
محکمہ سیاحت، کھیل، آثارقدیمہ و میوزیم نے سال 2020 کی کارگردی رپورٹ جاری کردی
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) محکمہ سیاحت، ثقافت،کھیل، آثارقدیمہ،میوزیم و امورنوجوانان خیبرپختونخوا نے سال 2020 کی محکمہ کی سالانہ کاکردگی رپورٹ جاری کردی۔ صوبائی حکومت جہاں صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے تو دوسری جانب صوبے میں سیاحت کی ترقی کیلئے ترقیاتی اقدامات بھی محکمہ سیاحت کے زیرنگرانی تیزی سے جاری ہیں۔
محکمہ سیاحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں کئے جانے والے قدامات میں سیاحت اور ثقافت کی خودمختار اتھارٹی کے قیام کے علاوہ خصوصی سیاحتی اتھارٹیوں کا قیام برائے کالام،کمراٹ اور کیلاش پشاور میں ٹورازم کمپلیکس کا قیام،ورلڈ بینک کے تعاون سے 17 ارب روپے کی لاگت سے مربوط سیاحتی ترقیاتی منصوبہ (KITE) پراجیکٹ کا آغاز، 169 سرکاری ریسٹ ہاؤسزکو لیز پر نجی شعبہ کے حوالے کرنے کا آغاز، زرعی ڈیموں پر سیاحتی اور تفریحی سرگرمیوں کی فراہمی کے منصوبوں کا آغاز، سیاحوں کیلئے سیاحتی سہولتی مراکزاور آرام گاہوں کے منصوبوں کا آغاز، بروغل میں سیاحتی میلے کا انعقاد، صنعت میزبانی (DTS) کی کارگردگی بڑھانے کے منصوبے کا آغاز، جدید تقاضوں کے مطابق (Marketing Mix) نئی پالیسیاں مرتب کرنے، جنوبی اضلاع میں سیاحتی ترقی کیلئے سیاحتی مقام شیخ بدین تک 3.4 ارب روپے کی لاگت سے سڑک کی تعمیر کا منصوبہ،صوبہ کی سیاحت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور سیاحوں کی سہولت کیلئے سیاحتی پولیس کے منصوبے کی منظوری اور ضروری آسامیاں مشتہر کرنے،سیاحتی مقامات کی مزید ترقی اورسہولیات کی فراہمی کیلئے دوارب روپے کی منظوری کاآغاز،تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع کی ترجیحی بنیادوں پر ترقی کیلئے اور وہاں سیاحتی مقامات پر سہولیات کی فراہمی کیلئے دو اعشاریہ تین ارب روپے کے منصوبے شروع کئے جار ہے ہیں۔
مزید یہ کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے خصوصی سیاحتی ونگ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ ماحول دوست کیمپنگ پاڈز مختلف سیاحتی مقامات پر لگائے گئے جبکہ نئے پرفضا مقامات پر مزید پاڈز کی تنصیب کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔سیاحت کے فروغ کے حصول کیلئے صوبائی حکومت نے انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز (ITZ) یامربوط سیاحتی مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سوات میں منکیال، چترال میں مدگلاشٹ، ایبٹ آباد میں ٹھنڈیانی اور مانسہرہ میں بین الاقوامی معیار کے سیاحتی مراکز قائم کئے جارہے ہیں۔
محکمہ سیاحت کے حوالے سے کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخواکے زیرانتظام چار مختلف پراجیکٹس پر کام کا آغاز ہو چکاہے اسی پروگرام کے تحت دیر بالا میں کمراٹ، دیرپائیں میں بن شاہی، سکائی لینڈاور لڑم ٹاپ کے علاوہ الائی، بٹگرام اور شانگلہ میں بھی سیاحتی مراکز قائم کئے جائیں گے۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں تین ارب روپے کی خطیر رقم سے ضلع خیبر میں وادی تیراہ، مچھنی، باجوڑ، مہمند، کرم، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی سیاحتی مراکز بن رہے ہیں اسی طرح کوہ سلیمان، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع شیخ بدین میں بھی سیاحتی مراکز کا قیام حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔اس کے علاوہ شعبہ کھیل میں صوبے میں ایک ہزار کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کے منصوبے کے تحت 204 سہولیات کی فراہمی،تحصیل کی سطح پر 60 کھیلوں کے میدانوں کی تعمیر مکمل ہوئی، سکواش کے کھیل کی ترقی کیلئے 20سکواش کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کامیابی کے ساتھ 33ویں قومی کھیلوں کا انعقاد کیاگیا۔ خواجہ سراؤں کی حوصلہ افزائی کیلئے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کے درمیان مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ جنوبی اضلاع میں کھیلوں کے فروغ کیلئے ضلع لکی مروت اور ٹانک میں کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کے منصوبوں کا آغاز، پی ایس ایل مقابلوں کے انعقاد کیلئے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی مطلوبہ معیار کے مطابق تعمیر کے منصوبہ کی منظوری بھی دی گئی،
حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بین الاقوامی معیار کا جمنائزیم قائم کیا گیا، کالام میں بین الاقوامی معیارکا کرکٹ سٹیڈیم کے تعمیر کی منظوری،بین الاقوامی معیارکے ہاکی اسٹروٹرف اور جاگنگ ٹریک مہیا کئے جارہے ہیں، ارباب نیاز سٹیڈیم کی تعمیر نو اور معیاری سہولیات کی فراہمی کے منصوبے پر زوروشور سے کام جاری ہے، ڈویژن کی سطح پر سپورٹس کمپلیکسز کی تعمیر نو، بحالی اور بہتری کا منصوبہ جاری ہے جبکہ ڈویژن کی سطح پر خواتین کیلئے کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ شعبہ امورنوجوانون میں چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کیلئے نقد امداد کی فراہمی، دس کروڑ روپے سے Endowment Fund کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے ذریعے مستحق نوجوانوں کی امداد کی جائے گی، نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں کیلئے ایک جامع پروگرام یوتھ ڈیویلپمنٹ پیکیج کے علاوہ، یوتھ ڈیویلپمنٹ کمیشن کاقیام عمل میں لایا گیا،
نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت books on wheels پروگرام شروع کیا گیا، ڈائریکٹریٹ آف یوتھ کی کارگردگی کو بہتر کرنے اور استعداد کار بڑھانے کیلئے باصلاحیت نوجوانوں کو بھرتی بھی کیا جا رہا ہے۔ AIPکے تحت ضم شدہ علاقوں میں بھی Youth Development Package کے تحت منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔کارکردگی رپورٹ میں شعبہ آثارقدیمہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ دس کروڑ روپے کی لاگت سے آثارقدیمہ کی اہمیت کی حامل جگہوں کی خریداری جاری ہے جبکہ 9کروڑ روپے کی لاگت سے آثارقدیمہ کی کھدائی، تحفظ اور بحالی کے منصوبوں پر کام جاری، قدیم نوادرات کے تحفظ اور جانچ پڑتال کیلئے لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے،
تاریخی اہمیت کے حامل مقام گورگٹھڑی پشاور کے تحفظ اور بحالی کا منصوبہ مکمل کیا جا چکا اور گورگٹھڑی سے گھنٹہ گھر تک موجودہ سڑک کو تاریخی راستہ قرار دے کر اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جا چکاہے، سوات، مردان، ہینڈ،ایبٹ آباد اور دیرکے مقامات پرعجائب گھروں کی بحالی اور ترقی کا کام تقریباً مکمل کیا جا چکا ہے، مسجد مہابت خان کی عظمت رفتہ کی بحالی کا کام جاری، نوادرات کی سمگلنگ اور روک تھام روکنے کیلئے ATC برانچ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، اطالوی حکومت کے تعاون سے تقریباً ایک ارب روپے سے ہیریٹج فیلڈ سکول کے نام سے منصوبہ شروع ہوا اور اے آئی پی پروگرام کے تحت 30 کروڑ روپے کی لاگت سے ضم شدہ علاقوں میں آثارقدیمہ کی تلاش، بحالی اور تحفظ کا منصوبہ منظور کیا جا چکا ہے۔