Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

افسانہ۔۔۔۔۔۔۔صوفی محمد اسلم

شیئر کریں:

ناک سرد ہوئیٴ شاید ٹھنڈی ہوا چل رہی ہے_ ورنا اتنا ٹھنڈا تو کھبی نہیں ہوا تھا۔ سردی کا موسم ہے کہی نزلہ زکام نہ ہو۔ ماسک ہی پہن لوں پھر محسوس ہوا یار میں تو بستر پر ہوں اور ماسک کی ضرورت کیوں پڑرہی
ہے۔ ایک آواز دور کہی سے ارہی ہیبہت پیاری لگ رہی ہے_ پھر آہستہ آہستہ موٹی اور گہری ہوتی جارہی ہے۔جیسے یہ مجھ سے کچھ کہہ رہا یا شاید مجھے بال رہا ہے مگر میں اٹھ نہیں پارہا ہوں۔ جتنے اٹھنے میں دیر ہوتی ہیاتنی ہی اواز ڈراونی ہوتی جارہی ہے یہاں تک کہ آواز میں شیر جیسی دھاڑ پیدا ہوتی ہے۔ اس وقت میں خوفزدہ ہوتا ہوں ہر طرف اندھیرا ہیمجھیکچھ نظر نہیں ارہا ہے۔ اتنے میں مجھے محسوس ہوا کہ میرے انکھیں تو باندھے ہوۓ ہیں۔ارے میرے انکھوں کو کس نے باندھا ہے میں چالنے کی کوشش کرتاہوں یہ کیامیرے تو منہ, ہاتھ اور ارے میراسارا بدن باندھا ہوا ہےیہ کس نے کیا شام کو میرے پاس میریدوست ہی تھا وہ
مجھے کیوں باندھ دیگا۔ میرے اوازکوئی سن رہی ہو_ میں رورہا ہوں_ کوئی مجھے بچاوٴ میں کسی کا کیا بگاڑا ہے۔مجھے کھولو میں چیخ رہا ہوں مگر کسی کی آواز نہیں ارہی ہے۔سامنے میری گھر والوں کے تصویر اتی ہیں۔


سب سے اوپر میرے والد اور والدہ کے تصویر انکھوں سے انسو گر رہے ہیں۔مجھ سے کہہ رہی ہیں بیٹا کیا ہوا تمہیں۔ تم اٹھتے کیوں نہیں ہو۔ انکھیں کھولو بیٹا۔میں چیخ رہا ہوں_ ماں مجھے کھولو مجھے کسی نے باندھا ہے۔
ماں میرا دم گھٹ رہا ہے۔ وہ خاموشی سے مجھے دیکھ کر انسو پوچ رہی ہے۔

پھر میرے بیٹے کی صورت دکھائیٴ دیتی ہے کہہ رہا ہے اپ اٹھتے کیوں نہیں ہو پاپا اپ ہر روز لیٹ ہوتے ہوں۔ اٹھو پاپا۔ آہستہ آہستہ یہ تصویری مجھ سے دور ہوتی جارہی ہیں میں چیخ رہا ہوں مجھے چھوڑ کر مت جاوٴ پلیز۔

دیرے دیرے انکھوں سے اوجل ہوجاتی ہیں میرے انکھوں سے انسو بہہ رہے ہیں۔ میرے آواز کسی کو سنائیٴ کیوں نہیں دیتی ہے اے میرے خدا یہ کیا ہوا ہے۔ بے بسی اور نامیدی میں صرف خدا ہی یاد اتا ہے۔ دل ہی دل میں کلمے پڑھتا ہوں۔ میرے ناک کے ساتھ ساتھ چہرہ پر بھی ٹھنڈک محسوس ہو رہی ہے۔ اور ایسا لگ رہا ہی کہ اسمان میں بادلیں چھائیٴ ہیں

_ان بادلوں سے بارش کی ایک بھوند گر رہی ہے۔ ساتھ ساتھ وہ آواز بھی مٹھاس محسوس ہوتی ہے۔ یہ قطرہ میرے طرف ارہی ہے۔میرے گلہ سوکھ رہا ہے دل ہی دل میں ارزو کرتا ہوں کہ کاش یہ قطرہ میرے منہ
میں گرتا۔مگر یہ میرے ماتھے کی طرف جارہی ہے اور پشانی کو چھوتے ہی میں بھڑبھڑا کراٹھتا ہوں تو میرے سرہانے پر میرا دوست ہاتھ میں پانی لیکر کھڑا مسکرارہا ہے کیوں اٹھنا نہیں ہی نماز کا وقت اور باہرہللا کی طرف بال رہے ہیں۔ باہراصالتو خیرمننوم کی اواز اتی ہے یہ تو شاہی مسجد میں ازان کی اواز ہے۔ ہللا کا شکر ہے کہ یہ خواب ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
42781