Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ویلنٹائن ڈے کی آڑ میں فحاشی کا پرچار…..تحریر :زوبیہ اسلم

شیئر کریں:

اسلام میں محبت ایک انتہائی خوبصورت جذبے کا نام ہے ,جو اللہ رب العزت نے اس دنیا کو قائم رکھنے کے لیے انسان کی مٹی میں گوندھا تاکہ زمین پر امن قائم رہ سکے- ہر محبت احساس کے جذبے سے منسلک ہے جو اس رشتے کی مضبوط جڑ ہے- محبت درحقیقت ایسا جذبہ ہے جس میں خود کو بھلا کر اپنے محبوب کی پرواہ کی جاتی ہے- مگر یہ محبوب ہرگز بھی غیر محرم نہیں ہے ؛کیوں کہ دین اسلام میں غیر محرم کے ساتھ محبت کا کوئی جواز نہیں نہ ہی گنجائش ہے- بلکہ اسلام میں محبت کے معنی بہت وسیع ہیں- اگر ہم محرم رشتوں کے ساتھ محبت کی بات کریں تو بہترین محبت اولاد کی اپنے والدین سے اور والدین کی اپنی اولاد سے ہے- بھائی کی بہن سے اور بہن کی بھائی سے ہے کہ جس پر اللہ نے اجر و ثواب بھی رکھا ہے- ایک بار والدہ کو محبت کی نظر سے دیکھنے پر اللہ تعالی عمرہ و حج کا ثواب مقرر کرتا ہے اور بھائی کی بہن کے لیے کفالت پر ڈھیروں برکتیں اورثواب نازل ہوتا ہے-

سب سے بڑھ کر محبت اللہ اور اس کے رسول سے ہو اور یہ محبت اس قدر شدت کے ساتھ ہو جو روزِ قیامت جہنم کی آگ پر راحت و سکون کا پل تعمیر کر سکے, مگر آج کل کی نوجوان نسل غیر محرموں کی محبت میں اس قدر مشغول ہے کہ ان کوحقیقی محبت کا سبق تک یاد نہیں-مجازی محبوب کو دن رات خواب و خیال میں رکھنا ؛ مگر حقیقی محبوب کو ایک سجدہ کرنا یاد نہیں ہوتا – اس محبت کو منانے کے لیے 14 فروری کا دن “ویلنٹائن ڈے” کے نام سے منسوب ہے-  “ویلنٹائن ڈے” کے حوالے سے بہت ساری روایات ہیں, کسی ایک پر اکتفا کرنا مشکل ہے , مگر اس کا تعلق قدیم رومیوں کے مشرکانہ تہوار سے ہے –

پہلے پہل یہ دن ان کے لئے باعث مقدس تھا کیونکہ اس کا تعلق ” یونودیوی” سے تھا. مگر بعد میں اُس دن ایک حادثہ پیش آیا- یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ تیسری صدی کے وسط میں ایک بادشاہ ” کلاوڈیوس” تھا- اس نے اپنے حریفوں سے لڑنے کے لیے فوج کشی کا اعلان کیا .مگر لوگوں نے دلچسپی ظاہر نہ کی- اس نے اپنے وزراء سے وجہ دریافت کی جس پر اسے پتا چلا کہ لوگوں کی اپنی بیویوں کی طرف رغبت زیادہ ہے- اس نے شادی بیاہ پر پابندی عائد کر دی مگر ایک پادری جس کا نام “ویلنٹائن “تھا اس نے چوری چھپے لوگوں کی شادیاں کروائی- بادشاہ کو علم ہونے پر اس نے اسے قید خانے میں ڈلوا دیا-مگر وہی “ویلنٹائن” کو جیلر کی لڑکی سے عشق ہو گیا-

اس کی معشوقہ اسے قید خانے میں ملنے آتی اور تحفے کے طور پر ایک سرخ گلاب لے جاتی -مگر معاشقہ مکمل نہ ہو پایا اور اس پادری کو سولی پر لٹکا دیا گیا- اس طرح یہ رواج پڑگیا اور روم کے عاشق حضرات 14 فروری کو “ویلنٹائن ” کی یاد میں یہ دن منایا کرتے تھے- اس تہوار کی نقالی ہمارے مسلم ممالک میں عام ہے- ہمارے ملک پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر تھی – جہاں آج بےحیائی اور فحاشی عام ہے- لڑکے لڑکیاں بغیر محرم رشتے کی بغل گیر ہونے میں قباحت محسوس نہیں کرتے اور چودہ فروری کا دن اس طرح جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جیسے مسلمانوں پر فرض با لکفایہ ہے اور اللہ کی طرف سے فرض العین ہے- اس دن لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو محبت کے اظہار کے لئے گلاب کا پھول ,تحفے تحائف اور چاکلیٹ پیش کرتے ہیں –

