Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

فقہ ِ حنفی کے بانی، نام ور فقیہ اور بلند درجات مجتہد امام اعظم ابو حنیفہ۔۔تحریر: گل بخشالوی

شیئر کریں:

 امام اعظم ابو حنیفہ ؒکا اسم ِگرامی نعمان اور کنیت ابو حنیفہؒ ہے ، آپ حضرت نے امام اعظم کے لقب سے شہرت پائی۔آپ ؒ سرور ِ کائنات کے پردہ فرما نے کے 70برس بعد 80 ھ میں کوفہ میں پیدا ہوئے ،فارسی النسل خاندان کے ثابت کے فرزند تھے، آپ نے اپنی زندگی میں متعدد صحابہ کرام ؒ کی زیارت فرمائی تھی حضرت امام جعفر صادق ؒ سے بھی آپ کا رشتہ عقیدت اور احترام کا تھا۔۔

سرور ِ کائنات محمد مصطفی کا ارشاد ِ گرامی ہے ۔اگر علم ثریا کے پاس ہوتو فارس کے کچھ لوگ اسے حاصل کر لیں گے سرور عالم کی اس پیشگوئی کا مصداق عام طور پر علمائے کرام نے امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کو قرار دیا ہے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ اپنے مکتوبات میں لکھتے ہیں ابو حنیفہؒ اس حدیث کے حکم میں داخل ہیں۔آپ کے والد ِ گرامی کپڑے کے بہت بڑے تاجر تھے والد ِ گرامی کی وفات کے بعد آپ نے بھی آبائی پیشہ اپنایا لیکن حصول علم کی لگن برقرار رکھی۔ 

امام ِ اعظم ابو حنیفہؒ بلا شبہ مینار ِ علم وکمال تھے اللہ تعالیٰ نے آپ ؒ کوانتہائی فہم و فراست سے نواز ا تھاامام ِ اعظم نے حصول علم کے بعد اپنی درس گاہ میںفقہءاسلامی کی تدوین کا کام شروع کیا،اور امت ِ مسلمہ کے لئے ایک عظیم سرمایہءعمل محفوط کیا، آپ نے اپنا فقہی مسلک اپنے اصحاب اور نام ور حنفی فقہا کے درمیان مشاورت کے ذریعے ترتیب دیا تھا، امام ابو حنیفہ ؒ نے مجلس تدوین ِ فقہ انتہائی غور و حوض کے بعد کوفہ میں قائم کی تھی اس لئے کہ کوفہ میں عربی اور عجمی تہذیبیں موجود تھیں او وہا ں قسم قسم کے مسائل سر اٹھاتے تھے وہاں اہل ، علم بھی بہت تھے ۔امام ابو حنیفہ ؒ کی قائم کردہ مجلس ِ ِ بحث و تحقیق کی اراکین کی تعداد چالیس کے لگ بھگ تھی۔ امام ابو حنیفہ ؒ کی پوری زندگی قال اللہ اور قال الرسول کہتے گذری آپ ؒ نے اپنے اعمال و اقوال میں اللہ کے ا حکام اور سنت ِ رسول اللہ کی پابندی کو ہمیشہ مقدم رکھا یہ ہی وجہ ہے کہ ہر دور کے علماءمحدثین اور اہل ِ علم ودانش نے آپ کی جلالت ِ شان کا اعتراف کیا!  کوفہ کے گورنر ابن ِ ہبیرہ نے اس وقت کے مشہور علماءکو حکومتی عہدے دئیے اس نے امام اعظم کو بھی بیت المال کی نظامت کا منصب پیش کیا آپ کے انکار پر گورنر غضب ناک ہوا اس نے کوڑے مارنے کا حکم دیا ۔ آپ ؒ نے کوڑے برداشت کئے لیکن منصب قبول نہیں کیا پھر گورنر نے آپ کو کوفہ کا قاضی مقرر کرنا چاہا۔ لیکن آپ کے انکار پر گورنر نے غضب ناک ہو کر کہا اگر آ پ نے انکار کیا تو آپ کے سر پر تیس کوڑے مارے جائیں اور قید کر دیا جائے، تو آپ نے جواب میں فرمایاکوڑے تو ہلکی سزا ہے اگر مجھے قتل کر دینے کا حکم بھی دے دے پھر بھی عہدہ قبول نہیں کروں گا۔یہ جواب سن کر گورنر آگ بگولہ ہو گیا ،اس کے حکم پر آپ ؒ کو کوڑے مارے گئے اور جیل میں ڈال دیا گیا تو آپ نے اپنے بیٹے حماد کو پیغام بھیجا کہ جیل میں میرا خرچ دو درہم ماہانہ ہے میں بغداد میں قید ہوں خرچہ بھیج دو میں جیل میں حکومت کا دیا ہوا کھانا نہیں کھاﺅں گا۔

ایک روا یت ہے کہ ایک رات ابن ِ ہبیرہ کو خواب میں سرور ِ کائنات نے فرمایا تم میرے امتی کو بلا وجہ سزا دے رہے ہو اس دن ابن ہبیرہ نے آپ کو جیل سے رہا کر دیا تو آپ کوفہ سے مکہ چلے گئے جب بن بنو امیہ کی حکومت ختم ہو گئی تو آپ ؒ عباسی حکومت کے دور میں کوفہ واپس آگئے ۔  ابوالموید خوارزمی ؒ اپنی کتاب المناقب میں لکھتے ہیں کہ روم کے بادشاہ نے خلیفہ ءوقت کی خدمت میں بہت سی دولت بھیجی اور کہا کہ علامہ سے تین سوال کئے جائیں اگر وہ جواب دے دیں تو یہ مال ان کو دیدیا جائے خلیفہ ءوقت نے علماءسے سوال کئے لیکن کوئی بھی جواب نہ دے سکا امام ابو حنیفہ ؒ نے کھڑے ہوکر خلیفہ سے جواب دینے کی اجازت طلب کی کمسن ہونے کے باوجود خلیفہ نے اجازت دے دی، رومی سفیر سوال کرنے کے لئے ممبر پر تھا امام ابو حنیفہ نے رومی سفیر سے فرمایا کہ چونکہ آپ سائل ہیں اس لئے آپ کی جگہ ز مین پر ہے اور میری جگہ ممبر پر، رومی سفیر ممبر سے نیچھے آیا آپ ممبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا کرو سوال!سفیر نے سوال کیا ۔اللہ سے پہلے کیا چیز تھی؟امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا، اگر عدد جانتے ہو تو بتاﺅ ایک سے پہلے کیا ہے؟ سفیر نے کہا ایک اول ہے اور اس سے پہلے کچھ بھی نہیں تو امام صاحب نے فرمایا جب واحد مجازی لفظ سے پہلے کچھ بھی نہیں تو پھر واحد حقیقی سے پہلے کیسے کوئی ہو سکتا ہے! رومی نے دوسرا سوال کیا اللہ کا منہ کس طرف ہے؟ امام ابو حنیفہ نے فرمایا جب تم چراغ جلاتے ہو تو چراغ کا نور کس طرف ہوتا ہے رومی نے کہا یہ نور ہے اوراس کے لئے ساری جہات برابر ہیں تو امام صاحب نے فرمایا جب نور مجازی کا رخ کسی ایک طرف نہیں توپھر نورالسمٰوٰت ولارض ہمیشہ رہنے والا سب کو نور اور نورانیت دینے والا ہو اس کے لئے کوئی خاص جہت کیسے متعین ہوئی؟

رومی نے تیسرا سوال کیا۔ اللہ کیا کرتا ہے؟ امام صاحب نے فرمایا جب ممبر پرتم جیسا اللہ کے لئے مثل ثابت کرنے والا ہو تو وہ اسے اتارتا ہے اور مجھ جیسے موحد کو ممبر پر بٹھاتا ہے ہر دن اس کی شان نرالی ہوتی ہے یہ سن کے رومی چھپ ہو گیا اور مال و اسباب چھوڑ کر چلا گیا!   146ھ میں عباسی خلیفہ منصور نے قاضی القضا ة کا عہدہ قبول نہ کرنے کی وجہ سے امام صاحب کو قید کر ڈالا ،لیکن امام صاحب اپنے مو ءقف پر قائم تھے بالآخر رجب 150 ھ میں بادشاہ نے آپ ؒ کو زہر دلوا دیا ۔ 14 رجب کوجب آپ کو زہر کا اثر محسوس ہوا تو آپؒ رب ِ کریم کے حضور سجدے میں گئے اور اسی حالت میں جان، جان ِ آفریں کے سپرد کر دی آپ کی وفات کی خبر چار سو پھیل گئی سارا شہر آپ کے جنازہ میں امڈ آیا قاضی ءشہر حسن بن عمارہؓ آپ کو غسل دے رہے تھے، اور برابر بولے جا رہے تھے اے ابو حنیفہ! واللہ آپ سب سے بڑے فقیہ تھے سب سے بڑے عبادت گذار تھے سب سے بڑے تقویٰ کے مالک تھے آپ میں تمام خوبیاں پائی جاتی تھیں۔امام ابو حنیفہ ؒ کو ان کی وصیت کے مطابق خیزران میں سپرد ِ خاک کر دیا گیا۔ سلطان الپ ارسلان سلجوقی نے 459ھ میںآپ ؒ کے مقبرے کے قریب ایک مدرسہ تعمیر کروایا جو مشہد ِ ابی حنیفہ کے نام سے مشہور ہے!!!


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
45874