۔ کہ اسلام دور جدید کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ۔ اس لئے یہ نا قابل عمل ہے ۔ جو کہ بالکل لغو اور غلط بات ہے ۔ اسلام ہر دور کیلئے اورہر رنگ و نسل کے لوگوں کیلئے اللہ تعالی نے پسند کیاہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ قرآن پاک کو پڑھنے، سمجھنے اور دوسروں تک پہنچانے والے سب سے زیادہ قابل احترام اور معتبر لوگ ہیں ۔ دین اسلام عبادات ، معاشرت و معاملات کا مجموعہ ہے ۔ ہمارے معاشرے میں ایک دوسرےکے کام سے متعلق عدم آگہی کے باوجود بلا تحقیق رائے زنی کی جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے غلط فہمیاں اور افواہیں جنم لیتی ہیں ۔اورماحول پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے جامعہ تحفیظ القرآن کے مہتمم اور اساتذہ کی کوششوں کی تعریف کی ۔ مہتمم جامعہ مولانا گلفراز خان اور سٹیج سیکرٹری نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ 2003 میں کرائے کے مکان میں مدرسہ قائم کیا گیا تھا ۔ 2008 میں موجودہ جامعہ کی بنیاد رکھی گئی ۔ اور آج اللہ تعالی کےفضل وکرم اور مخیرحضرات کے تعاون کی بدولت سینکڑوں طلبہ جامعہ تحفیظ القرآن کے اساتذہ سے فیض حاصل کر رہے ہیں ۔ جامعہ میں مقیم طلباء کی تعداد ایک سو ہے ۔ جبکہ مجموعی تعداد تین سو سے اوپرہے ۔ مقامی بچوں کیلئے ناظرہ کلاسیں ، شعبہ حفظ کے ساتھ ساتھ شعبہ کتب میں تین درجے پڑھائے جاتے ہیں ۔ جبکہ بنات کیلئے الگ شعبہ قائم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جامعہ میں قیام پذیر طلبہ اور اساتذہ کے لنگر پر ماہانہ تین لاکھ روپےجبکہ تنخواہوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں ۔ جامعہ کا ضروری تعمیری کام کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے ۔ اور لائبریری و کمپیوٹر لیبارٹری کےمنصوبوں پر کام جاری ہے ۔ تاکہ دور حاضر میں دینی طلبہ جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم میں کسی طرح پیچھے نہ رہیں ۔

حافظ اکرام اللہ کے والد سید عطاء اللہ شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مہتمم جامعہ و اساتذہ کرام کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ جس خلوص اور محبت سے اساتذہ کرام نےحافظ اکرام اللہ کو قرآن پاک حفظ کرایا ۔ اس کیلئے وہ ان کے مشکور ہیں ۔ اور اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں ۔ کہ اپنی شان کے مطابق بدلہ عطا فرمائے ۔

chitraltimes madrasa hafeezulquraan danin chitral program3
chitraltimes madrasa hafeezulquraan danin chitral program

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , ,
50573