Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تمام اضلاع میں عرصہ دراز سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والے کالجز کو جلد از جلد فعال بنایا جائے۔۔خلیق الرحمن

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) مشیر وزیر اعلیٰ برائے محکمہ اعلیٰ تعلیم میاں خلیق الرحمن نے محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں عرصہ دراز سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والے تمام میل و فی میل کالجز کو جلد از جلد فعال بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔صوبے کے تمام سرکاری کالجز میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے جلد از جلد پلان مرتب کرکے سٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے۔ شمالی، جنوبی اور ضم اضلاع کے سرکاری کالجز میں پرنسپلز کی تعیناتی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ ضم اضلاع کے کالجز میں بنیادی تعلیمی سہولیات اور انتظامی امور میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے جامع منصوبہ مرتب کرکے جلد از جلد اس پر کام شروع کریں۔ انٹر میڈیٹ سال اول اور بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام سال اول میں داخلوں کے لئے آن لائن طریقہ کار 15 جولائی سے پہلے پہلے مکمل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع شانگلہ کے سرکاری کالجز کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی سمیت سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن حسن محمود یوسفزئی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر محنت شوکت یوسف زئی نے اپنے حلقہ نیابت کے میل اور فی میل کالجز میں تدریسی اور انتظامی امور کے حوالے سے تجاویز پیش کی۔ جس پر مشیر اعلیٰ تعلیم میاں خلیق الرحمن نے فوری طور پر بشام گرلز ڈگری کالج میں امسال کلاسز شروع کرنے کے احکامات جاری کئے۔ اس حوالے سے پاک پی ڈبلیو ڈی کے اعلیٰ حکام نے کالج میں بجلی اور پانی کے منصوبے ایک ماہ میں مکمل کرنے کی یقین دھانی کرائی جس پر مشیر اعلیٰ تعلیم نے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کو فوری طور پر مذکورہ اور دیگر اسی طرح کے کالجز کو ایمرجنسی بنیادوں پر سٹاف فراہم کرنے کے احکاماے جاری کردئیے۔ اس موقع پر مشیر اعلیٰ تعلیم میاں خلیق الرحمن نے کہا کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کو ترقی کے اعلیٰ مقام پر پہنچانے کے درپے ہیں۔ کالجز میں اساتذہ کے بعد اب آئی ٹی بورڈ کے اشتراک سے طلبہ کی ڈیجیٹل حاضری کے لئے منصوبہ پر کام کیا جارہا ہے۔ صوبائی حکومت کی  ڈیجیٹلائزیشن کی پالیسی کے تحت سرکاری کالجز کے تمام تدریسی اور انتظامی امور کو مرحلہ وار ڈیجیٹلائز کیا جائیگا۔ جس سے محکمہ کی کارکردگی میں نمایاں تبدیلی آئیگی۔ سرکاری کالجز میں مقابلے کا رجحان پیدا کیا جارہا ہے۔ جس سے سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر ہوگی۔ اور عوام کا اعتماد سرکاری تعلیمی اداروں پر بحال ہوگا۔

پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لینے کے اعلی سطح کا ایک اجلاس

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت مجوزہ پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لینے کے اعلی سطح کا ایک اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کو پراجیکٹ پر اب تک کی پیش رفت ، ٹائم لائنز اور آئندہ کے لائحہ عمل، تجاویز اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی تعمیر کے لئے 11 کنال اراضی مختص کر دی گئی ہے۔ 31پولیس سٹیشن کا سروے مکمل کیا گیا ہے جس کے تحت 3500سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لئے 940مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ منصوبے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی پی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری کے بعد سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک کو پیش کیا جائیگا۔ اجلاس کو لاہور ، اسلام آباد اور پشاور سیف سٹی منصوبوں کی لاگت کا موازنہ بھی پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کا تخمینہ لاگت 19ارب روپے ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی ، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ہمایون خان اور کیپٹل سٹی پولیس آفیسر محمد علی کے علاوہ محکمہ داخلہ اور پولیس کے دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے منصوبے کی پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مقررہ ٹائم لائینز کے مطابق تمام متعلقہ فورمز سے منصوبے کے پی سی ون کی منظوری کو یقینی بنایا جائے۔ محمود خان نے صوبائی دارالحکومت پشاور کے سکیورٹی مسائل کے کل وقتی حل کے لئے اس مجوزہ منصوبے کو بڑی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کو عملی طور پر شروع کرنے سے پہلے لاہور اور اسلام سیف سٹی پراجیکٹس کابغور مطالعہ کیا جائے اور کوشش کی جائے کہ ابتدائی پر ان پراجیکٹس میں جو غلطیاں ہوئی تھیں وہ اس پراجیکٹ میں نہ دہرائی جائیں اور پراجیکٹ کی ہر لحاظ سے فیزیبلٹی کو یقینی بنانے کے بعد اس پر عملی کام کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے منصوبے کو دیر پا بنانے کے لئے منا سب ترین مالی ڈیزائن اور آپریشنل ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے اس میں تمام ممکنہ غلطیوں اور تکنیکی مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ان سے نمٹنے کے لئے جامع اور قابل عمل پلان تیار کیا جائے اور شہر کے مستقبل کی ضروریا ت کے تمام پہلوں کو مد نظر رکھ کر منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ ، امن و امان کی صورتحال کی بہتری اور عوام کو سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لئے فراہم کئے گئے وسائل کسی صورت رائیگاں نہیں جانے چاہئیے۔ وزیراعلیٰ نے سیف سٹی پراجیکٹ پر عملی کام کا جلد اجراءیقینی بنانے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ منصوبے پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی۔


شیئر کریں: