Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٹال مٹول…..از قلم ندیم سنگال

شیئر کریں:

نگریزی کا ایک لفظ ہے Procrastination. اس کا اردو مفہوم ٹال مٹول کا ہے. اسے سمجھنے سے پہلے آپ یہ ضرور سمجھ لیں کہ انسان نے آخر کیوں گھڑی کلینڈر وغیرہ بنائے…؟ ہم وقت دیکھیں نہ دیکھیں، تاریخ یاد رکھیں یا نہ رکھیں، وقت نے گزر ہی جانا ہے.  جب اس نے بہرصورت گزرنا ہی ہے تو حساب کاہے کا….؟؟؟

بہت سے کالجوں یونیورسٹی میں کی گئی 2007 کی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ اسٹوڈنٹس میں اسی فیصد طلبا اس ٹال مٹول یا مشہور “کچھ دیر بعد”  procrastination کے شکار ہوتے ہیں. کیونکہ یہ ہمیشہ وقت کو overestimate کرتے ہیں. اپنے آپ پر انکا گمان ہوتا ہے کہ یہ کچھ بھی کسی بھی وقت کر سکتے ہیں. کام اور اس سے وابستہ وقت کو underestimate کرتے ہیں. نتیجہ کمزور اکیڈمک رزلٹ کی صورت نکلتا ہے. ٹال مٹول ایک عادت ہے. ٹرین نے چار بجے چلنا ہے. کچھ وہ ہوتے ہیں جو دس منٹ پہلے پہنچ جاتے ہیں. کچھ چار بجے پہنچتے ہیں. چلتی بوگیوں کے پیچھے دوڑتے ہیں.

فرض کیا چار دن بعد آپ کا انٹرویو ہے. تیاری کرنی ہے. پہلے دن دماغ کہتا ہے ابھی بہت وقت ہے. دوسرے دن کہتا ہے ابھی دو دن ہیں. تیسرے دن احساس جرم شروع ہوتا ہے. میں غلط کر رہا ہوں. میں کسی کام کا نہیں ہوں. چوتھا دن panic کا ہوتا ہے. گھر میں دوستوں سے رویہ بدل جاتا ہے۔ فرسٹریشن اندر اپنی ہوتی ہے نکلتی باہر ہے. شام تک شدت آجاتی ہے. “معیار گیا بھاڑ میں، بس کچھ تو تیاری ہو” کی کیفیت غالب ہو جاتی ہے. انٹرویو ہوتا ہے. اس ٹال مٹول سے اور چار دن کی اس ذہنی کیفیت سے بنے احساس جرم سے اعتماد ٹوٹ چکا ہوتا ہے. نتیجہ بس اب “دعا کرنا یار” ہی پر رہ جاتا ہے. یہ procrastination کی دنیا ہے. جو گھر کے چھوٹے کام سے لیکر دنیاداری تک ہر طرف پھیلا ہوتا ہے.

انسان کو اپنی فطرت کا اندازہ تھا. اس لئے اس نے گھڑی بنائی. دن کو گھنٹوں ہی نہیں منٹوں سیکنڈوں میں تقسیم کیا.  دنوں کو ہفتوں مہینوں سالوں میں تقسیم کیا. اپنی ٹال مٹول سے بچنے کیلئے وقت کو مکمل ترتیب دیا.  اب بھی اگر آپ کا دماغ Procrastination کا دھوکہ دیتا ہے تو آپ بھی اسے دھوکا دیں. اپنی گھڑی کو کچھ آگے کریں. اصلی ڈیڈ لائن سے پہلے اپنی ڈیڈ لائن بنائیں. ٹرین چار بجے کی ہے. آپ اپنی ڈیڈ لائن تین پچاس کرلیں. کیونکہ یہی ٹال مٹول آپ سے آپ کا اعتماد چھین لیتی ہے


شیئر کریں: