Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دومادومی بجلی گھر کی تعمیرمیں ٹرانسمیشن لائن کا معاہدہ نہیں تھا۔۔ذرائع

شیئر کریں:

اپر چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) دومادومی اپر چترال میں ایس آر ایس پی کے زیر اہتمام تعمیر شدہ بجلی گھرکے حوالے بونی کی بعض معتبرات سراپا احتجاج ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی تیار ہونے کے باوجود بونی کیلئے بجلی کی ترسیل تاحال معطل ہے ۔ اس سلسلے میں ہمارے نمائندے کو بعض ذرائع نے بتایا کہ کہ بجلی گھر کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد بونی کے صارفین کو پیڈ وکی ٹرانسمیشن لائن سے بجلی دی گئی اور دسمبر ۲۰۲۰تک پیڈو کے ذریعے بونی کو پانچ لاکھ کلوواٹ سے زائد بجلی فراہم کی ہے۔


زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ جس علاقے میں پہلے سے سرکاری ٹرانسمیشن لائن موجود ہو تو وہاں ایس آر ایس پی ایک اور ٹرانسمیشن لائن بچھا کر متبادل انتظام نہیں کر سکتی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وسائل کی کمی اورٹرانسمیشن لائن کے حوالے سے سرکاری ضوابط کو دیکھتے ہوئے ڈونر ادارے نے ان بجلی گھروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان تمام علاقوں میں ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لئے پیسے نہیں دیئے کیونکہ اس طرح ہر بجلی گھر کی تعمیری لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا اورشائد اتنے زیادہ بجلی گھر چترال میں تعمیر نہ ہو پاتے ۔

ذرائع کا مذید کہنا ہے کہ مذکورہ بجلی گھر کی تعمیر کیلئے ایس آرایس پی اور متعلقہ حکام کے ساتھ جب عوامی حلقوں سے معاہدہ ہورہا تھا تو اُس وقت بتایا گیا کہ ایس ارایس پی صرف بجلی گھر تعمیر کرکے حوالے کریگی جس میں ٹرانسمیشن لائن شامل نہیں ہوگی جس پر اُس وقت کے ایم پی اے سردارحسین نے بتایا کہ بونی کے اندر بچھائے گئے تمام ٹرانسمیشن لائن سابق پیپلز پارٹی پارٹی کے دورحکومت میں بچھائے گئے ہیں لہذا ایس آرایس پی کی بجلی کی ترسیل مذکورہ لائنوں سے ہوگی۔ جس کی یقین دہانی پر بجلی گھرکی تعمیر شروع ہوئی ہے۔

مگر اب مذکورہ ٹرانسمیشن لائن سے پیڈو کی گولین بجلی گھر سے بجلی کی ترسیل جاری ہے۔جبکہ بعض حلقے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں جب ایس آر ایس پی ذرائع سے معلوم کیا گیا تو انھوں نے ڈونر ادارے یورپی یونین کیساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ چترال میں یہ بجلی گھر کم لاگت سے تعمیر ہوئے ہیں اور اس وجہ سے انکے ساتھ الگ ڈسٹری بیوشن لائن نہیں، بعض مقامات پر حفاظتی بند اور تکنیکی معاؤنت کی بھی ضرورت ہے۔ یورپی یونین نے اس سے اتفاق بھی کیا تھا مگر کورونا وباء کی وجہ سے عالمی ادارے کے فنڈ جنوبی امریکہ منتقل کیے گئے۔جس کی بنا پر اس پر پیش رفت نہ ہوسکی ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
44250