Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عمران خان کیوں ضروری ہے ؟۔۔۔۔۔تحریر: اخون عبّاس

شیئر کریں:

 بندہ نا چیز اپنی بساط کے مطابق موجودہ سیاسی پس منظر میں پی ٹی آئی حکومت کے مستقبل اور عمران خان کی پاکستان کی ترقی کیلئے ناگزیریت کے حوالے سے اپنی آراء شئیر کی ہے۔ 

imran khan pm Pakistan


شائد آپ کو یقین نہ آئے لیکن عمران خان پاکستان کےلیے ضروری ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، وطن عزیز میں خوشحالی کا راج ہو، غریبوں کے دن بدلیں، میری ارض پاک پر اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو، قرضوں کا حجم کم ہو، روپے کی قدر میں اضافہ ہو، سبز پاسپورٹ کی عزت ہو، غیرملکی ہمارے کپڑے اتروا کر ہماری تلاشی نہ لیں، دنیا میں کہیں پر بھی کوئی پٹاخہ بجے تو ہم پر شک نہ کیا جائے، ہماری ہاں میں اقوام عالم کی ہاں ہو، وطن عزیز سے کرپشن پوری نہ سہی ادھوری ہی ختم ہوجائے، برسات کے موسم میں ہر گھر سے پانی نہ نکلے اور وہ سب کچھ جو ہم سب چاہتے ہیں تو ہم سب کو عمران خان کا ساتھ دینا ہوگا۔ مگر کیوں؟


اس سے پہلے کہ بات آگے بڑھے، آپ کو بتاتا چلوں کہ 2018 میں جب عمران خان اقتدار میں آئے تو وطن عزیز کی صورت حال اس قدر خراب تھی کہ ایک بڑی سیاسی پارٹی کے ذمے داران اس بات پر پریشان تھے کہ اگر انہیں حکومت مل گئی تو وہ کیسے چلائیں گے، اور دوسری بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ نے یہ کہہ کر خان مخالف اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کردیا کہ اگر عمران خان کو مزہ چکھانا ہے تو اسے حکومت کرنے دیں۔ آج دو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد صورتحال یہ ہے کہ ریکارڈ 26 ارب 20 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا۔ لیکن آپ بدقسمتی دیکھیے کہ حاصل کی گئی رقم میں سے 19 ارب 20 کروڑ ڈالر کی رقم گزشتہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کی واپسی کی مد میں ادا کی گئی یعنی صرف سات ارب ڈالر موجودہ حکومت کو ملے اور ان سات ارب ڈالر سے پی ٹی آئی نے وطن عزیز میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا۔ یاد دہانی کےلیے عرض کرتا چلوں گزشتہ دو سال میں دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور کی تعمیر، راوی اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ، بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی تکمیل، بجلی کی لاگت کم کرنے کے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے، اسلام آباد میں ایئر یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا قیام، فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا قیام، ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ہنرمند جوان پروگرام کا آغاز، احساس نشوونما پروگرام، وفاقی حکومت کے پروگرام صحت انصاف کارڈ کا اجرا، نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام، احساس سیلانی لنگر اسکیم، کامیاب جوان پروگرام، ڈیجیٹل پاکستان پروگرام، پناہ گاہ (شیلٹر ہوم) کا قیام جیسے بڑے منصوبے شروع کیے گئے۔
اگرچہ پی ٹی آئی سرکار اپنے شروع کردہ منصوبوں کی بدولت فوری طور پر عوام کے دکھوں کا مدوا کرنے میں ناکام رہی ہے، لیکن اگر موجودہ حکومت کو اپنے منصوبوں کی تکمیل کا موقع دیا جائے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا۔


ضرورت اس امر کی ہے اپوزیشن پارٹیاں اور عوام حکومت گرانے کی کوششوں کے بجائے پی ٹی آئی سرکار کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ اپنے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ممکن بنائیں۔ کسی بھی جمہوری ریاست میں ایک مضبوط اپوزیشن حکومت کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی ۔یہ صرف اس وقت ممکن ہوسکے گا جب ساری اپوزیشن پارٹیز ذاتی مفادات کا لبادا اتار پھینک کر اگر قومی مفادات کی چادریں اوڑھنا شروع کریں تو شاید وطن عزیز کی رگوں میں نیا خون جوش دینا شروع کرسکے گا،ورنہ اس ملک کی “ترقی پزیر” لفظ سے “ترقی یافتہ” لفظ تک کا سفر محض افسانہ بن کر ہی رہ جائے گا ۔  ہر روز ہونے والی دس کروڑ کی کرپشن کو پوری نہ سہی ادھورا ہی ختم کردیا جائے۔ ہماری عدلیہ کا معیار اس قدر بلند کردیا جائے کہ وہ 118 ویں نمبر پر آنے کے بجائے آٹھویں نمبر پر آجائے۔ ڈالر کے پر کٹ جائیں، مہنگائی اور بدامنی کا خاتمہ ہوجائے۔ بصورت دیگر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے حصول اقتدار کی کوششیں وطن عزیز کو مزید ابتری کی جانب دھکیل دیں گی۔ کیونکہ وطن عزیز کی موجودہ حالت نئے الیکشن کا خرچ اٹھانے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ مزید برآں آنے والی حکومت حسب روایت خان صاحب کے شروع کردہ منصوبوں کو ختم، منجمد یا پھر سست روی کا شکار ضرور کردے گی۔ یا پھر ایسے اقدامات کیے جائیں گے کہ آنے والے حکمران بھی ان سے ہر لحاظ سے مستفید ہوسکیں۔


اس لیے ملک کے وسیع تر مفاد میں عمران خان کا مسند اقتدار پر موجود رہنا ضروری ہے۔ آئیے خدائے بزرگ و برتر کے حضور دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت خان صاحب کو اپنے وعدے پورے کرنے کے ساتھ اپوزیشن کے علاوہ اپنے اردگرد موجود لوگوں کی کرپشن پکڑنے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ ہم پاکستانی بھی سر اٹھا کر بغیر مانگے تانگے اقوام عالم کی برابری کرسکیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
41911