Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بازاریات اور چرواہے….تحریر۔ شہزادہ مبشرالملک

شیئر کریں:


٭ بازاری ادب۔
تبدیلی سرکار…. کسی اور میدان میں تبدیلی لاسکی یا نہیں لیکن پاکستانی سیاسی کلچر، ٹی وی شوز، میں بہت حد تک تبدیلی لانے میں کامیاب ہوئی ہے جس پہ جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے۔ تہذیب، شائستگی، مروت، احترام دم توڑ چکے ہیں۔ اسمبلی ہاں ریسلنگ اکھاڑے میں تبدیل ہوچکے ہیں وزرا اپنے ادروں اور وزارتوں کو تالا لگا کر بلکہ دفنا کر تین بجے سے رات ایک بجے تک چالیس

چینلوں میں بیٹھ کر ” چالیس چوروں“ کی راگھنی سناتے جارہے ہیں۔ لوگوں کی منڈی سینٹ میں وڈیو ز کے ساتھ قوم کو دیکھا کر ایک نئی تہذیب سے آشنا کیا جارہا ہے کہ تمہارے منتخب نمائیدے کس طرح بکریوں کی طرح ہانکے اور فروخت کیے جاسکتے ہیں۔ قوم کے چرواہے جن میں صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف انگلیاں منہ ڈالے…. تماشہ… دیکھ رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے ہم نے انسانوں کو نہیں بندروں، لومڑیوں، گیدڑوں، مگر مچھوں، گوریلوں اور پیسوں کو اختیارات سونپ دئیے ہیں جو جس وقت چاہیں ہمارا خون نچوڑ لیں۔


انساں نما ان جانوروں کی دنیا بند کر کے میں گھر سے اس دعا کے ساتھ باہر نکلا ”الہا…. مجھے انساں ہی واپس لوٹا اور انسان ہی واپس سولا او جگا۔


٭ ڈی ڈی ایم اے۔
دو عدد… دم کٹااور سملتی… بلیوں کی غیر ضروری خوشامد، ہاتھ پاؤں کی بوسہ ماری جو چند عدد…. تھول کاہک…. کے سری پائیوں کے لیے روز کا معمول ہے سے خود کو بچاتے اور چھڑاتے ہوئے گاڑی کے پاس پہنچا اور دو عد… انگلیشہ سفید کتوں کی سلامی لی وہ بھی جاں گئے تھے کہ آج…. صاحب حاتم طائی کا ریکارڈ توڑ کے…. کھولوک لاکے ہی رہیں گے۔ ان کی ہوشیای اور حاضر دماغی پر انہیں…. داد بلکہ بیداد دی دامن نچھوڑ کے گھر سے نکلا… مدرسہ کے سامنے پہنچا تو حضرت منیر نیازی مرحوم نے راستہ روکا۔
؎ میں ایک دریا کے پار اترا تو منیرؔ ایک اور دریا کا سامنا تھا مجھ کو


کھیتوں میں…. چیلہ کی پہلی کتا باری ہوئی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ آسمان سے کتے کتیاں کثیر تعداد میں برسے ہوں حیرت سے میں نے گاڑی روک دی …. صاحب تنور…. سے دریافت کیاکہ یہ کیا ماجرہ ہے کیاصاحب مدرسہ یا صاحب ایس ار ایس پی کچھ امداد تقسیم کرنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔ وہ خود حیرت زدہ بلکہ خوف زدہ تھے کہ یہ کتے مدرسے اور سکولز کے بچوں پہ حملہ اور ہوتے ہیں…. نیا باکستان ہے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ان کتوں میں کئی اقسام کے کتے شامل تھے کچھ

…. پطرس بخاری والے بھی جو دھوپ میں محوئے خواب تھے،کچھ خیال ہی خیال میں عظیم سے عظیم تر بنانے کا پروگرام رکھتے تھے۔ کچھ ٹاگیں اٹھائے جیل کی دیور کی سروس میں مصروف تھے۔کچھ علم دوست بھی لگ رہے تھے جوایک سکول کے باہر دھرنا دئیے پڑے تھے۔ میں نے ایک عامل مولوی کو لفٹ دیا۔ تو حضرت تشریف فرما ہوتے ہی فرمایا…. لگتا ہے یہاں بھی جلسہ ہورہا ہے …. ڈی ڈی ایم اے…. والوں کا ۔ اتنے ایک اور… بارات… کتوں کی سائرن بجاتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچے تو کارکناں نے جوشیلے نعرئے لگانے شروع کیے کہ ہمیں بھی جلسہ گاہ چھوڑنا پڑا…. ایک بات جن پر میں اور حضرت نے اتفاق کیا وہ یہ تھا کہ یہ سارے کتے…. کورونا اسی او پیز کا خیال رکھے ہوئے فاصلے فاصلے سے جذبات کا اظہار کر رہے تھے البتہ ایک دو لیڈر ٹائیپ جو تھے وہ…. سماجی فاصلے… کے سخت مخالف نظر آرہے تھے۔


