Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد۔۔۔۔۔۔۔کورونا کی واپسی۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

شیئر کریں:

خبروں میں تواترکے ساتھ ہمیں باور کرایا جاتا ہے کہ کورونا واپس آرہی ہے یہ بات ایسے انداز اور اسلوب میں دہرائی جاتی ہے گویا کوروناہم سے روٹھ کرمیکے چلی گئی تھی اور اپنے جذباتی فیصلے پرنادم ہوکر واپس آرہی ہے گویا ہم نے سرخ قالین بچھا کر کورونا بی بی کے استقبال کی تیاری کرنی ہے خبروں میں خاص التزام کے ساتھ کورونا کا نیاسکور بھی دیا جاتا ہے کل اُس نے5کی جان لی تھی آج 12کو نگل گئی یہ رفتار جاری رہی تو بڑے بڑے پہلوانوں کی باری آسکتی ہے ایک ستم ظریف نے کہا کورونا سے جاتے وقت جو غلطیاں ہوگئی تھیں اپنی واپسی پر ان غلطیوں کی تلافی کررہی ہے مثلاً واپس آتے ہی اس موذی مرض نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے نہ جانے اور کس کس حکمران کی خبر لے لے۔شنید ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی صحت کی فکر لگی ہوئی ہے خداناخواستہ کورونا نے مودی کے گردگھیرا تنگ کیا تو کشمیر میں ان کے ادھورے ایجنڈے کا کیا بنے گا لگتا ہے مودی پر اگر کورونا کا حملہ نہیں ہوا وہ کشمیر کے ٹینشن میں بیمار ہوجائینگے ہوسکتا ہے ٹینشن والی بیماری کورونا سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوپاکستانیوں کے لئے بُری خبر یہ ہے کہ کورونا کی واپسی سے پہلے آڈٹ والوں نے گذشتہ8مہینوں کے دوران کورونا کے علاج معالجہ کے لئے سرکاری خریداریوں کے چکر میں اربوں روپے کے غبن کاسراغ لگالیا ہے جو اعداد وشمار سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے آرہے ہیں ان کی رو سے کورونا عوام کے لئے بیماری،امتحان،آزمائش یاعذاب تھی مگر حکومت کے لئے رحمت،نعمت اور بالائی آمدن کا ذریعہ ثابت ہوئی ایک بڑے ادارے کے سربراہ نے ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کورونا کے ایک مریض پر حکومت 25لاکھ روپے خرچ کررہی ہے۔مریضوں کے لواحقین نے حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ حکومت نے ان سے کینولا کا پیسہ بھی نقد وصول کیا تھا لاش کو قبرستان لانے کے لئے ایمبولنس کا کرایہ بھی پیشگی جمع کرایا تھا پھر یہ25لاکھ روپے کا فنڈ کہاں خرچ ہوا۔کورونا کے گذشتہ موسم کی ایک اور بات بہت مشہور ہوئی تھی جس روز پتہ چلا کہ کورونا جارہی ہے تو حکوت نے کورونا کی موجودگی کے دوران فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والوں کو ایک ماہ کی تنخواہ کا بونس اور سرٹیفیکیٹ دینے کا اعلان کیا جب بونس اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کرنے کا دن آیا توڈاکٹروں،نرسون اور پیرامیڈیکس کو کچھ بھی نہیں ملا۔