Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال لوئرمیں بندوبستی کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے جبکہ اپر چترال میں 10 فیصد کام باقی ہے.صوبائی وزیر

شیئر کریں:

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر مال حاجی قلندر خان لودھی نے کہا ہے کہ پٹوار نظام میں بہتری لائی جا رہی ہے عوام کی شکایات کے ازالے کے لئے صوبے میں زمینوں کے تمام ریکارڈ کو شفاف بنانے اور عوام کو کمپیوٹرائزڈ ریونیو ریکار ڈ کی فراہمی کے لئے کمپیوٹرائزیشن آف لینڈ ریکارڈزپراجیکٹ شروع کیا ہے جو کہ دو فیزوں پر مشتمل ہے پہلے فیز میں خیبر پختونخوا کے سات اضلاع پشاور، ایبٹ اباد، مردان بنوں، ڈی۔آئی۔خان، کوہاٹ، اور بونیر جبکہ دوسرے فیز میں 12 اضلاع چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، ہری پور، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، بٹگرام، لکی مروت، ٹانک، کرک، اور ہنگوشامل ہیں ان خیالا ت کا اظہا ر صوبائی وزیر مال نے جمعرات کے روز محکمہ مال کی دو سالہ کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و ااعلی تعلیم کامران خان بنگش، ایس ایم بی آر ظفر علی شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ فیز ون کے اضلاع کی سکیننگ اور ڈیٹا انٹری تقریبا مکمل ہے جبکہ ڈیٹا کی تصدیق، درستگی کے بعد شروع کی جائے گی۔ فیز ٹو کے اضلاع میں سکیننگ اور ڈیٹا انٹری کا کام آخری مراحل میں ہے جبکہ فرد بدر اور انتقالات کی تکمیل کا کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ19 اضلاع میں 58 سروس ڈیلیوری سنٹرز برائے فرد و انتقالات تجویز کئے گئے ہیں۔جس میں سے 07 سروس ڈیلیوری سنٹرز کام کر رہے ہیں۔ جہاں پر عوام کو فرد و انتقالات کی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔ جبکہ باقی ماندہ 51 سروس ڈیلیوری سنٹرزکو جلد فعال کر دیا جائے گا اس موقع پر معاون حصوصی کامران بنگش نے کہا کہ ہر محکمہ اپنی کارکردگی عوام کو پیش کر رہا ہے کیونکہ عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور ہم عوام کو جوابدہ ہیں۔ محکموں کی کارکردگی کو کسی سے پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔ قلندر لودھی نے مزید بتایا کہ موجودہ حکومت کی ہدایات کی روشنی میں بہتر طرز حکمرانی اور انتظامی امور کی بہتری کے لئے مختلف انتظامی اکائیوں کا قیام عمل لایا گیا ہے جسمیں ضلع چترال کو تقسیم کر کے ایک نیا ضلع اپرچترال قائم کیا گیا۔

ضلع پشاورمیں تین سب ڈویژن متنی، شاہ عالم، اور صدر قائم کئے گئے اور تین نئی تحصیلیں متنی، شاہ عالم اور صدر قائم کی گئی ہیں۔ اسی طرح تحصیل بشام کو سب ڈویثر ن کا درجہ دیا گیا۔ اس کے علاوہ سب تحصیل مارتونگ کو تحصیل کا درجہ دیا گیا۔ سب تحصیل شاہ پور کانا کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ضلع مردان میں تحصیل گڑھی کپورہ کا قیام کیا گیا چترال لوئر میں بندوبستی کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے جبکہ اپر چترال میں 10 فیصد تکمیل کا کام باقی ہے جو کہ بہت جلد مکمل ہوجائیگابندوبست کا دوبارہ کام حویلیاں (ضلع ایبٹ آباد)، تحصیل نوشہرہ (ضلع نوشہرہ) اور تحصیل مانسہرہ (ضلع مانسہرہ) میں زیر تکمیل ہیں جبکہ ملاکنڈ ضلع میں بندوبست کا کام حال ہی میں شروع ہوا ہے جو کہ پانچ سالہ منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بندوبستی کاموں دیر اپر، دیر لوئر اور کالام کی منظوری دے چکی ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بندوبستی کام جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔جو جی۔ائی۔ایس پر مشتمل ہوگا۔

لینڈ رکارڈ اس طریقے سے تیار کیا گیا ہے کہ رکارڈ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ ہوگا اور محصولات جائداد کی تکمیل پر براہ راست ہوگی۔ اس موقع پر ایس ایم بی آر ظفر علی شاہ نے کہا کہ زمینوں کے متعلق ایڈیشنل کمشنرز کے فیصلے کے خلاف سائلین محکمہ مال سے رجوع کرتے ہیں۔ اب تک کُل 1669 مقدمات میں سے 1132 مقدمات نمٹائے جا چکے ہیں۔بہتر ٹیکس وصولیوں کے لئے تمام کلیکٹرز کو ہدایات جاری کی گئی ہے کہ زمینوں کی نرخ (ڈی سی ریٹس / ویلیوایشن ٹیبل) کی فہرست ایف۔بی۔آر کی ہدایات کی روشنی میں موجودہ مارکیٹ کے مطابق مرتب کی گئی ہے۔ جس سے صوبائی محصولات کی وصولی میں بہتری آئیگی۔ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف عوامی مقاصد کے حصول کیلئے زمینوں کے حصول میں داسو ہایئڈرو پاور منصوبے کے لئے زمین کا حصول، سوکی کیناری ہایئڈرو پاور منصوبے کے لئے زمین کا حصول، کرم تنگی ڈیم منصوبے کے لئے زمین کا حصول، مہمند ڈیم منصوبے کے لئے زمین کا حصول،بھاشا ڈیم منصوبے کے لئے زمین کا حصول، سی پیک سٹی نوشہرہ منصوبے کے لئے زمین کا حصول اور سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں کے لئے زمینوں کا حصول شامل ہے

انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کی 25 ویں ترمیم کی روشنی میں محکمہ مال نے نویٹفیکیشن کے زریعے سابقہ قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کردیا گیا ہے۔ محکمہ مال کے تمام متعلقہ قوانین کو ان علاقوں تک پھیلا دیا ہے جبکہ متعلقہ افسران کو محکمہ مال کے قوانین کے تحت اختیارات تفویض کردئے گئے ہیں۔ جس سے حصول اراضی آسان ہوجائے گی جو کہ اس سے پہلے سیٹلمنٹ اور لینڈ ایکوزیشن رولز نہ ہونے کی وجہ سے ممکن نہ تھی ان کا کہنا تھا کہ اسٹیمپ رولز 1954 کے قانون میں ترمیم کی گئی اور سٹامپ پیپر کی تقسیم وغیرہ کوشفاف بنانے کے لئے (ای اسٹیمپ) رولز متعارف کرائے جارہے ہیں سابقہ قبائلی اضلاع اور صوبے کے دیگر اضلاع میں زمین کے حصول کو آسان بنانے کے لئے لینڈ ایکوزیشن رولز 2020 متعارف کئے گئے ہیں صوبائی حکومت نے شکایات کے ازالے کے لئے سیٹیزن پورٹل کا آغاز بھی کیا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ مال کو کل 264 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ جن میں سے 238 شکایات نمٹائی گئیں جبکہ 26 شکایات پر کام جاری ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
41396