گاڑی میں جلوہ افروز ہوتے ہی حضرت کے فائر کھول دی…. جس ملک کا وزیر اعظم… کتا بردار… ہو وہاں کتوں سے پوچھنے والا ہی کون ہوسکتا ہے۔میں نے کہا حضرت کتوں کو… نامرد… بنانے پر کام ہورہا ہے اور بہت جلد انہیں حمل کے قابل نہیں چھوڑا جائے گا۔حضرت کی آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے اور مجھے بھی رولا دیا”ابھی ابھی یہ دل خراش خبریں سن کے بے قراری میں نکلا ہوں کہ انسان نما تین کتوں نے ایک چھ سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کی لاش بھیڑیوں کے لیے چھوڑ کے غائب ہوچکے ہیں۔اور یہ نئے پاکستان میں روز کا معمول بن چکا ہے ان کتوں کو نامرد بنانے کو کوئی تیار ہی نہیں۔ تم بتاؤں کیا ان انسانوں سے یہ کتے بہتر نہیں جنہیں نہ انسانیت کی پرواہ ہے اور نہ خدا کا ڈر؟


ہمارا ویخال سفر جاری تھا… کہ قسمت کی دنیاء کے… ٹومٹانگ ستارے…. قیوم استاد… جو اگر سونے کو ہاتھ لگا دیں تو… کویلہ… بن جانے میں دیر نہیں لگاتے۔ سر راہ ملے اسے بھی لفٹ دی تو گاڑی میں گھس کے ہی حضرت پر فائر کھول دی ” ہمارے کالج کے زمانے کے… ڈوخ چون میکی کی طرح یہ تمہارے بھالو جیسے مولوی جو ہماری بے نظیر کے بعد مریم اور بلاول کے… چھیرتت… بننے ہوئے ہیں اور مریم نواز کے شوہر نامدار کپٹن صفدر انہی سے…. سیکورٹی… مانگنے سپرئم کورٹ گئے تھے کہ ان ہی سے مجھے خاطرہ لالق ہے جو جاتی امراء سے نکلنے کا نام بھی نہیں لیتے۔کیو ں …. لوگوں کو بے وقوف بنا رہے اور استعفاء، دھرنا اور لانگ مارچ کو …. برانو…… غحچ دیک… بنائے ہوے جارہے ہیں۔ اس کھنچا تانی میں بازار جا اترئے۔تو واہیات کا ایک اور در کھلا۔


٭ مہچوغ کباڑی۔
قیوم نے کباڑ خانے کی سیر کی فرمائش کی تو مارکیٹ میں جا گھسے تو یہ منظر سامنے تھا….
؎ ہر سمت نیا طور نئی برق تجلی اللہ کرے مرحلہ شوق نہ طے
لوگوں کی بیڑ لگی ہوئی تھی ہر کوئی اپنے حصے کا… غم… اٹھائے کباڑ خانے سے نکل رہا تھا سب پرشان حال تھے کچھ خواتین بھی…

چھانٹی… میں مگن نظر آئیں۔ مجھے محمد حسین آزاد والا میڑک کا دور سامنے کھڑا نظر آیا کہ انسان کسی حال میں کھوش نہیں رہتا۔کباڑ چھانٹ چھانٹ کر خود وہ… کباڑ… بن جاتا ہے جس کا کوئی خریدار ہی نہ ہو۔ہمارا بھی وہی حال تھا نہ ہمارا کوئی خریدار تھا اور نہ ہی ہم کچھ خرید رہے تھے…. پھرتے پھرتے ایک کونے میں آئے تو بہت سارے لوگ مجمع لگائے کھڑے تھے ایک ستر سال کا…. نوجوان بوڑھا… بڑے بڑے بنڈل رکھوا رہا تھا اور ساتھ ساتھ پڑوسیوں کو …. 50 گریڈ… کی گالیاں… فیصل ورڈا، رانا ثناء اللہ سے بہتر اور میٹھے انداز میں سنا رہا تھا


