
موسمیاتی تبدیلی یا کچھ اوراس سال چترال میں بادام اور خوبانی چالیس دن پہلے کھل گئے
چترال(امام الامم) اسے موسمیاتی تبدیلی کا مظہر کہہ دیں یاکچھ اور۔ اس سال چترال میں بادام اور خوبانی کے پھول اپنی معمول سے چالیس دن پہلے کھل گئے اور اسی حساب سے موسم بہار کے دیگر indicatorsمعمول سے آگے ہیں۔ چترال خاص میں خوبانی مارچ کے آخری ہفتے یا اپریل کے پہلے ہفتے میں کھلنا شروع ہوتے تھے لیکن اس سال 20فروری سے ہی بادام اور خوبانی کے درختوں پر سفید چادرپھیلے نظر آرہے ہیں جس سے آنکھوں کو طراوت کم اور دل کو پریشانی ذیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ خشک سالی کی کھلی نشانی یا خطرے کی گھنٹی ہے۔
چترال ٹاؤن کی سب سے قدیم بستی گولدور سے تعلق رکھنے والے ایک سفید ریش بزرگ نے بتایاکہ گزشتہ 70سالوں سے ہوش سنبھالنے کے بعد سے اب تک انہیں اس طرح شدید خشک سالی یاد نہیں کہ فروری کے مہینے میں ان کے گاؤں میں خوبانی پھول لائے ہوں اور ماہ جنوری کے اواخر میں گندم کے فصلوں کو پانی دے دئیے ہوں جبکہ اوسط بارشوں کے سال میں وسط اپریل تک گولدورمیں فصلوں کوپانی دینے کا وقت آتا تھا۔ بہار ہے لیکن بہار کا سماں نہیں ہے، بلندی پر واقع چراگاہ ہوں یا جنگل، پہاڑی ہوں یا مرغزار سب ویرانے کا منظر پیش کررہے ہیں اور ہریالی سے یکسر خالی۔ شوق نظارہ سے اوپر اٹھنے والی نگاہیں مایوس ہوکر واپس آتی ہیں اور دل پر مایوسی کی کیفیت پیداکرکے ایک لمحہ کے لئے اداس کرتے ہیں۔
اس سال بہار کے آنے پر کسی کو صحرا کی طرف چل نکلنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے کیونکہ صحرا کی چند روزہ خوب صورتی اور رعنائی سبزہ نورستہ کی مرہوں منت ہے جوکہ اس سال ناپید ہے۔ اس سال منچلے کاغ لشٹ اور اس کے جشن کی بات بھی نہیں کرتے کہ وہاں جولائی اگست کا منظر درپیش ہے جب مقامی گھاس (روغی) جل کر اسودہ خاک ہوتے ہیں۔سنا ہے کہ ضلع سے باہر رہنے والے بھی اس سال بہت کم تعداد میں واپس آرہے ہیں۔