Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

برف سے بجلی پیدا کر نے کاحکومتی منصوبہ ۔۔۔۔پروفیسرعبدالشکور شاہ

شیئر کریں:

سورج، پانی، ہوا، کوئلہ اور دیگر قدرتی وسائل کی طرح برف بھی بجلی پیدا کر نے کا ایک بہت کارآمد اور سستا ترین زریعہ ہے۔ ہماری زمین کا تقریبا 30% حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے اور موسم سرما میں اس میں قابل قدر اضافہ ہو جا تا ہے۔پاکستان کے شمالی علاقہ جات بالخصوص آزاد کشمیر کی وادی نیلم، جہلم، لیپہ،گلگت بلتستان، سوات اور مری میں وافر مقدار میں برف باری ہو تی ہے۔ یہ برف باری باہر سے آنے والوں کے لیے تفریح کا زریعہ ہے اور ان مقامی لوگوں کے لیے دکھوں، مصیبتوں، آفتوں اور مشکلات کا سبب ہے۔ یہ برف باری جتنی خوبصورت اور دلکش برستے ہوئے لگتی ہے درحقیقت اتنی پر کشش اور خوبصورت ہے نہیں۔ وادی نیلم میں میں برف باری سینکڑوں جانیں نگل چکی ہے اور اس وقت بھی وادی نیلم کے بالائی علاقے شدید برف باری کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ چکے ہیں۔

یہی حال گلگت بلتستان اوردیگر علاقوں کا بھی ہے جہاں پر شدید برف باری ہو تی ہے۔ برف تو یورپ میں بھی پڑتی ہے مگر وہاں سڑکیں بند نہیں ہو تیں کا نعرہ لگا کر بھاری اکثریت سے الیکشن جیتنے والے مفکر اس وقت اسلام آباد یا مظفرآباد ہیٹر لگائے گرم کمروں میں لطف اندوز ہو رہے ہیں،جبکہ ووٹر سڑکوں کو بیلچوں سے خود صاف کرنے میں مصروف ہیں۔وادی نیلم میں پی ڈبلیو ڈی کی مشین کوبھی اس یخ بستہ سردی میں آگ جلا کر گرم کرنا پڑتا ہے پھر وہ سٹارٹ ہونے پرراضی ہو تی ہے۔ مشین کی طرح افسران کی جیب بھی گرم کرنی پڑتی ہے۔ پنڈی اسلام آبادکے رہنے والے تو برف کو تفریح ہی سمجھتے ہیں مگر ان کے ساتھ برفباری سے ڈھک جانے والے علاقے کے رہنے والے نمائندوں پر بھی ان کا رنگ چڑھ چکا ہے۔


مگر اب برفانی علاقوں کے رہنے والوں کی مشکلات زریعہ آمدن میں بدلنے والی ہیں کیونکہ سائنسدانوں نے ایسی مشین تیار کر لی ہے جس کے زریعے برف سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ ہماری حکومت یورپ کی طرح برف صاف کر کے سڑکیں اور معمولات زندگی تو بحال نہیں کر سکتی مگر برف سے بجلی پیدا کرنے والی اس مشین کوامپورٹ کر کے نہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہے بلکہ برفانی علاقے کے لوگ جو سردیوں میں لکڑیاں جلانے،کھانے اور سونے کے علاوہ کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ہو تے انہیں بجلی بنانے کی نوکری بھی دے سکتی ہے۔ یقیننا آپ اس کو مذاق یا طنز سمجھ رہے ہوں گے مگر ایسا ہے نہیں میں ایک عملی اور حقیقی بات کر رہا ہوں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے سائنسدانوں نے ایسی مشین بنا لی ہے جس کے زریعے برف سے بجلی پیدا کی جائے گی۔یہ مشین نہ توبھاری بھرکم ہے،نا مہنگی اور نہ ہی یا بڑی بلکہ یہ چھوٹی، پتلی، لچکدار ہے بلکل پلاسٹک کی شیٹ کی طرح ہے۔

مہر الکدے اور رچڑڈ کینر نے یہ مشین تیار کی ہے۔ انہوں نے اس کا نام سنو ٹینج رکھا ہے ہمارے ہاں استعمال ہو تے وقت اس کا نام کسی سیاسی رہنما کے نام پر بھی رکھا جا سکتا  ہے جیسے بھٹوالیکڑک مشین، نواز گیجیٹ، انصاف ڈیوائس یا مسلم نفرنس آلہ وغیرہ وغیرہ۔ یہ مشین کسی بیٹری کے بغیر کام کرتی ہے۔ اسے برف باری والے علاقوں میں باآسانی استعما ل کیا جا سکتا ہے۔سنو ٹینج مشین کو جوتے کے تلوے کے ساتھ لگایا جا تا ہے بالکل ایسے سمجھیں جیسے ہمارے غریب لوگ جوتے کے تلوے پھٹ جانے پر پیوند لگواتے ہیں (ہندکو میں جسے ٹاکی لینڑی آکھدین)۔ جو بھی اسے اپنے جوتے کے نیچے لگوائے گا وہ جتنا چلتا جائے گا اتنی بجلی پیدا کر تا جائے گا۔ ہے نہ کمال کی بات اس سے وادی نیلم، گلگت بلتستان، چترال اور دیگر شدید برفانی والے علاقوں کے دیرینہ مسائل حل ہو جائیں گے۔ لوگ برف میں چلتے پھرتے نہیں تو اب حکومت یہ مشین منگوا کر ان نکمے لوگوں کو کام پر لگائے گی جو سردیوں میں کھانے پینے اور سونے کے علاوہ کچھ نہیں کر تے(کھیندے تے خراٹے ماردے)۔ دوسرے نمبر پر حکومت لوگوں کو چلنے والے برفانی ٹریک بنوا کر دے گی جس پر عوام قطاروں میں چل کر حکومت کے لیے بجلی پیدا کر ے گی۔

برفانی علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی عام بات ہے جہاں آنکھ کم مچولی زیادہ ہوتی وہاں لوگ بجلی کے محکمے کے تحکمانہ افسران کے دفتروں کے چکر لگانے اور ان کے نمبر ملانے کے بجائے وہ افسران عوام کے نمبر ملائیں گے اور گھر گھر جا کر بجلی لیں گے۔ افسران کی آمدورفت بحال رکھنے کے لیے تو حکومت سڑک ضرور صاف کرے گی کیونکہ یہ سڑکیں دراصل بنی ہیں افسروں اور حکومتی عہدیداران کے لیے ہیں غریب کے لیے تو سڑک مرنے کے یا دھرنے کے کام آتی ہے۔ ہوشیاری یا چالاکی نہیں چلنی آپ تو ابھی سے بجلی کے یونٹ گننے لگے ہیں یہ مشین چلنے والے کے قدموں کی گنتی کا ریکارڑ بھی رکھے گی آپ زیادہ قدم چل کر کم نہیں بتا سکتے۔ جتنی زیادہ سردی ہو گی اتنی زیادہ بجلی پیدا ہو گی۔ یہ مشین ٹرائیبو الیکڑک چارج کے فارمولے پر بنائی گئی ہے جو رگڑ سے بجلی پیدا کرتی ہے۔ اس مشین کو سولر پینل کے ساتھ لگا کر بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے(مطلب اپنڑیاں چھتاں نال لاو)۔ ہو سکتا ہے ۔

حکومت وادی نیلم، گلگت بلتستان اور برفباری والے دیگر علاقوں کے لیے اعلان کرے کے تما م لوگ اپنی دیواروں پر یہ مشینں لگائیں، بجلی بنائیں معیشت بچائیں۔ یہ مشین بجلی بنانے کے ساتھ برفباری کی اوسط کو بھی ریکارڈ کرے گی جس سے حکومتی اور حقیقی اعدادوشمار کے مغالطے کے امکانات بھی کم ہو جائیں گے۔ یہ مشین آپکو رہنمائی بھی مہیا کر ے گی کے کس طرف برفباری زیادہ ہو رہی ہے اور ہوا کی شدت کیا ہے۔ برفانی علاقوں میں سردیوں میں کھانے پینے اور سونے کے علاوہ کچھ نہ کرنے والے لوگ بھی اب آپکو بجلی بنانے کے لیے بھاگتے نظر آئیں گے۔گریس اور ہلمت والوں کی تو سمجھیں موجیں لگ جانی کیونکہ برف باری کی وجہ سے ان کی مشکلات عنقریب خوشیوں میں بدلنے والی ہیں بس اپنا ووٹ گرم کر کے رکھیں اگلا ووٹ اس مشین کے ملنے کے وعدے پر دینا۔  حکومت اب یورپ کی طرز پر گریس اور ہلمت میں سنو فیسٹیول منعقد کر وائے گی اور برف کا رونہ رونے والے برفباری کی دعائیں کیا کر یں گے۔ حکومت گاڑیوں کے ٹائروں کے ساتھ یہ مشین فکس کر کے بجلی بنائے گی پھر تو سڑک صاف کرنی ہی پڑے گی ورنہ بجلی کیسے پیدا ہو گی گاڑی چلے گی تو بجلی ملے گی۔

بس کچھ عرصہ انتظار کر لیں پھر دیکھنا حکومتی نمائندوں کی دوڑیں۔ یہ امکان بھی ہے کہ سیاحتی مقامات کی طرح کچھ شدید برف باری والے علاقے وزیر مشیر اپنے بچوں کے نام لیز پر لے لیں۔ پہلے بھی سب ان کے بچوں کا ہی ہے ہم تو انکے لیے بس بچھے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں اور آزاد امیدوار بھی اپنے منشور میں اس مشین کی فراہمی کا وعدہ شامل کر لیں تاکہ عوام کو دھوکہ دینے کے لیے کوئی سائنسی طریقہ بھی شامل ہو جائے۔ اس مشین کی آمد کے ساتھ ہمارے ہار جانے والے ایم ایل ایز اور آزادامیداور یا وہ سارے امیدوار جن کو کوئی امید نہیں ہے جیتنے کی تو درکنا ہارنے کی امید بھی نہیں ہے وہ صرف سیاسی سرمایہ کاری کر رہے ہیں وہ بھی پانچھ سال فارغ بیٹھنے کے بجائے بجلی پیدا کیا کریں گے اور پنے حلقوں کا دورہ کیا کریں گے۔ حکومت سے التماس ہے کہ قومی مفاد میں جلد از جلد یہ مشین منگوا کر معیشت کو سہار دینے کے ساتھ ساتھ پانچھ کروڑ نوکریوں کا وعدہ بھی پور کرے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
43319