کہ… لائف ٹیلی کاسٹ… کے قابل تھے مگر افسوس اس… ہیرے… کی پہچان بہت کم لوگوں کی تھی اگر خان صاحب کی نظر اس پہ پڑتی تو… مراد سعید… کی جگہ یہ وزیر بن چکے ہوتے۔ہم بھی ایک عدد ….مشین گن… سے مسلح تھے فیصلہ کیا کہ دو دو ہاتھ کرواکے ہی نکلتے ہیں۔ چار پانچ منٹ بعد وہ شخص دوکان میں جا بیٹھا اور لوگ چھٹ گئے ہم گاہک کا روپ دھار کے داخل دوکان ہوے اور سلام عرض کی تو جواب ملا…. راضا ماما…. ہمیں ہنسی بھی بہت آئی… اور… ماما … بننے میں مسرت بھی محسوس کی اور جواب میں کہا ” بچیا“ کوئی کمبل شمبل اشتہ؟


…. خے شے… خے شے؟ زما دا…. غ……نیا پاکستان نہ دے۔ ٹماٹر نشتہ، چینی نشتہ، وڑا نشتہ، کاروبار نشتہ۔ روزگار نشتہ، کباڑ نشتہ، دا دے استا نیا پاکستان… ٹول کو ناٹ….. راغنڈ شوئی نہ دے ؟ ماما تو اشتیہ خبارا کاوا…. راغلے تبدیلی زما دا غ…. دے دے ہیجڑا گانو پاکستان ۔ …. ہغا کٹے سرے نواز خے نوا ماما؟ دا خو کو’….. کی لرگی ….. راخلے تبدیلی زما دا غ…… ٹول ملک کی وور لگی دیلی دے او ہغا…. غٹ کوُ …. پزلوالرحمان …. میلو لیگایا دی جلسگانوں باندی …. راغلے تبدیلی زما دا غ….۔
ایسا لگ رہا تھا کہ…. ناشتے میں کباڑی ماما…. ہرے مرچ کھا آئے ہوں اگر چہ ان کے جذبات کباڑ خانے ہی کے قابل ہیں مگر تھے حقیقت۔ اگرچہ ہم نے بیپ کے ساتھ… ہمہ یاران نیٹ …. کے لیے معذرت کے ساتھ یہ پیش کئے تو ہنسی مذاق


سے زیادہ یہ رونے کا مقام ہے کہ ہم روز بروز پستی کی طرف دوڑے جارہے ہیں اور ایک…. کباڑی… تک کو اس کا احساس ہے اگر نہیں ہے تو حکومت وقت، اپوزیشن اور لمبے بوٹوں والوں کو اس کا احساس نہیں کیونکہ۔
؎ فقیر شہر کے تن پہ لباس باقی ہے امیر شہر کے آرمان ابھی کہاں نکلے

٭ ہل من مزید۔
واپسی کا سفر قتبہ سکول والے راستے سے کیا جہاں لوگوں کی ایک جم غفیر…. خیراتی کمبلوں اور رضائیوں کے لیے … مہچوغ کباڑی سے زیادہ ایک دوسرے کو، این جی او سمیت پولیس کو … گالیوں کا برسٹ… مارنے میں مصروف تھے ۔ حسین آزاد یہاں بھی انسانیت کا مذاق اڑاتے ہوے مجھے نظر آئے۔ان دو ہفتوں کے دوراں چترال کے مختلف مقامات پر جن میں تعلیمی ادارے بھی

شامل ہیں امداد کے نام پر انسانیت کی جو تذلیل ہوئی وہ واقعی… نئے پاکستان… کی تکمیل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ خصوصا خواتین کو سویرے سویرے پھرا پھرا …. خالی ہاتھ… لوٹایا گیا۔ اللہ کے واسطے جو لوگ اس کار خیر میں شریک ہو ں وہ… احترام انسانیت… کا تو خیال رکھیں۔ ظالمو…. جان لو کہ خدا دیکھ رہا ہے ۔ کسی بھی مسجد میں جاکے خفیہ طور پر علاقے کے غریب لوگوں کا ڈیٹا لیا جاسکتا ہے اور خفیہ طور پر انہیں پہنچایا بھی جاسکتا ہے یہ روز روز… محشر برپا کرنا…. صاحب محشر…. سے انکار کے مترادف ہے۔ اور وہ ”ہل من مزید“ کا نعرہ لگا کے ایک کی جگہ دس دس بندوں کی امداد پہ ہاتھ صاف کرنے…. بھیڑئے… بھی مزید رسوائی کو سینے میں سجانے کے لیے منتظر ہی رہیں کیونکہ… خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔
٭٭٭٭٭٭

shmubashir99@gmail.com


شیئر کریں: