Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جب بارش ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ میر سیما امان

شیئر کریں:

ابھی سال بھر پہلے کی ہی بات ہے کہ سندھ کے ایک سیانے نے ہمیں بڑی پتے کی بات بتائی تھی جسے ہم نے بدستور چٹکیوں میں اڑادیا اور جو قوم سیانوں کے اقوال مذاق میں اڑانے کا عادی ہو ڈوبنا تو اسکا مقدر ہی ہوتا ہے ۔۔یقین نہیں   آتا تو کراچی کو ہی دیکھ لیں۔۔نہ صرف یہ کہ بارش ہوئی بلکہ پانی بھی آ یا اور ہم نے پانی دیکھ بھی لیا۔۔  کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سب سے ذیادہ ابادی کا شہر ۔پورے ملک کے روزگار کا مرکز۔۔ آ پ کراچی جائیں  وہاں

آ پکو صرف روزگار کے لیے ہی مقیم کیلاش قبیلے کے افراد بھی ملیں گے چمن  ۔ خضدار ۔کوہاٹ یا پھر سوات کے لوگ بھی ملیں گے۔۔ نہ صرف مزدور طبقہ بلکہ اعلی پائے کے افسران ۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے ۔ بڑی سیاسی شخصیات غرض ہر طبقہ فکر کے لوگوں کا کراچی سے بلا واسطہ تعلق ہے۔ دوسری بڑی محرومیوں یا واقعات کو ایک طرف رکھ کر آپ محض قدرتی موسمیاتی نظام پر فوکس کریں تو گزشتہ کہیں عرصے سے چند ملی گرام بارش کے بعد کراچی کا جو منظر سامنے آ تا ہے وہ شرمناک ہے ۔۔قصہ مختصر یہ کہ اگر ملک کے سب سے بڑے شہر کا یہ حال ہو کہ بارش  کی چند بوندیں وہاں کے تمام مردہ ادروں کو بے نقاب کرتی ہو ریاست کی مردہ لیڈر شپ کو ثابت کرتی ہو ں  تو چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں کی کیا صورتحال ہوسکتی ہے ۔۔   گزشتہ سالوں میں ہمارے ایک کرپٹ حکمران نے ہماری لیے سڑکیں بنائیں۔تو مخالفین نے بڑا شور مچایا کہ ہمیں سڑکیں نہیں چاہیے ۔ ہمیں تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی ضرورت ہے ۔حالیہ بارشوں سے نہ چاہتے ہوئے بھی میں یہ سوچنے پر مجبور ہوئی ہوں کہ اسوقت سندھ میں کسی شخص کو اگر ہارٹ اٹیک آ جائے ۔ کسی کو اچانک فالج اٹیک آجائے کسی خاتون کو لیبر پین کا سامنا ہو تو کیا یہ افراد کاغذ کی کشتیوں میں ڈبکیاں لگاتے ہوئے ہسپتال پہنچ پاتے ہونگے ؟؟ گو کہ اجکل تعلیمی ادارے بند ہیں لیکن اگر ادارے بند نہ ہوتے تو یا تو بند کرادیے جاتے یا کیا کراچی کے نونہالوں کو بھی غوط خوری سے لطف اندوز ہونا پڑتا۔۔؟؟ افسوس کہ اتنے بڑے شہر میں جہاں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعتیں بستی ہیں ۔۔وہاں نکاسی سسٹم کا یہ حال ہے کسی دوسرے سسٹم یا اداروں کے کیا کہنے۔۔۔لگتا یوں ہے کہ اب کراچی والوں کو یا تیراکی نسل در نسل سیکھنی ہوگی یا اب کے برس گاڑی موٹر سائیکل موٹر بائیکس کے ساتھ ساتھ موٹر بوٹ بھی خریدنے ہونگے کیونکہ اب ان دو کاموں کے بغیر کراچی میں رہنا نا گزیر ہے۔۔ حالیہ بارشوں سے جو جانی و مالی نقصانات ہوئے جو معاشی تباہی ہوئی ان سب کو دیکھتے ہوئے صرف ایک ہی بات سمجھ آ ئی کہ سیانے نے بالکل ٹھیک فرمایا تھا واقعی جب بارش ہوتی ہے تو پانی آ تا ہے ۔اور جب ذیادہ بارش ہوتی تو افسوس کہ یہ پانی ہمارے لیڈروں کے منہ پر تھوپے گئے تمام میک اپ کو بھی بہا کر لے جاتا ہے جس کے بعد انکا اصل چہرہ دیکھنا عوام کے لیے مشکل ہو جاتا ہے اب فکر کی بات یہ ہے اسوقت پورا ملک موسمیاتی وار کے لپیٹ میں آ چکا ہے ۔۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی سے لیکر خیبر تک کتنے چہروں سے میک اپ اترنا باقی ہے۔۔۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
39761