Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

روزہ کے سماجی فوائد……پروفیسرعبدالشکورشاہ

شیئر کریں:


رومی ہوں یا کلٹی،بابلین ہوں یااشوری سب روزہ کا اہتمام کرتے تھے۔ فلاسفرز ہوں یا ملحد، فلسفہ صبروقناعت کے داعی ہوں،فیثاغورث کے مقلدہوں یاافلاطونیت کے پیروکار سبھی روزہ کی تائید کر تے ہیں۔ ہندوازم، جین مت،کنفیوشیت، یہودیت، عیسائیت اور پارسی سبھی کے ہاں روزہ کی روایت موجود رہی ہے۔ روزہ کے طریقہ کار، دورانیہ اور تسلسل میں تو فرق موجود رہا ہے مگر روزہ تقریباسبھی مذاہب کا خاصہ رہا ہے۔یوں روزہ ایک عالمی عمل ہے۔ روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔عالمی سطح پر منفی جذبات کو کم کرنے کے لیے روزہ سب سے بہترین زریعہ تصور کیا جا تا ہے۔ صبر، مضبوط قوت ارادی، سچائی، راست بازی، ایمانداری، اچھے اخلاق، نظم و ضبط، عزت و وقار، بہتر غذائی عادات و معمولات کے علاوہ بہت سارے جسمانی، روحانی، نفسیاتی، مالی اور سماجی فوائد کے حصول کے لیے روزہ ایک منظم اور مسلم عمل ہے۔

روزہ امن، خوشحالی، معاشرتی ترقی اور بقاء کے لیے قدرت کا انمول تحفہ ہے۔ روزہ ہمیں زندگی کے معمولات میں تکمیل حاصل کرنے کا موقعہ مہیا کرتا ہے۔ ماضی میں روزہ کو دکھ، افسوس یا کسی بڑے واقعہ کی یاد کے ساتھ منسوب کیا جاتا تھا۔ اسلام نے اس شرکیہ نظریہ کو ختم کرتے ہوئے روزہ کا ایک اعلی تصور پیش کرتے ہوئے اس کی اہمیت و افادیت کو واضع کیا۔ روزہ کا بنیادی سماجی مقصد انسان کے جسم اور دماغ میں موجود منفی جذبوں کو قابو میں کرناہے۔ روزہ کے زریعے ہم بے ایمانی، برائی،جھوٹ، منافقت بدخوئی، بدزبانی اور دیگر منفی اقدام سے باز رہتے ہیں جو معاشرے اور انسانیت کے لیے زہرقاتل تصور کیے جاتے ہیں۔تاہم روزہ کا حقیقی فائدہ اور ثواب انہی کو نصیب ہو تا ہے جو محض بھوک پیاس تک محدود نہیں رہتے بلکہ قرآن و سنت کی تعلیمات و ہدایات کے مطابق روزہ کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔روزہ ہماری توجہ دنیا بھر میں پیدا ہونے والی خوراک کی قلت اور دوسروں کے احساس محروم کے بارے آگاہی پیدا کرتا ہے۔

روزہ کے دوران نیک عمل کا ثواب کئی گنا زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگ نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور سماجی سطح پر بہت سارے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر تے ہیں۔ موجودہ دور میں خاندانی دوریاں بہت بڑھ چکی ہیں۔ روزہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر افطاری اور سحری کرنے کا موقعہ فراہم کرتا ہے جس کے سبب ہمارا خاندان تعلق مزید مضبوط ہوتا ہے۔روزہ سماجی سطح پر تعلیم و تعلم کا وسیع زریعہ بھی ہے۔ ہر عمر کے افراد رمضان میں اسلامی اقدار، تعلیمات، سخاوت، دوسرں کی مدد، احساس، ہمدردی، نیکی اور دیگر بیشمار خوبیاں سیکھتے ہیں۔ روزہ معاشرے میں اسلامی اقدار اور روایات کو اگلی نسل تک منتقل کرنے کا زریعہ بھی ہے۔ روزہ ہمارے سماجی رابطوں کو بحال اور مزید مضبوط کرتا ہے۔ افطار اور سحری کی دعوتی روایات کے زریعے ہمارے سماجی تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ روزہ سے ہمسایوں کے حقوق کی نہ صرف بہتر ادائیگی ہوئی ہے بلکہ ہمسایوں کے ساتھ افطار اور سحری میں اشیاء کے تبادلے سے خوشگوار تعلقات قائم ہوتے ہیں۔

 روزہ تقوی کے حصول کا زریعہ ہے۔روزہ ہمارے اندر صبر،بردباری اور قوت ارادی کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن کریم میں صبر کا ذکر ستر سے زیادہ مرتب فرمایا ہے۔ روزہ ہمارے اندر راست بازی اور وفاداری کی خوبیاں پیدا کرتا ہے اور ہمیں ریاکاری سے دور رکھتا ہے۔یہ دونوں اعمال سماجی سطح پر بہت اہم ہیں۔ روزہ ہمارے اخلاق کو سنوارتا ہے بلخصوص روز مرہ کی بات چیت کے وہ عوامل جن کا تعلق سچائی، بھروسے اور اعتماد سے ہے۔ روزہ ہمارے اندر سخاوت کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے اور مسلم امہ کے اتحاد کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ روزہ برائیوں کی بنیاد بننے والے تمام جذبوں کو قابو میں کرتا ہے جو سماجی سطح پر انتہائی زیادہ نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔

روزہ روح کو تروتازگی بخشتا ہے اور سست اور کاہل روح کو متحر ک بنا دیتا ہے جو معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔نیک سیرت افراد اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ خالی پیٹ دانائی کا سرچشمہ ہے۔روزہ عبادت میں خشوع و خضوع کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں ہم معاشرے میں لوگوں کے ساتھ اپنا برتاو بہتر بناتے ہیں۔ روزہ انسان میں عاجزی اور انکساری پیدا کرنے کا موجب بنتا ہے۔روزہ نیند کے دورانیہ کو کم کر کے ہمیں زیادہ وقت فراہم کر تا ہے۔ روزہ نہ صرف ہمیں فضول خرچی سے روکتا ہے بلکہ رمضان میں ملکی معیشت کی بہتری میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔باقی عبادات میں دکھاو ا ہو سکتا ہے مگر روزہ ایسا عمل ہے جس کا معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہے۔ نماز میں ہو سکتا ہے کوئی امیرترین آدمی مسجد میں دوسروں کے ساتھ صف میں کھڑ ا ہو جائے مگر گھر میں اس کی زندگی دیگر لوگوں سے یکسر مختلف ہوتی ہے۔

روزہ ایسا عمل ہے جو ہر لحاظ سے ہمارے اندر برابری کا احساس پیدا کر تا ہے۔ روزہ ہمیں معاشرے کے غریب اور بھوکے افراد کا نہ صرف احساس دلاتا ہے بلکہ ان کے ساتھ ہمدردی کا عنصر بھی پیدا کر تا ہے۔ روزہ امیروں میں احساس بھوک کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر تا ہے۔ روزہ ہمیں اخلاقی نظم ضبط کا پابند بناتا ہے۔ درحقیقت روزہ ایک ایسا نظام ہے جہاں سب اپنے معاشرتی نشانات اور علامات کو اتار کر ایک ہو جاتے ہیں۔ المختصر روزہ کے فوائد کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔ اللہ سے دعا ہے اس بابرکت ماہ میں ہمیں اپنے معاشرے کے لیے ذمہ دار فرد بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
  


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
48033