Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عمران خان کیوں ضروری ہے؟؟….گل عدن

شیئر کریں:

جس طرح روشنی کی قدر اندھیرے میں ہو تی ہے ۔صحت کی قدر بیماری میں ۔پیسے کی قدر تنگ دستی میں ۔بہار کی قدر خزاں میں ہو تی ہے بلکل ایسے ہی اس ملک کی تاریخ میں عمران خان کی حکومت کی اشد ضرورت تھی تاکہ اس ملک کے غافل اور کسی حد تک ناشکر عوام اپنے محسنوں کو پہچان سکیں ۔اور اپنی گناہوں سے توبہ کرسکیں ۔جن کی بنا پر آج ایسے حکمران ہم پر مسلط کر دئیے گئے ۔


بائیس سال عوام کو سبز باغ دکھا نے میں صرف کئے ۔پھر جب اقتدار میں آئے مہینوں تک خالی خزانے کا رونا روتے رہے ۔ڈھائی سال میں ملک پر قرضوں کے پہاڑ چڑھا دئیے ۔پھر جب حکومت گرنے کا خوف ہوا تو دور کے ڈھول سہانے کچھ بڑے بڑے منصوبوں کی منظوری دے دی ۔تاکے خواب دیکھنے کی شوقین عوام پھر سے نئے خوابوں میں مگن ہو جائے اور حکومت چل جائے ۔جو عوام مہنگی ادویات پر آواز اٹھا نے کے بجائے صحت کارڈز پر خوش ہو جائے تو ایسی عوام کو خوش رکھنا حکومت کے بائیں ہاتھ کا کام ہے ۔کوئی انصافی بتائے گا کے وہ پچاس لاکھ گھر اور کڑوڑوں نوکریوں کے وعدے کیا ہو ئے؟۔کیوں حکومت کے پہلے ہی سال غریب آدمی کے لئے حج ناممکن بنادی گئی ؟؟۔


اس تعلیم کے دوڑ میں میری علم بھی نہایت کم ہے اور میں کو ئی سیاسی سمجھ بوجھ بھی نہیں رکھتی مگر دل خون کے آنسو روتا ہےجب کسی تعلیم یافتہ نوجوان کو یا کسی اعلیٰ تعلیم یافتہ اعلیٰ عہدہ دار نہایت مہذب شخصیات کو بھی تبدیلی کے نام پر مزید بےوقوف بنتا دیکھوں ۔ایک نااہل حکومت کو بھگتنے کے باوجود کوئی کیسے دوبارہ انکی چکنی چپڑی باتوں میں آسکتا ہے حیرت ہوتی ہے ۔سب سے زیادہ افسوس تو اپنے علاقے کی عوام پر ہو تا ہے جنہوں نے آجتک کسی صیح سیاسی جماعت کی راہنمائی نہیں کی ۔تھوڑا سا پیچھے جائیں تو آج سے چند سال پہلے ہمیں کتنی مشکلات کا سامنا تھا ۔ایک لواڑی ٹنل نے ہمیں غموں اور مصائب کی کس جہنم سے نکالا ہے ۔کتنی جانیں ضائع ہو گئیں لواری کو کراس کرتے کرتے ۔کتنی لاشیں تھیں جو مہینوں تک برف میں دبے رہے ۔کیا ہم بھول گئے ؟؟؟


حکومت میں آنے سے پہلے بھی اور آج بھی جب خان صاحب حلق پھاڑ کر کہتے ہیں ہمیں سڑکیں نہیں چاہیے ۔ہمیں ملکی معیشت مظبوط بنانا ہے تو مجھے انکا یہ بھونڈا مذاق بہت عجیب لگتا ہے کیا کوئی انصافی بتا سکتا ہے کہ سڑکوں کے بنا معیشت کیسے مظبوط ہو گی ؟ ؟سڑکوں کی بدولت ہی تو آپ سکول کالج دفتر دکان وقت پر پہنچ سکتے ہیں۔ ۔اور ترقی کا آغاز وقت کی پابندی سے ہی ہو تا ہے ۔لیکن خان صاحب کا تو سب سے بڑا اعتراض ہی پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھانے پر ہے ۔بلا شبہ کو ئی مقابلہ نہیں ہے سڑکیں بنانے والوں کی زہانت کا سڑکوں پر اعتراض کرنے والوں کی سمجھ داری سے ۔عوام کو صرف اتنا تسلیم کرنے کرنے کی ضرورت ہے کے ہماری زندگیوں کو آسان بنانے والی بنیادی چیز سڑکیں ہیں ۔

دوسری بات سیاسی مخالفت اپنی جگہ مگر سوشل میڈیا میں آپ اکثر دیکھتے ہیں کہ مخالفین ایک دوسرے پرکیچر اچھالنا اپنا سیاسی فرض سمجھتے ہیں ۔بعض اوقات کارکن پارٹی سے وفاداری میں اتنے اندھے ہو جاتے ہیں کہ اپنے ہی پارٹی لیڈروں کا سبب بن جاتے ہیں ۔دراصل مذاق وہ چیز ہے جو انسان کی اصل اخلاق اور تربیت کو واضح کردیتا ہے ۔آپکا اخلاق سے گرا ھوا مذاق ہی آپکا حقیقی اخلاق ہے ۔لیکن ان سیاسی پارٹیوں کے بارے میں ہم کیا کہیں جن کے لیڈر مخالفین کی تضحیک تو ہین اور ان پر واہیات مذاق کرنے میں اپنے کارکنوں سے بھی دس قدم آگے ہو ۔عمران خان اس لیے ضروری تھا تاکہ ہمیں اپنے مہذب اور بااخلاق اور باوقار لیڈروں کی پہچان ہو سکے ۔


الیکشن کے دنوں میں ن لیگیوں کے اک مطالبہ ووٹ کو عزت دو کا زبردست مذاق اڑایا گیا ۔پھر اللہ کی کرنی کے ووٹ کو تو عزت نہ ملی ۔مگر تحریک انصاف کو عزت مل گئی ۔اقتدار مل گیا ۔اس عزت کے بدلے میں عمران خان نے اس ملک کو کیا دیا ؟؟؟


ملک کی 80%غریب عوام کو خان صاحب سے کیا ملا ؟؟؟
عمران خان اس لیے ضروری تھا تاکہ ہمیں یہ سبق ملے کے ملک کے بادشاہ کا ہینڈ سم ہو نا اتنا ضروری نہیں ہو تا جتنا اسکا عقلمند سمجھ دار رحم دل اور غریب پرور اور انصاف پسند ہو نا ضروری ہے۔


شیئر کریں: