Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایک اور ہیرا کھو دیا ہم نے ۔…..فکروخیال ۔ ۔ فرہاد خان

شیئر کریں:

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں،
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ۔

معروف سوشل ورکر،جماعتی خدمتگار،استاز اور ایک اہم لیڈر امیر ولی صاحب کی بے وقت رخصتی ایک بہت بڑا صدمہ،
عظیم سانحہ اور علاقہ گرم چشمہ کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس جیسے عظیم شخصیات کی قدر اور ان کی خدمات کا اعتراف ان کی زندگیوں میں ہی کیا جاتا،کیا ہی بہتر ہوتا کہ اس دارالفنا کو چھوڑنے سے پہلے ہی ہم ان ہیرون کی قدر و منزلت جان لیتے ،

ان کے لئے ایک جملہ لکھتے اور تصاویر کی اسٹیٹس لگا کر ان کی خدمات کا اعتراف کرتے،خراج تحسین پیش کرتے مگر صد افسوس حسب روایت یہ سب کام ہم ان کے کوچ کرجانےکے بعد ہی کیا کرتے ہیں اور یہی ہمارا المیہ ہے ۔آج جس ہیرے کی بچھڑنے کے بعد ہم بات کرنے لگے ہیں،آج جس شخص کی تصاویر سوشل میڈیا میں چسپان کرکے ہم ماتم سرا ہیں اس کی علاقہ گرم چشمہ کے لئے خدمات کسی سے ڈھکی چپھی نہیں مگر ہمارا خاصہ یہ ہے کہ جب تک انسان زندہ ہے ہمیں سے اس کی اچھائیاں نہیں دیکھی جاتیں اور کوشش کرکے ہم صرف خامیان ڈھونڈ نکال کر اچھائیوں کو نظر انداز کرجاتے ہیں ۔افسوس صد افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہم میں سےکسی نے بھی ان ہیروں کی خدمات کا اعتراف ان کی زندگی میں کرنے کی ہمت نہیں کی اور جب رخصت ہوگئےتو اپنے اپنے اسٹیٹس میں ان کی تصاویر سجا کر آہ و ماتم اور افسوس کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور یہی ہمارے اس ہیرے کے ساتھ ہوا۔

لیکں کیا فائدہ ۔دنیاداری میں ہمارا وطیرہ ایک دوسرے سے بغض کینہ اور ایک دوسرے کی برائیان اچھالنے اچھائیوں پہ خاک ڈالنا ہوتا ہے اور جب جان سے جائے تو تعریفون کے پل باندھنے کا عبس کام۔ بس ہم اسی کام کے رہ گئے ہیں۔ یہی کام اگر ہم ایک دوسرے کی زندگیون میں کیا کرتے تو یہ جہان جنت نما ہوجاتا اور انسان انسانیت کے اعلی معیار پر پورا اترتا مگر صد افسوس ہم ایسا کچھ نہیں کرتے۔ آج ہم سے ایک استاز، ایک سماجی و فلاحی خدمتگار ،معاشرتی بے راہ روی کے خلاف ایک مدلل آواز،ایک سچا اورکھرا انسان اور سب سے بڑھ کر مذھبی رواداری اور بھائی چارے کا امیں ایک عظیم ہیرا بچھڑ گیا ہے اور اس شان سے رخصت ہوا ہے کہ پوری وادی سوگوار ہے ،ہر آنکھ اشکبار ہے اور ہر چہرہ افسردہ افسردہ ۔ مگر کیا کریں ہمارے بس میں اگر ہوتا تو ایسے ہیرون کو جانے کب دیتے ۔

یہ تو دنیا ہے اور دنیا ایسے غموں کا مسکن ہے ایک سے ایک ہیرے ایسے ہی شان سے بے وقت جانے کے لئے آتے ہیں اور یہ ہم پر منحصر ہے ان کی قدر و منزلت پہچان جائیں ۔آخر میں یہ بھی گوش گزار کروں کہ خدارا ، اج بھی ہمارے درمیان بہت سے ایسے خاموش ہیرے موجود ہیں کہ جن کی خدمات کا اعتراف ان کی زندگیوں میں کیا جائے تو بہتر ہے آج اپس کی رنجشوں بغض و دشمنیوں سے آگے نکل کر دل بڑا کرکے انہیں وہ مقام دینا ہے کیونکہ انہی ہیرون کی بدولت آج معاشرے میں امن ہے سلامتی ہے اور انہی محترم لوگوں کی بدولت یہ دنیا قائم و دائم ہے ۔خدارا اپنے ہیرون کی قدر کیجئے وگرنہ جانے کے بعد پچھتانے کا کوئی مداوا نہیں ۔

”کیا سے کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے ۔
وہ جدا ہوگیا دیکھتے دیکھتے ۔
دل کی دنیا ویران ہوہی گئی ۔
حادثہ ہوگیا دیکھتے دیکھتے“

اناللہ و انا الیہ راجعون ۔ باری تعالی اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور جنت میں اعلی مقام عطا کرے ۔ آمیں .


شیئر کریں: