Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختونخوا حکومت نے گزشتہ مالی سال کی ریونیو اینڈ ایکسپنڈیچر رپورٹ شائع کر دی

شیئر کریں:

اس سال بھی ریکارڈ بجٹ دیں گے۔ ترقیاتی، آپریشنل اور سیلری بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ تیمور جھگڑا


پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 20-2019 کی ایکچول ریونیو اینڈ ایکسپنڈیچر رپورٹ شائع کردی۔ گزشتہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کا تخمینہ 900 ارب روپے تھا جبکہ محاصل 615.4 ارب روپے تھے جو کہ بجٹ تخمینے کا 68 فیصد تھے۔ اسی طرح گزشتہ مالی سال میں اخراجات 635.2 فیصد رہے جو کہ بجٹ کا 71 فیصد بنتے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری جاری ہے جو کہ اندازا 1 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہو سکتا ہے۔ ماہانہ اجرت میں اضافہ کیا ہے جبکہ اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کرایا جائے گا۔ سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف کے علاؤہ 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش نے مالی سال 20-2019 کی ایکچول ریونیو اینڈ ایکسپنڈیچر رپورٹ شائع کرنے کے موقع پر پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جو کہ اپنی آمدن اور اخراجات کی تفصیل سب کے سامنے لا رہا ہے۔ عوام کو یہ جاننے کا حق حاصل ہے کہ بجٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے مختص کردہ فنڈز کس طرح اور کہاں استعمال ہوئے ہیں۔ یہ اعداد وشمار شائع کرنے کے سبب محکموں کی کارکردگی بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ گزشتہ بجٹ میں صوبائی حکومت نے 4 کروڑ آبادی کو سالانہ 10 لاکھ تک مفت صحت سہولیات کے لیے صحت کارڈ پلس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو کہ کامیابی سے جاری ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جون 2020 میں کورونا وباء کے عروج کے باوجود حکومت نے مالی اہداف حاصل کئے تھے اور اب اس بجٹ میں بھی نمایاں اہداف حاصل کریں گے۔ صوبائی حکومت نے 3 سال کے بعد ریکارڈ صوبائی محاصل حاصل کئے ہیں اور رواں سال بھی بہتر حکمت عملی کے تحت 52 ارب روپے سے زائد ریونیو حاصل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمام ترقیاتی پہلوؤں پر توجہ دیں گے۔ ترقیاتی، آپریشنل اور سیلری بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ آئندہ بجٹ 1 ہزار ارب روہے حجم کا ہو سکتا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے وڑن کے مطابق صوبے میں کم از کم اجرت 21 ہزار روپے کرکے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے کیونکہ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے 92 فیصد مزدور نجی شعبہ میں کام کرتے ہیں۔ وزیراعلٰی نے اس اجرت پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔

تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ گزشتہ سال تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا تھا تاہم اس سال سرکاری ملازمین کو ایڈہاک ریلیف کے علاوہ 25 فیصد الاؤنس دیں گے۔ صوبائی حکومت سرکاری ملازمین سے بہتر نتائج کی توقع رکھتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین 3 مختلف ہاوس الاونسسز لے رہے ہیں جبکہ حکومت ایک ضلع میں ملازمت کرنے والے ملازمین کے لئے یکساں ہاوس رینٹ سے متعلق حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنشنرز کو بھی بجٹ میں نہیں بھولیں گے۔ کسی بھی شعبہ کے لئے مختص کردہ فنڈز صحیح استعمال نہ ہوں تو حالات خراب ہوتے ہیں جبکہ ٹیکس کلچر کو فروغ دینے سے عوام کو سہولیات کی فراہمی میں بہتری آتی ہے جیسا صوبائی حکومت نے صوبے کی ساری آبادی کے لیے صحت کارڈ پلس منصوبہ شروع کیا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
48792