Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

موبائل کا استعمال……از قلم ندیم سنگال

شیئر کریں:

یہ تحریر موبائل استعمال کرنے والوں کے لیے رونگٹے کھڑے کر دینے والی ایک کام کی بات اور نصیحت ہے اسے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کو شئر بھی کریں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرات ِصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا امتحان لیا تھا، جب کہ وہ حالتِ احرام میں تھے- حج و عمرہ کے احرام کی حالت میں شکار ممنوع ہوتاہے- امتحان اس طرح ہوا کہ شکار کو ان کے اتنے قریب تک پہنچا دیا کہ اگر ان میں سے کوئی اسلحہ و آلات کے بغیر ہاتھ سے شکار پکڑنا چاہے تو پکڑ سکے۔

اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے:
کہ ’’اے ایمان والو! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعہ ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکو گے، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اس کو دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔‘‘ (مائدہ: ۹۴)

اس زمانے میں بھی ایسا ہی امتحان اور ابتلاء بکثرت پیش آرہا ہے، البتہ اس کا انداز اور طریقہ قدرے مختلف ہے۔

وہ کیا ہے اور کیسے ہے؟

آج سے تقریباً ۱۰-۲۰ سال پہلے فحش تصاویر اور ناجائز ویڈیو کلپس وغیرہ کا حصول کافی حد تک دشوار اور مشکل ہوا کرتا تھا؛ لیکن آج کل موبائل اسکرین یا کمپیوٹر کے بٹن کو ہلکا سا ٹچ کرنے سے یہ سارے مناظر آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں۔ اعاذنا للہ منہ

اللہ تعالی کے ارشاد کو یاد کیجئے اور غور فرمائیے:
لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب۔ اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔
تنہائی میں اپنے جسمانی اعضاء کی خاموشی و بے زبانی سے دھوکے میں نہ پڑو؛ اسلیے کہ ایک دن ان کے بولنے کا بھی آنے والا ہے۔

قرآن میں ہے:
“آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے کرتوت کی گواہی دیں گے”۔

#خلوت میں معصیت_اورخطرناک*

کسی نے کیا خوب بات کہی ہے: کہ ’’جب کوئی آدمی گناہ میں مبتلا ہو، عین اسی وقت ہوا کے جھونکے سے دروازے کا پردہ ہلنے لگے اور اس کے ہلنے سے آدمی یہ سمجھ کر ڈر جائے کہ کوئی آگیا، تو یہ ڈرنا اس گناہ سے بڑا ہے جو وہ کر رہا تھا۔‘‘ کیونکہ یہ شخص مخلوق کے دیکھنے کے اندیشے سے بھی ڈرتا ہے، جب کہ اللہ تعالی اس کو یقینا دیکھ رہے ہیں، پھر بھی خوف نہیں کرتا۔

کوئی شخص تصاویر دیکھنے میں مشغول ہو اور دروازے پر کچھ آہٹ محسوس ہو تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟
“کلیجہ منہ کوآ جاتا ہے، سانس رک جاتی ہے اور دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ پھر وہ اپنا کمپیوٹر بند کرکے دروازہ کھول کر دیکھتا ہے تو وہاں بلی ہوتی ہے”۔
اے میرے پیارے بھائی! اللہ تعالی اس سے بھی زیادہ قریب ہے، اس کا خوف کیوں نہیں؟

علامہ شنقیطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کہ تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالی نے مراقبہ یعنی”اللہ کے دھیان” سے بڑھ کر کوئی واعظ اور اس سے بڑی کوئی ڈرانے والی چیز زمین پر نہیں اتاری۔ پس جس نے اس مراقبہ کی دیوار کو ڈھا دیا اس نے بڑی جسارت کا مظاہرہ کیا اور اللہ تعالی کو جسارت دکھانا بڑی خطرناک چیز ہے۔

#تنہائی میں گناہ سےخصوصی اجتناب

تنہائی اور خلوت کے گناہوں سے بچو، بطور خاص اہل خانہ کی غیر موجودگی میں موبائل، کمپیوٹر اور ٹیلی ویزن کے گناہوں سے۔ اس لیے کہ خلوت کے گناہ ایمان کی راہ سے ڈگمگا دیتے ہیںاور ثابت قدمی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

تنہائی کی عبادت کو لازم پکڑو۔ تم ا س سے اپنے نفس کو شہوات کی پکڑ میں آنے سے بچا سکو گے۔ اگر تم زندگی کی آخری سانس تک ایمان پر جمے رہنا چاہتے ہو تو خلوت میں مراقبہ یعنی “اللہ کے دھیان” کو لازم پکڑ لو۔

ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کہ خلوت کے گناہ راہ ِحق سے متزلزل کر دیتے ہیں اور عبادات سے ثبات قدمی نصیب ہوتی ہے۔

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

کہ ’’میں اپنی امت کے کچھ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جو قیامت کے دن مکہ کے پہاڑوں جیسی نیکیاں لے کر آئیں گے؛ لیکن اللہ تعالی ان ساری نیکیوں کو اکارت کر دیں گے۔

سیدنا ثوبان رضی اللہ نے عرض کیا: کہ اے اللہ کے رسول! ان کے کچھ اوصاف و علامتیں ہمیں بتلا دیجئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں بھی انہیں میں سے ہو جائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سنو! وہ تمہارے ہی بھائی ہوں گے، تمہاری جنس اور نسل کے ہوں گے۔ وہ تمہاری ہی طرح رات (کی نیکیوں) کوحاصل کریں گے؛ لیکن جب اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے ساتھ خلوت اور تنہائی کو پائیں گے تو ساری حدود توڑ کررکھ دیں گے۔ (رواہ ابن ماجہ)‘‘

#موبائل ایک بینک لاکرکی طرح_ہے

موبائل فون ایک صندوق ہے، بالفاظ دیگر “بینک لاکر” ہے، ان میں نیکیاں یا برائیاں آپ اس میں جو بھی ڈالیں گے کل قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں موجود پائیں گے۔


شیئر کریں: