Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبائی کابینہ کااجلاس، متعدد فیصلے ،چترال۔بمبوریت روڈ کو سی اینڈ ڈبلیو کی تحویل میں دینے کی منظوری

شیئر کریں:


پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اُن تمام قوانین جن میں دیگر محکموں کے قوانین کے ساتھ تضادات پائے جاتے ہوں ، کا تفصیلی جائزہ لیکر ان تضادات کو دور کرنے کیے لئے ضروری ترامیم تجویز کرکے کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کریں۔ وزیراعلیٰ نے محکموں کو مزید ہدایت کی ہے کہ موجودہ اور سابقہ دورِ حکومت میں جتنے بھی قوانین منظور ہوئے ہیں ان کے تحت رولز کی منظوری کی صورتحال پر کابینہ کے اگلے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی جائے اور جن محکموں کے منظورشدہ قوانین کے تحت رولز ابھی تک نہیں بنے ہیں وہ محکمے جلد سے جلد ان رولز بنا کر کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کریں تاکہ ان قوانین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کو یقنی بنا یا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اب تک کئے گئے موجودہ کابینہ کے تمام فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال سے بھی کابینہ کو اگلے اجلاس میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے۔ وہ پیر کے روز صوبائی کابینہ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

اجلاس سے اپنے خطاب میں انہوں نے کورونا کی موجودہ صورتحال میں معاشی سرگرمیوں کے لئے نجی ہاو ¿سنگ سکیم اور تعمیرات کے فروغ کو اپنی حکومت کی اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت وزیراعظم پاکستان عمران خان کے وژن کے مطابق ان شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے مو ثر اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہاو سنگ کے شعبے کو فروغ دینے کےساتھ ساتھ زرعی زمینو ں کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے زرعی زمینو ں کے تحفظ کے لئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس مقصد کے لئے تمام متعلقہ محکموں کو مل بیٹھ کر ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے پچھلے سال 2.10 ارب روپے کی نسبت اس سال 3.25ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنے پر محکمہ معدنیات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دیگر محکموں کو بھی اس طرح کی کارکردگی دکھانی چاہئیے۔ کابینہ ممبران کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوںنے اجلاس میں شرکت کی۔


دیں اثناءکابینہ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 میں ترامیم کی منظوری دیدی۔ ان ترامیم کا مقصد صوبے میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے تعمیرات اور نجی ہاو ¿سنگ کے شعبوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہے۔ ان ترامیم کے ذریعے صوبے میں نجی ہاو ¿سنگ سکیم شروع کرنے کے لئے این او سی کے حصول اور بلڈنگ پلاننگ کے منظوری کے علاوہ دیگر تمام پیچیدہ مراحل کو سہل اور آسان بنادیاگیاہے تاکہ ان شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔ ترامیم کے ذریعے نجی سرمایہ کاروں اور صارفین کے تمام حقوق کو بھی قانونی تھفظ فراہم کیا گیا ہے۔


اجمل وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے سرکاری سطح پر مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کے لئے باقاعدہ طریقہ کار کی منظوری دیدی۔ طریقہ کار کے مطابق جن مفاہمت کی یاداشت میں مالی اخراجات یا سرکاری فنڈنگ کے امور شامل ہوں ان کی کابینہ سے پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔ تاہم جہاں پر صرف تکنیکی معاونت درکار ہو وہاں پر وزیراعلیٰ سے سمری کے ذریعے منظوری لی جائیگی۔ نئے طریقہ کار کے مطابق محکمے ڈونرز کے ساتھ براہ راست ایم او یوز دستخط کرنے کے مجاز نہیں ہونگے۔


انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے خیبرپختونخوا مائینز اینڈ منرلز ایکٹ 2017 میں بھی ضروری ترامیم کی منظوری دیدی جس کے تحت منرلز ٹائیٹل کمیٹی میں دو ممبران کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے باغ ڈھیری ایریگیشن سکیم ضلع سوات کا نام تبدیل کرکے شموزئی ایریگیشن سکیم رکھنے کی بھی منظوری دیدی۔ اسی طرح کابینہ نے چترال ۔ ایون۔ بمبوریت روڈ کو وفاق سے لیکرسی اینڈ ڈبلیو کی تحویل میں دینے کی منظوری دیدی۔ مزید برآں کابینہ نے ڈائیریکٹر ہائیر ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے لئے پروفیسر تسبیح اللہ کی تقرری کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے لئے ڈیپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا دائرہ اختیار 10کروڑ روپے سے بڑھا کر بیس کروڑ روپے کرنے کی منظور دیدی ۔ اب ڈیپارٹمنٹل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی بیس کروڑ روپے مالیت تک کے منصوبوں کی منظور ی دے سکتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قانون کے مسودے پر غور و خوض کے بعد اس کو مزید بہتر بنانے کے لئے صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس مسودے کو مزید بہتر اور موثر بناکر منظوری کے لئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرےگی۔ کمیٹی کے دیگر ممبران میں صوبائی وزراءسلطان خان، شوکت یوسفزئی ، ہشام انعام اللہ اور اکبر ایوب شامل ہونگے۔


دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال چترال کے تین سڑکیں باقاعدہ کبینٹ کی منظوری کے بعد فیڈرل گورنمنٹ کے تحویل میں دئے گئے تھے جن میں سے چترال مستوج شندور روڈ اورچترال گرم چشمہ دوراہ پاس روڈ کو این ایچ اے نے اپنے تحویل میں لیا مگرچترال ایون بمبوریت روڈ کو اپنے تحویل میں لینے کے بجائے انھوں نے ڈیپازٹ ورک کے ساتھ تعمیر کرکے دوبارہ صوبائی حکومت کے حوالہ کرنے کیلئے این او سی کا مطالبہ کیا ہے جس کیلئے چترال بمبوریت روڈ کو دوبارہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں دینے کیلئے کیبنٹ کی منظوری ضروری تھی۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے وزیرزادہ نے بتایا کہ اب مذکورہ روڈ کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں لہذ چند دنوں کے اندر این ایچ اے کو این او اسی دی جائیگی جس کے بعد زمین کی خریداری کا عمل شروع ہوگا اور اس سال چترال ایون بمبوریت روڈ پر تعمیراتی کام بھی شروع کیا جائیگا۔ انھوں نے مذید بتایا کہ گرم چشمہ روڈ این ایچ اے کی تحویل میں دیدیا گیا ہے اورفیڈریل گورنمنٹ سے مذکورہ روڈ کیلئے فنڈ بھی حالیہ بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں ۔ اس پر بھی جلد کام شروع ہوگا۔

wazir zada chaired all parties chitral 1

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
37296