مگر بات صرف تحائف تک محدود نہیں ہے بلکہ عزتوں کا تحفہ بھی پیش کیا جاتا ہے ,حیا کو نیلام کیا جاتا ہے-اس مقصد کے لیے ہوٹلوں میں پہلے ہی بکنگ کروائی جاتی ہے- مگر شاید یہ کند ذہن افراد جو محبت میں عزت کو شامل کرتے ہیں یہ تک نہیں جانتے کہ وہ محبت نہیں, بلکہ گناہ عظیم کا ارتکاب کر رہے ہیں-ہمارے معاشرے کی نوجوان بچیاں یہ تک نہیں سمجھتیں کہ جب وہ پاکدامنی کی دہلیز پھیلانگتی ہیں تو اپنے والد اور بھائی کی عزت کو قدموں تلے روند دیتی ہیں اور انہیں معاشرے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑتی اور یہ جان نہیں پاتی کہ جو مرد حضرات انہیں تنہائی میں محبت کی گواہی کے لئے بلاتے ہیں ,وہ کبھی ان سے محبت کر ہی نہیں سکتے کیونکہ وہ تو محبت کی ا ب سے ہی ناواقف ہیں – انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ مرد کو نت نئی دریافتوں کا اشتیاق ہوتا ہے اور وہ جس عورت کو بغیر محرم رشتے کے دریافت کر لیتا ہے, اسے اپنی عزت کبھی بھی نہیں بناتا- کیونکہ مرد چاہے خود جتنا بھی بدکردار کیوں نہ ہو , ہمیشہ ایک باکردار عورت کی جستجو کرتا ہے-

اس سے میری مراد ہرگز بھی ہر مرد نہیں ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے بہت سے مرد ایسے ہیں جو بہت باحیا ہیں جو محبت کے لیے نکاح کا راستہ اپناتے ہیں – میرا مقصد صرف ان افراد کی تصویر کشی ہے, جنہوں نے محبت کو جسم پرستی کے معنی میں لیا ہے- محبت ہو جانا غلط نہیں ہے- یہ خوبصورت جذبہ ہےجسے اللہ نے انسان کی سرشت میں شامل کیا- مگر اس محبت کی کچھ حدود و قیود بھی ہیں, جن کا بہترین حل صرف نکاح ہے اور نکاح کے بعد محبت ہی اصل محبت ہے -جو اپنے محرم شوہر اور بیوی کے ساتھ ہوں اور محبت اگر کرنی ہے تو اللہ سے کرے -جو سراپا محبت ہے, جو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے جو بندے کو قدم قدم پر راہ راست پر لانے کے لیے آزمائشوں کی صورت میں اپنی رحمتیں نازل کرتا ہے- محبت کرنی ہے تو نبی سے کریں جنہوں نے تپتے صحرا میں” امتی امتی” کا ورد کیا ہے-

اس سے بڑھ کر بہترین محبت اور کیا ہو سکتی ہے؟عورت کے لیے چار دیواری ہی اس کا عظیم الشان محل ہے- جہاں اس کی حفاظت خدا تعالیٰ کرتا ہے جیسے ہی وہ گھر سے باہر قدم رکھتی ہے شیطان کی زد میں آ جاتی ہے اور چونکہ وہ بہت کمزور اور نرم دل کی مالک ہوتی ہے-اس لئے جلد بھٹک جاتی ہے, چار لفظوں سے پگھل جاتی ہے, بہک جاتی ہے- یہ دنیا کی محبت, غیر محرموں کی محبت, سب دل و دماغ اور چشم کا سراب ہےجو کردار کو داغدار کرتی ہے اس لیے خدارا غیرمسلموں کی تقلید سے بچیں- اس بے حیائی کے دن سے اللہ کی پناہ مانگیں اور خود کو مضبوط بنائیں- جو اللہ نے نصیب میں لکھا ہوگا وہی بہترین ہوگا اور تمام محبتوں کا حقدار اور کوشش کریں اس دن کا حصہ بننے کے بجائے اس کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ ہمارے اسلامی ملک پاکستان سے اس بے حیائی کے دن کا مکمل طور پر خاتمہ ہو سکے. اللہ تعالی ہماری عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے -آمین


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
45422