Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شیخانی زبان میں تحریر کا نظام بنانے کیلئے ایف ایل آئی کے زیر اہتمام پانچ روزہ ورکشاپ

شیئر کریں:

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) شیخانی یا کتہ ویری زبان چترال میں بولی جانے والی نورستانی زبان ہے، شیخانی زبان بولنے والوں کی تعداد کے حساب سے ضلع چترال میں بولی جانے والی تیسری بڑی زبان ہے،چترال میں کتہ ویری (Kataviri) زبان کو شیخانی،نورستانی اور بشگالی وار بھی کہاجاتاہے۔ یہ زبان گوبور لٹکوہ، رومبور،شیخاندہ بمبوریت، ڑانگوربٹ،باڈوگاڑ، ارچھون اور جنجریت کوہ میں بولی جاتی ہے، اس کے علاوہ افغانستان کے ولایت نورستان کی یہ قومی زبان ہے۔ سرحد کے دونوں طرف اس زبان میں کوئی باقاعدہ تحریر ی کام نہیں ہوا ہے، تاہم افغانستان کی طرف کچھ کتہ ویری بولنے والوں نے اپنی زبان میں کتابیں چھاپنے کی کوششیں کی ہیں البتہ کتہ ویری زبان میں لکھنے کا کوئی معیاری نظام نہ ہونے کی وجہ سے مصنفیں کسی مخصوص نظام تحریر کی پابندی کرنے سے قاصر رہے، جس کی وجہ سے کتہ ویری زبان کو تاحال ترقی نہ دی جاسکی۔

اس رکاوٹ کو ختم کرنے کیلیے فورم فار لینگویج انیشیٹیوز (FLI) کی طرف سے شیخاندہ بمبوریت میں گزشتہ ہفتے ایک پانچ روزہ ورک شاپ کا انعقاد کیاگیا، جس میں کتہ لینگویج کمیونٹی کے 12 افراد نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد کتہ زبان کی بنیادی آوازوں کا تعین کرنا، کتہ زبان کیلیے حروف تجی ترتیب دینا،مخصوص آوازوں کے لیے نشان وضع کرنا اور بنیادی حروف تہجی کا چارٹ بناکر کمیونٹی کے پڑھے لکھے لوگوں کا ان حروف سے واقف کرانا تھا۔ ا ورکشاپ میں کتہ زبان کے حروف تجہی ترتیب دئیے گئے۔ کتہ زبان کے مخصوص حروف کے لیے نشان بھی وضع کیے گئے۔ کتہ زبان کی لکھائی کو آگے بڑھانے، رسم الخط کو بہتر کرنے اور آگے جاکر لکھائی میں یکسانیت پیدا کرکے رسم الخط کو معیاری بنانے کیلیے منصوبے بھی تشکیل دیئیگئے۔

ایف ایل آئی مقامی زبانوں کی ترقی کیلیے کام کرنے والا ادارہ ہے۔ جو گزشتہ کئی سالوں سے خیبرپختونخواہ، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بولی جانے والی زبانوں کو ترقی دینے میں مصروف ہے۔ ادارے نے کتہ ویری زبان پرکام 2019ء میں شروع کیا تھا، لیکن گزشتہ سال کرونا وائرس کی بندشوں کی وجہ سے اس زبان کیلئے ترتیب دئیے گئے پروگراموں کو سرانجام نہیں دیا جاسکا۔ کتہ ویری زبان بولنے والے چترال میں کسی ایک جگہ نہیں رہتے اور بکھرے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے سے میلوں کی مسافت میں رہتے ہیں، ایسی صورتحال میں کتہ ویری کے لہجے وجود میں آنا لازمی ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
47399