اُس دن معلوم ہواکہ کورونا کا مقابلہ انتظامیہ کے کلرک،بابو اور پولیس سٹیشن کے تھانیداروں کی ٹیم کررہی تھی لوگوں نے تسلی دیتے ہوئے کہا دل چھوٹا نہ کرو ہسپتال کے عملے کی حوصلہ افزائی کادن بھی آئے گا لیکن وہ دن نہیں آیا اب اگر کورونا بی بی کی بخیروعافیت واپسی ہوئی ہسپتال کا کورونا وارڈ مریضوں سے بھر گیا تو فرنٹ لائن پر انتظامیہ کے سپرٹنڈنٹ اور بابو لوگ ڈیوٹی دینگے یا پولیس سٹیشن کا عملہ ڈیوٹی دیگا یا پھر ڈاکٹروں،نرسوں اور پیرامیڈیکس کو بلایا جائے گا۔ پشاور شہر کے سب سے بڑے اور سب سے پُرانے ہسپتال کے کورونا وارڈ سے صحت یاب ہوکرگھر آنے والی ایک ادھیڑ عمر مریضہ نے وبائی مرض کی واپسی کے بارے میں سننے کے بعد کورونا بی بی کے نام ایک درد مندانہ اپیل لکھی ہے جو خط کی صورت میں ہے اس میں سابقہ تجربات کی روشنی میں مستقبل کے لئے چند مفید باتوں کا اجمالی ذکر کیا گیا ہے اور کورونا سے التجا کی گئی ہے کہ ہاتھ ہولا رکھے فارسی کے ایک شاعر نے مزار پر پھول نچھاور کرنے والے سے درخواست کی تھی میری قبرپر پھول کی کوئی پتی رکھنا چاہو تو آہستہ سے رکھ دو میرا دل جان کنی کی کیفیت سے لہو لہو ہوکر آیا ہے (آہستہ برگ گل بیفشان بر مزار ما۔۔۔۔بس نازک است شیشہ ء دل برکنارما) مریضہ لکھتی ہے پیاری کورونا!سنا ہے تم واپس آرہی ہو اللہ کرے کہ پرانی سہیلیوں سے ملنے کا تمہیں خیال نہ آئے اور اللہ کرے تم سے کبھی ملاقات نہ ہو پچھلی دفعہ تم یہاں آئی تھی تم نے دیکھ لیا ہے کہ ہمارے ہسپتالوں کی حالت بہت پتلی ہے کورونا کے ٹیسٹ کا سامان یہاں نہیں ملتا ٹیسٹ کے لئے نمونے جہاں بھیجے جاتے ہیں وہاں سے صبح کو پازیٹیو رپورٹ آتی ہے شام کو نگیٹیو رپورٹ آتی ہے اگلی صبح پھر پازیٹیو رپورٹ آتی ہے آدمی حیراں ہوجاتا ہے کہ آخریہ کورونا ہمارے ساتھ آنکھ مچولی کیوں کھیل رہی ہے؟پچھلی دفعہ آئی تھی تو مارکیٹ والوں کی چاندنی ہوئی تھی10روپے کا ماسک 50روپے میں بک گیا تھا۔120روپے کا سینیٹائزر 400روپے میں آتا تھا۔کورونا کِٹ کے نام پر اللہ تعالےٰ نے لوگوں کی روزی میں بے پنا وسعت دی ہسپتالوں کے نام کِٹ آگئے مگر طبی عملے کو کِٹ نہیں ملے اللہ جانے یہ کِٹ کدھر گئے تم واپس آجاؤ تو کِٹ کی اس گمشدگی کا بھی پتہ لگ جائے گا۔پیاری کورونا اب کی بار واپس آجاؤ تو غریبوں کے گلی محلوں کا رُخ نہ کرو،امیروں کے ہاں قیام کرو،غریب بیمار ہو تو پرسان نہیں ہوتا مرجائے تو خبر نہیں بنتی،امیر کی بیماری دھوم دھام سے منائی جاتی ہے اُس کے مرنے پر شاندار ماتم ہوتا ہے کورونا کا نام روشن ہوتا ہے فقط تمہاری غریب مریضہ جو پہلے حملے سے بچ گئی تھی دوسرے حملے کے انتظار میں ہے کورونا کی واپسی کوئی اچھی خبر نہیں تاہم جن بزرگوں نے کورونا کی تشریف آوری سے اربوں روپے کمالئے ان کے لئے یقینا اچھی خبر ہوگی۔


شیئر کریں: