Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گھر کی بیٹیاں….از قلم ندیم سنگال

شیئر کریں:

کسی گاؤں میں ایک خاندان رہتا تھا ایک دن باپ اور بیٹا ایک میدان میں کرکٹ کھیل رہے تھے۔باپ بیٹے کےخوشی کی خاطر بار بار خود کوہارا رہا تھا۔ بیٹا اپنی جیت کی وجہ سے بہت خوش ہو رہاتھا۔پاس ہی اس شخص کی سات سالہ بیٹی بیٹھی ہوئی تماشہ دیکھ رہی تھی اس سے باپ کی لگا تار ہار برداشت نہیں ہوسکی اور وہ وہاں سے اٹھی دوڑ کر باپ کے پاس آئی اور باپ سے لپٹ کر رونے لگی اور روتے ہوئے کہا کہ بابا آپ ایک بار میرے ساتھ بھی کھیلیں میں آپ کو جیتانے کے لئےخود کو ہرا ونگی ۔ہر کوئی اتنا خوش نصیب نہیں ہو تا کہ اللہ پاک اسے بیٹی سے نوازے-


بیٹی سے پیار نہیں کیا جاتا بلکہ بیٹی پر خود ہی پیارآجاتا ہے۔بیٹیاں گھر کی رونق ہوتی ہیں نہ جانےکب بیٹیاں بڑی ہو جاتی ہیں اور انکی رخصتی کا وقت آجاتاہے-بیٹی کے رخصتی کے بعد گھر خالی خالی لگنے لگتاہے۔گھر کے اسٹورمیں جب کوئی پرانی گڑیا مل جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے ابھی بیٹی بھاگتے ہوئی آئے گی اور کہے گی” بابا یہ میری گڑیا ہے –حضرت محمدﷺ فرماتے ہیں کہ عورت کیلئے یہ بہت مبارک ہے کہ اس کی پہلی اولاد لڑکی ہو-


جب لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ فرماتے ہیں کہ اے لڑکی میں تیری خاطر تیرے باپ کی مدد کرونگا جب اللہ خوش ہوتا تو زمین پر کسی بیٹی کی جنم ہوتی ہے-


عورت کاروپ ہی دنیا میں ایک رحمت ہے۔بیٹی بن کر خانداں کے دلوں میں راج کرتی ہے۔بہن بن کر بھائی کی ہم درد اور ماں باپ کی غمخواربن جاتی ہے۔جب بیوی ہوتی ہے تو ایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ نبھانے والی ہر دکھ سکھ کی ساتھی بن جاتی ہے اور جب ماں بن جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کو اتنا بلند رتبہ عطا کر دیتا ہے کہ جنت اٹھا کر ان کے قدموں میں ڈال دیتا ہے۔


اگر رشتے سچے ہو تو انہیں سنبلنا نہیں پڑھتا اور جن رشتوں کو سنبلنے پڑھتے وہ سچے نہیں ہوتے۔خالص اور ماکیزہ عورت ہی مرد کا غرور ہوتی ہے۔مرد سر اٹھا کر چل سکتا ہے۔اس کی زندگی اور سکون کا اطمنان صرف ایک نیک اور باحیا عورت سے ہی ممکن نہیں ہے۔اگر انسان اپنی انگلیوں کا استعمال اپنے ہی لینے کیلئے کرے تو دوسروں پر انگلی اٹھانے کا وقت ہی نا ملے۔تمھاری عمر برابر گھٹتی جارہی ہے بس جو کچھ تمھارے ہاتھ میں ہے اس سے کسی کی مدد کر جاؤ۔ چھوٹے زہنوں میں ہمیشہ خواہش اور بڑی زہنوں میں ہمیشہ مقاصد ہوا کرتے ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
41844