Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان کو دنیا بھر میں تماشہ بنانے کی ضرورت کیا تھی….(گل بخشالوی )

شیئر کریں:

  وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام ِ متحدہ میں قرارداد کی کا پی پھاڑ کر اقوام ِ متحدہ کے منہ پر ماری تھی تو ہم قمیض کے چاروں بٹن کھول کر سینہ تھا کر فخرسے کہتے تھے کہ ہم پاکستانی ہیں عمران خان غلط نہیں کہتے لیکن چوروں کی حکمرانی میں ہم پاکستانی اپنے ملک اور قوم سے شرمندہ اس قدر ہیں کہ ہمیں خود کو پاکستانی کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے لیکن آج کی اپوزیشن کو اپنے اعمال اور کردار پر کوئی شرمندگی نہیں !عمران خان کا نام اپوزیشن نے یو ٹرن خان رکھا ہے تسلیم کر تے ہیں وہ یو ٹرن لیتے ہیں اس لئے کہ حکومت کے اتحادی بھوکے ہیں جب بھی ان کو مالی بھوک لگتی ہے تو الطاف حسین کی طرح منہ پھاڑ کر بولتے ہیں اس لئے ان کا منہ وزارتوں اور مراعات سے بند کرنا عمران خان کی مجبوری ہے اگر عمران خان کو فری ہینڈ مل جائے تو کل کے چوروں اور آج کی اپوزیشن کو لگ پتہ جائے!

پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے لیکن ان کی بولتی بند نہیں ہوئی فضل الرحمان کہہ رہے ہیں کہ ہم عمران خان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے اس لئے کہ وہ خود بے چین ہیں سڑکوں پر تما ش بینوں کا جم غفیر دیکھ کو لڈیاں ڈالنے والی اپوزیشن جب الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے آئی تو آنکھیں کھل گئیں اس لئے کہ وہاں تماش بین نہیں تھے بلکہ کچھ چوروں کے یار تھے ۔ وہان جلسے کی بجائے جلسی دیکھ کر مولانا پریشان ہوئے گئے اور دفتر کے کسی اہلکا ر کو احتجاجی مراسلہ تک دینا بھول گئے پہلے انہوں نے کہا اسلام ٓباد میں دھرنا دیں گے وزیر ِ اعظم نے کہا آئیں کھانے کا انتظام ہم کریں گے، پھر کہا ہم راولپنڈی جائیں گے ،

افواج ِ پاکستان نے کہا جی بسم اللہ ہم چائے پلائیں گے اور اب کہہ رہے ہیں ہم مظفر آباد جائیں گے،جانتے ہیں کہ پاکستان کے کے پٹواری، جیالے اور طالبان تو مایوس ہو گئے ہیں اب کشمیروں کو دیکھ لیکں کہ وہ ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہیں وہاں حکمرانی بھی اپنی ہے انتظامات بھی سرکاری دولت سے ہو جائیں گے ، بلاول تو اس قدر بوکھلا گئے ہیں کہ یو ٹرن لینے میں عمران خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اس نے کہا ہم تحریک ِ عدم اعتماد لائیں گے تو ان کی سیاسی بہن نے کہا بلاول بھا ئی ہوش کے ناخن لو ، سینٹ الیکشن بھول گئے کیا۔ مولانا فضل لرحمان نے کہا بیٹا جن پہ تکیہ تھا ان ہی پتوں نے سینٹ میں ہوا دیکر ہمیں بتا دیا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن پہلے پاکستان اور افواج ِ پاکستان ہے اس لئے عدم ِ اعتماد بھول جاﺅ ،

   مریم بی بی نے غلط نہیں کہا وہ عمران خان کو اس کے قومی کردار میں جان گئیں ہیں لیکن مسلم لیگ ن کو زندہ رکھنے کے لئے ادھر ادھر کی بول رہی ہیں ،تحریک ِ عدم ِ اعتماد میں ناکامی کے بعد استعفوں کا ڈرامہ بھی ناکام رہا ، پاکستان بھر کی سڑکوں پر دوڑ دوڑ کر ، بول بول کر بھی عمران خان کی حکمرانی کی دیوار کو آخری دھکا دینے میں ناکام رہی ہیںاس لئے کہ پاکستان کے غیور عوام کو عمران خان کے چہرے میں ذوالفقار علی بھٹو نظر آ رہا ہے جیالوں کوبلاول زرداری سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں لیکن وہ خود کو بھٹو ثابت نہ کر سکے وہ صرف اپنے نانا بھٹو اور عظیم ماں بے نظیر بھٹو کا نام کیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں!   

عمران خان کی حکمرانی کہہ رہی ہے کہ اپوزیشن کو فری ہینڈ دو ان کی بے لگام زبانوں کو لگام دینے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ ان کے چہروں سے شرافت کے نقاب اتر رہے ہیں ان کے چاہنے والے بھی جان گئے ہیں کہ ہمارے کند ھوں پر سوار ہو کر اقتدار میں آنے کے بعد یہ کیا کھیل کھیلتے رہے ہیں قوم ان کا تماشہ تو تب دیکھے گی جب سینٹ کے انتخابات میں تحریک ِ انصاف کو برتری حاصل ہو گی تو مانڈی والے کی زبان بھی بند ہو جائے گی اس لئے کہ بلاول بھٹو اور ا س کے بابا ایک زرداری سب پہ بھاری کے دعوے دار آصف علی زرداری نے جمہوریت کی روح کے لئے نیازی کو پاکستان کا وزیر ِ اعظم تسلیم کر لیا ہے اورتحریک عدم ِ اعتماد لانے کا عندیہ دے دیا ہے ۔

پیپلز پارٹی نے کچی گولیاں نہیں کھائیں ، مسلم لیگ ن کا دھوم سے جنازہ نکالنے کے لئے زرداری نے نواز شریف کے گردان مجھےکیوں نکالا پر اسی طرح مگر مچھ کے آنسو بہائے جیسے میاں ص صاحب نے محترمہ بے نظر بھٹو کی شہادت پر بہائے تھے۔ پیپلز پارٹی کے قائد بلاول بھٹو نے کہا تھا جمہوریت بہتریں انتقام ہے اور وہ انتقام پیپلز پارٹی نے نواز شریف سے لے لیا ہے اور رہی سہی کثر نکالنے کے لئے آف علی زرداری کہہ رہے ہیں کہ پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں ۔ آف علی زرداری نے اپنی گولیاں کھیل کر اپنے کل کے لئے راستہ صاف کر لیا ہے وہ جانتے ہیں کہ نیازی کے خلاف تحریک ِ عدم ِ اعتماد کامیاب نہیں ہو سکتی لیکن اگر کامیاب ہو بھی جائے تو حکمرانی پھر بھی تحریک ِ انصاف اور خدائی مخلوق کی ہو گی اور بہت ممکن ہے جو تحریک ِ انصاف اپنے سرپرستوں کے ساتھ سوچ رہی ہے وہ ہی کچھ ہو جائے زرداری کی طرح مسلم لیگ ن کے بڑے بھی جان گئے ہیں اس لئے کہنے لگے ہیں ہم سینٹ کا الیکشن لڑ یں گے اگر اپوزیشن نے یہ ہی کچھ کرنا تھا تو پاکستان بھر کے عوام کو سڑکوں پر دوڑانے کی کیا ضرورت تھی، پاکستان کو دنیا بھر میں تماشہ بنانے کی ضرورت کیا تھی !!! —


شیئر کریں: