Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد۔۔۔۔۔۔۔۔۔استاذ کی بیٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

شیئر کریں:

ایک استاذ کی بیٹی کا سینیٹر بننا بڑی خبر ہے وزیر اعظم عمران خان کو یقینا اس کا کریڈٹ دیا جا ئے گا کہ انہوں نے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی فلک نا ز چترالی کو سینیٹ کا ٹکٹ بھی دیا ووٹ بھی دلوایا اور سنیٹیر بنوا یا کوئی بو لر مسلسل تین وکٹ لے لے تو اس کو ہیٹ ٹرک کہا جا تا ہے عمران خان نے چترال سے فو زیہ بی بی اور وزیر زادہ کو مخصوص نشست پر ایم پی اے بنوا یا تیسری بار فلک نا ز چترالی کو سینیٹر بنوا یا یہ بھی ہیٹ ٹرِک ہے اس خبر نے دو مفرو ضوں کو جھٹلا دیا ہے پہلا مفروضہ یہ تھا کہ متوسط طبقہ سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا یہ صرف دولت مند لو گوں کا کام ہے دوسرا مفروضہ یہ تھا کہ پا کستانی سیا ست میں کا رکنوں کی کوئی قدر نہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت امیر زادے پیرا شوٹ کے ذریعے اتر تے ہیں چمک دکھا تے ہیں اور ٹکٹ لے جا تے ہیں.

falak naz chitrali candidate for senate pti

فلک ناز چترالی کا سینیٹر بننا ان مفروضوں کی نفی کر تا ہے دونوں مفروضے پا ش پا ش ہو گئے ہیں فلک نا ز چترالی کا تعلق مستجپا ندہ چترال سے ہے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاوں واپس آگئی تو چارسدہ کے ایک متوسط گھر انے میں ان کی شادی ہو گئی اور یوں پشاور میں جا کر بس گئیں تا ہم چترال کے ساتھ ان کا رشتہ قائم رہا ان کی پھو پھی پا کستان پیپلز پا رٹی کی با نی ارا کین میں شا مل تھی فلک نا ز چترالی نے تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچا نے کا عزم کیا پشاور کے ساتھ ساتھ جنم بھو می چترال کو بھی اپنی سر گر میوں کا محور بنا یا اپنے نا م سے چترالی کا لا حقہ کبھی نہیں ہٹا یا .

فلک نا ز چترالی کے والد گرامی حسین اللہ استاذ سابق ریا ست چترال کے محکمہ تعلیم میں سینیر ور نیکلر ٹیچر تھے سٹیٹ ہا ئی سکول چترال میں 1966ء میں ہمیں جنرل سائنس پڑ ھا تے تھے 80سال سے زیا دہ عمر میں اب بھی صحت مند اور چاق و چوبند ہیں بیٹا فو جی افیسر ہے سردیاں اُن کے ساتھ گرم چھا ونیوں میں گذار تے ہیں گر میاں گذار نے کے لئے چترا ل آتے ہیں اور اپنے باغ کے پھلوں، پھولوں کا لطف اٹھا تے ہیں پھلا پھو لا رہے یارب چمن میری امیدوں کا جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پا لے ہیں مجھے وہ دن یا د ہیں جب حسین اللہ استاذ پر نسپل آفس کے سامنے لابی میں لگے ہوئے بورڈ پر خبروں کی سر خیاں خو ش خطی کے ساتھ لکھا کر تے تھے ہم چاک لا نے کے بہا نے لا بی میں داخل ہوتے تو استاذ کی خو ش خطی کو چُھب چُھب کر دیکھتے .

استاذ کا ہر انداز خو ب صورت تھا، خو ب صورت کپڑے پہنتے جیب میں پھول لگا تے ہمیشہ اردو یا انگریزی میں بات کرتے سکول سے با ہر خو ش باش انسان تھے مگر سکول کے اندر نظم و ضبط کے پا بند تھے ان کا ایک قریبی رشتہ دار ساتویں میں فیل ہوا سفارش کرنے والوں نے دباؤڈالا آپ نے نہیں ما نا دوسرے سال پھر فیل ہوا سفارش والوں نے پھر زور دیا تو آپ نے کہا مجھے تبدیل کر وادو یا اپنے لا ڈ لے کو کسی اور سکول میں داخل کراؤ اس کو پا س کرنے کا کوئی اور حل نہیں.

فلک ناز چترالی کو انہوں نے اعلیٰ تعلیم دلوائی پھر چارسدہ کے ایک متوسط گھرانے سے رشتہ آیا تو بیٹی کا رشتہ دیدیا ان کے سسر فیروز شاہ آغا خان رورل سپورٹ پرو گرام کے ذمہ دار افیسر تھے ان کے شو ہرطارق مسعودفیروز شاہ صاحب کے بیٹے ہیں یہ گھر انہ پشاور میں آباد ہے فلک نا ز چترالی کے سینیٹر بننے کے بعد پشاور، چارسدہ اور چترال میں لو گوں کی امیدیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں اور تمنا ئیں ستاروں کی خبریں لا رہی ہیں لیکن علامہ اقبال نے نصیحت کی ہے ”نا لہ ہے بلبل شوریدہ تیرا خام ابھی اپنے سینے میں اسے اورذراتھا م ابھی“ سینیٹ کے ممبر کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کے ارکان کو تر قیا تی فنڈ نہیں ملے گا.

یہ وہ زما نہ نہیں جب 1985کے انتخا بات ہوئے شہزادہ بر ہا ن الدین سینیٹر بن گئے فنڈ آگئے سکیمیں تقسیم ہوئیں مو جو دہ دور میں ایسا کچھ بھی ممکن نہیں اس لئے لمبی لمبی امیدیں اور بڑے بڑے تو قعات رکھنے کی کوئی تک نہیں بنتی ہمیں اس بات کی قدر کرنی چاہئیے کہ عمران خان نے تیسری بار کسی چترالی کو مخصوص نشست کے لئے نا مزد کیا اور منتخب کرا یا یہ پارٹی کا ر کن اور متوسط طبقے کے لئے اعزاز کی بات ہے چترال کے لئے بھی اعزاز ہے کہ ایک استاذ کی بیٹی ایوان بالا کی رکن بن گئی یقینا یہ بہت بڑا اعزاز ہے


شیئر کریں: