Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

افکارآیت۔۔۔۔۔۔۔۔ولی الرحمان ایڈوکیٹ (مرحوم) ۔۔۔۔۔۔ تحریر: نورالھدیٰ یفتالیٰ

شیئر کریں:


وہ لوگ ہم نے اک ہی شوخی میں کھو دیئے
ڈوھونڈا تھا آسمان نے جنہیں خاک چھان کے

یوں توچھترار اخود بھی حسین ہے اور اپنے کوک میں کئی حسین لوگوں کو بھی جنم دیا ہے۔کھوار زبان میں ایک مہاورہ ہے۔ جمو دینا نیکی۔اس دنیا میں اچھے لوگ جلد چلے جاتے ہیں۔


سن ۱۹۴۷ مملکت خداداد کی تاریخ میں وہ سال شمار کیا جاتا ہے اس سال اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کی نقشے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوا تو اسی سال چھترار جیسے پسماندہ علاقے میں کئی نامور شخصیات جنم لیے، ان عظیم شخصیات میں ایک نام ولی الرحمان ایڈوکیٹ کا بھی تھا، ولی اور رحمان کا ملاپ جیسا نام ویسا کام ویسا وعمل تھا۔کم گو،مہمان نواز،نفیس اور مہذب شخصیت کے مالک ولی الرحمان ایک مکمل عہد تھا۔


۱۹۵۳ کئی دہائی میں چھترار کے خوبصورت اور چھوٹا سا گاوں کوغذ ی کے ٹاٹ سکول سے تعلیم حاصل کرنے والا ولی الرحمان نہ جانے کس عظیم مقصد کے واسطے اس دنیا میں آیا تھا،۱۹۶۵ میں گورنمنٹ ہائی سکول چھترار میں میڑک کے امتحان میں پورے چھترار میں دوسری پوزشن حاصل کر لی ۱۹۶۶تا ۱۹۶۹ تک گورنمنٹ کالج پشاور سےایف اے اور بی اے کی ڈگری حاصل کی۔اسی سال قانون کی اعلیٰ تعلیم کے واسطے لا کالج میں داخلہ لے لیا اپنےقابلیت اور محنت کے بدولت سے اسکالر شب حاصل کی،۱۹۷۲ میں محکمہ پولیس میں سب انسپکٹر کی امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی اور اور بحیثیت سب انسپکٹر اپنے عہدے کی چارچ سنبھال لی۔نفیس اور مہذب ولی الرحمان جو انسانیت کی بہتر خدمت کے جذبے سے سرشار تھا کو اپنے انسانیت کے خدمت کے لئے دیکھے گئے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اس کو مکمل آزادی اور اظہار رائے چایئے تھا، تو اسی نیک مقصد کے لیئے بہت جلد اور مختصر عرصے میں سرکاری ملازمت سے استعفی د ےدیا۔اور چھترار ہی میں قانون کی پریکٹس شروع کر دی ۔۱۹۷۹ میں جوڈشیرئ کی امتحان پاس کی اور بحیثیت ایڈیشنل سیشن جج تعنیات ہوئے اور مرادن میں اپنی بہتریں خدمات انجام دی۔

اپنے شایستگی ،انداز گفتگو ،و مہذب حسن سلوک کی بدولت چھترار کے کونے کونے میں لوگوں کے دلوں میں اپنے لئے ایک منفرد جگہ بنانے میں کامیاب ہوا،۱۹۸۱ میں بلدیاتی ایلکشن میں شاندار کامیابی حاصل کرکے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل مقرر ہوئے اور یہ ثابت کر دیا کہ ولی الرحمان واقعی میں ولی ہیں۔

ولی الرحمان مرحوم کے مثبت زہن میں گزشتہ کئی سالوں سے جو نیک مقصد گردش کر رہاتھا ، اس نیک مقصد کو عملی جامعہ پہنانے کا وقت آ چکا تھا ، ولی چاہتا تھا کہ چھترار میں ایک ایسا تعلیمی ادارہ قائم ہو جو دور حاضر کے تقاضوں کو بھی پورا کرے اور سب کے لئے یکسان تعلیم مہیا کیا جاسکے، جو امیر و غریب کے لئے برابر ہو،اپنے عظیم مقصد کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے ۱۹۸۰ اور ۱۹۸۱ میں اپنے دوستوں جس میں اس وقت کے شھزادہ شجاع الرحمن،حیدر علی شاہ اتالیق،شھزادہ سکندار الملک، ناصر احمد،میجر شمس کو لے کر مقامی ہوٹل کے باغییچے میں ایک کمیونیٹی سکول کی تعمیر کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ۔


کہتے ہیں کہ اگر نیت صاف اورعمل ا چھا ہو تو اللہ تعالیٰ بھی نیک کام میں اپنے بندوں کا ساتھ دیتا ہے۔شفاف اور نیک ذہنیت کے دماغ سب ایک ہی مقصد کے لئے بیٹھے تھے،آخر کار ولی کے دوستوں نے ملکر ولی کے خوب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر جاوید مجید سے اس ادارے کی تعمیر کے لئے اپنے منصوبے سے اگاہ کیا۔یہ منصوبہ سنتے ہی جاوید مجید ڈپٹی کمشنر چھترار بھی اس نیک مقصد کے کاروان میں شامل ہوئے اور جنگ بازار کی احاطے میں سرکاری عمارت کو سکول کے لئے استعمال کرنے کی حامی بھردی، ولی الرحمان نے ایک پھر دوستوں کی مشاورت سے سکول کا نام سایورج پبلک سکول رکھا اور خود سایورج پبلک سکول کے بورڈ ممبر میں شامل ہوئے۔ اس سکول کو آج کل لینگ لینڈ سکول کہا جاتا ہے۔

ولی لرحمان ایڈوکیٹ ۱۹۸۰ کے دہائی میں فری اسٹائل پولو کھیلنا شروؑع کیا، ان کے گہرے دوستوں شھزادہ سکندر الملک کے بقول چھترار کے بہتریں کھلاڑیوں میں ان کا شمار ہوتا تھا ولی کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا، ولی الرحمان کے دوست امیر اللہ خان یفتالیٰ کے بقول وہ ایک بہترٰیں شہسوار تھے، اور یاروں کا یار تھا،ولی الرحمان مرحوم چھترار اے کا کھلاڑی تھا، ۱۹۹۷ کے ڈسٹرکٹ پولو ایونٹ میں چھترار اے ٹیم نے چھترار اسکاوٹ کو مات دی تھی اس وقت کے مہماں خصوصی ڈیوک آف ایڈن برک پرنس پفیلپ آٖف انگللینڈ تھا۔


شیئر کریں: