Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ریشن میں عارضی پل کا انتظام تاحال نہ ہوسکا، دریا کی کٹاو سے چارگھرمذید دریا برد

شیئر کریں:

چترال۔(نمائندہ چترال ٹائمز ) ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی اپر چترال کے سیلاب زدہ گاؤں ریشن میں عارضی پل کا انتظام نہ ہونے پر ضلعی اپر چترال کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع رہا اور موثر گاڑیوں کی ٹریفک نہ ہونے کی وجہ سے ضلعے کے مختلف علاقوں میں اشیاء خوردونوش،ڈیزل پٹرول اور دوسرے ضروری اشیاء کی قلت شروع ہوگئی ہے۔

گزشتہ ہفتے ریشن میں سیلاب نے ٹرک ایبل پل کو مکمل طور پر گرادیا تھآ۔ اپر چترال اور گلگت بلتستان آ نے جانے والے مسافروں کو ریشن میں پل کے سیلاب برد ہونے سے ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ریشن کے شا دیر کے مقام پر بپھرے ہوئے دریا کی بے رحم موجوں نے اب تک کئی ایکڑ زمین دریا برد کردی ہے جبکہ چار گھر بھی اس زد میں آ کر دریا میں جاگرے۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق بروقت انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ ایک ایکسویٹر مشین کا بندوبست کرکے دریا کا رخ تبدیل کیا جائے تاکہ مذید گھرانے اورمستوج روڈ تباہی سے بچ سکے مگر انتظامیہ کے ذمہ داروں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متاثرین کی درخواست کو ان سنی کردی جس کی وجہ سے دریا کی کٹاو سے مذید نقصانات کا سلسلہ جاری ہے اور بہت جلد چترال مستوج روڈ بھی دریا برد ہونے کا خدشہ ہے۔

متاثرین کا مذید کہنا تھا کہ ریشن سیلاب کے بعد اب تک علاقے میں صرف مختلف این جی اوز کے والنیٹئرز بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں مگرحکومتی مشینری کا کوئی اتہ پتہ نہیں جوکہ افسوسناک ہے۔

دریں اثناء پی پی پی ضلع اپر چترال کے صدر امیراللہ خان نے ریشن کے سیلاب زدگان کی طرف توجہ نہ دینے پر حکومت کوسخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ریشن میں سیلاب زدگان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جانا پی ٹی آئی حکومت کی انتہائی بے حسی کا نشانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت کی طرف سے متاثر یں کو کوئی امداد نہیں ملی اور نہ ہی انفراسٹرکچر کی بحالی پر کام شروع ہوا جن میں ریشن پل بھی شامل ہے۔

reshun tabahi river cutoff
reshun tabahi river cutoff1

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
39684