Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صبر……اسرا امان لوئر چترال

شیئر کریں:

صبر انسان کی وہ صفت ہے جو اس کے قدرت پہ ایمان کا ثبوت ہے۔ صبر کے لغوی معنی روکنا، برداشت کرنا، تحمل، قناعت، اور توقف کے ہے۔ اور صبرکا سادہ الفاظ میں مفہوم یہ ہے کہ پریشانی، صدمے، غم حتَی کہ کسی بھی نا مساعد حالات سے گھبرائے بغیر اور اپنے آپ پہ قابو پا کر ان حالات کے سامنے ثابت قدم رہنا ہے۔اور بھروسے اور امید کے ساتھ اس وقت کے گزرنے کا انتظار کرنا ہے کیونکہ وقت چاہے اچھا ہو یا برا رکتا نہیں ہے۔ قرآن میں صبر کے حوالے سے ارشاد ہے۔ ’اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیے‘ (سورہ البقرہ، آیت۵۵۱)۔

انسان کا زندگی میں دو طرح کے حالات سے واسطہ پڑتا ہے۔ تنگی اور خوشحالی، کبھی خوشی تو کبھی غم، کبھی راحت تو   کبھی دکھ، کبھی ہنسی اور قہقہے تو کبھی آہیں اور سسکیاں، کبھی صحت تو کبھی بیماری، کبھی خوشی کے گیت تو کبھی ماتم کا شور، کبھی مبارکباد کی آوازیں تو کبھی تعزیت و افسوس الغرض یہی زندگی کی حقیقتیں ہیں۔ خوشیوں اور قہقہوں سے بھرپور زندگی تو ہر کسی کو پسند ہوتی ہے۔ مگر گردشِ ایام کے دکھ اور مصیبتیں جب سامنے اتی ہیں تو انسان حواس باختہ اور  گھبراہٹ کا شکار ہوتاہے۔ اور کچھ لوگ پریشانی کے آلم میں نہ صرف اپنا نقصان کرتے ہین بلکہ دوسرے بھی اُن کے عتاب کا نشانہ بن جاتے ہیں۔کیونکہ ہمارے معاشرے مین اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ صبر کرنے والے ڈرپوک ہوتے ہیں اور جو اپنا ردّ عمل دکھاتے ہیں وہ بہادر، حالانکہ یہ سراسر غلط ہے۔ حقیقتا ًصبرزندگی کے ہر موڑ پر درکار ایک مثبت عمل ہے ایسی صورتحال میں اپنے اندرونی جزبات پر قابو پانا اگرچہ مشکل ہوتا ہے مگر ناممکن نہیں ہوتا۔

صبر کرنے والوں میں بہت سی خصوصیات پائی جاتی ہیں جیسے کہ معاف کرنا، ہمدردی، رحمدلی اور مساوات وغیرہ۔ سارہ اور رابرٹ ایمنز(۷۰۰۲) کے ریسرچ کے مطابق صابر لوگوں کی مینٹل ھیلتھ بہت اچھی ہوتی ہے ان میں ڈیپریشن ہونے کے کم ہی امکانات ہوسکتے ہیں کیونکہ ان میں نا خوشگوار حالات کا مقابلا کرنے کی صلاحیت اور ہمت ہوتی ہے اور ان میں شکر گزاری کا عنصر بھی موجود ہوتا ہے۔ 

مختصراً یہ کہ جب کسی پر بھی برا وقت اتا ہے تو اسکا مقابلہ صبرو استقلال کے ساتھ کرنا چایئے افراتفری، بدنظمی اور مایوسی سے حالات مذید بگڑ سکتے ہیں۔ اسی طرح ہمیں صبرو استقامت اور شکر گزاری جیسے صفات نہ صرف اپنے میں بلکہ اپنے بچوں کے اندر بھی پیدا کرنا چاہئے کیونکہ اچھے دن بھی گزر جائنگے اور برے دن بھی، رہے گا صرف وہ امیج ا ور رد عمل جو اپ نے لوگوں کے دلوں پر چھوڑا ہوتا ہے۔ کسی نامعلوم شاعر نے صبر کو کچھ یوں بیان کیا ہے

جب زمیں تمہیں تنگ لگے

تو آسمان کی جانب دیکھنا

نم آنکھوں سے مسکرانا

اور کہنا

اچھا تُو ایسے راضی

میں بھی ایسے راضی

شکریہ          


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
42107