گرورگول (یارخون) سیاحوں کےلئے ایک پرکشش وادی۔۔۔۔۔حاجی یارخان
اکثرلوگ وادی گرورگول سے آشنا نہیں کیونکہ یہ قدرتی لحاظ سے چھپی ھوئی وادی ھے گاؤں مرتنگ کے سامنے ایک پل واقع ہےاس کو عبور کرکے گرورگول کا راستہ شروع ھوتا ھے اس راستے کے ساتھ ساتھ ندی بہتا ہے جس پر اے۔کے۔آر۔ایس۔پی۔ کے زیرانتظام دو بجلی گھر تعمیر کئے گئے ہیں ۔
راستے اور ندی کے دونوں اطراف میں آسمان کو چھوتی ہوئی پہاڑ کھڑے ھیں اس تنگ نالے کو دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ ندی کے ساتھ ساتھ جا کر قدرت کے جنت نظیر وادیوں تک پہنچا جا سکتا ہے مقام ” گرور” پہنچنے کے بعد آگے ایک اور مقام نظر آئے گا جوکہ اس ” گرور” کا (غاری) کہلاتا ھے یہاں سے اگر نظارہ کیا جائے تو تین مختلف وادیاں نظر آئیں گی ھر وادی کی آپنی آپنی دلکشیاں ہیں جو قدرت کے حسین مناظر پیش کرتے ہیں ۔جیسے چشمے، ابشاریں، ندیاں، جھیلیں، گلیشرز،اونچے اونچے دلکش پہاڑ ، صنوبر اور بوڑی کے جنگلات،مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں (جو حکیم صاحبان کے توجہ کے منتظر ھوتے ہیں ) اور سرسبز چراگاہیں وغیرہ ،
نشیبی زمینات پر علاقہ (بریپ، خروزگ، مرتنگ، پھشک، شیچ اور میراگرام نمبر2 ) کے لوگ گندم،جو،الو، مٹر اور چارہ(موشیچ) وغیرہ کاشت کرتے ہیں جانوروں میں آئی بیکس، بھیڑئے، لومڑی، خرگوش، چیتا اور پرندوں میں تیتر،چکور،شاھین، باز وغیرہ پائے جاتے ہیں،
اس وادی کا سب سے بڑا مسئلہ جیب ایبل سڑک کا نہ ہونا ہے لوگ 2021 میں بھی کندھوں پر بوجھ اٹھا کر اس تنگ اور مشکل راستے پر چلتے ہیں جو کہ 10 سے 15 کلومیٹر ھے سردیوں کے موسم میں گلیشیر اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں،
بہرحال اس وادی کا سب سے بڑا مسئلہ جیب ایبل سڑک ھے اس کی طرف اگر مخیر حضرات، این جی اوز یا گورنمنٹ توجہ دے تو 400 سے زیادہ گھرانوں کے افراد ھر قدم پر آن کو دل سے دعائیں دیں گے اور آپ ان کے دل جیت لیں گے ،
پس یہ سیاحوں کے لئے بہترین سیاحتی مقام بھی ھو گا اگر کوئ اس جگے کا وزٹ کرنا چاھے تو ماہ اپریل کے بعد وزٹ کیا جا سکتا ھے ،.