Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تورکہوروڈ کی تعمیرمیں سست روی اوراپرچترال میں بجلی کی ناروالوڈشیڈنگ ودیگرامورپرآل پارٹیزاجلاس

شیئر کریں:

اپرچترال (نمائندہ چترال ٹائمز) آل پارٹیز اپر چترال کی ایک غیر معمولی اجلاس زیرِ صدارت ممتاز قانون دان اور بزرگ سیاسی قیادت ایڈوکیٹ حکیم علی شاہ وزیر ہاوس بونی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اپر چترال کے سیاسی قیادت کی اکثریت نے شرکت کی۔ قاری مجیب کی تلاوتِ کلامِ پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ سنئیر مسلم لیگی راہنما پرنس سلطان الملک نے نظامت کی۔ اجلاس میں حکومتی پارٹی کی طرف سے اپرچترال کے جنرل سکرٹری افتاب۔ایم طاہر کے علاو،پی۔پی۔پی کے ضلعی صدر امیر اللہ،نوجوان سوشل ورکر سید کوثر علی شاہ،نوجوان کارکن ضیا پیر زادہ،ممتاز ادبی،سیاسی و سماجی شخصیت ظفر اللہ پروازؔ،ریٹائرڈ ایس،ایم قربان علی،لال شاہ وزیر، سابق چیرمین فیض الرحمٰن،سنئیر قانون دان محمد نواب،نوجوان سوشل ورکر دیدار علی میر ؔ،جاوید جمروز،ناصر اللہ وغیرہ نے شرکت کی۔آل پارٹیز اجلاس کا مقصد اپر چترال میں ہونے والے تمام ترقیاتی منصوبوں اور علاقائی مسائل کو ملکر حل کرنے اور انتظامیہ کے ساتھ رابطے کو مستحکم کرکے علاقے میں مثبت کردار ادا کرنا ہے۔ میٹنگ میں متفقہ طور پر ذیل قرارداد منظور کی گئی۔
بونی پُل تا ریسٹ ہاوس روڈ پر توسیع کا کام جاری ہے۔قرار پایا کہ روڈ کے درمیان واٹر سپلائی۔ٹیلی فون لائن،ایریگیشن اسکیم کے پائپ اور بجلی کے کھمبے لگے ہوئے ہیں۔ بلیک ٹاپینگ اور توسیع کے وقت ان تمام تنصیبات کو روڈ کنارے منتقل کرکے کام کو مکمل کیا جائے تاکہ بعد میں روڈ غیر ضروری کھودائی اور بربادی کی نذر نہ ہو اور ساتھ روڈ کی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کی جائے تاکہ اس اہم منصوبے سے عوام مکمل طور مستفید ہو سکے اور حکومتی فنڈ کا استعمال صحی ہو۔
عرصہ سے بونی میں پبلک ہیلتھ کے لائینوں میں پانی ناپید ہے۔بونی کے اندر پانی کی انتہائی قلت ہے۔جبکہ محکمہ پبلک ہیلتھ کی نگرانی تین فیزوں پر پائپ بیچھائی گئی ہیں۔ان سب میں پانی کا نہ ہونا باعثِ تشویش ہے لہذا ان لائینوں پر جلد از جلد پانی بحال کی جائے۔
ٹیلی نار سروس پورے چترال میں وبالِ جان بن چکی ہے لہذا متعلقہ ادارے کو اپنی سروس بہتر بنانے کے ہدایت کی جائے۔
قرار پاپا کہ تورکھو روڈ پر کثیر رقم خرچ ہو رہی ہے۔لیکن کام کی رفتار اور معیار تسلی بخش نہیں۔متعلقہ ادارہ کام کی نگرانی کرے اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہونے دیں۔
اپر چترال کے تمام لائن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ آل پارٹیز اپر چترال کی ایک میٹنگ رکھا جائے تاکہ علاقے کے مسائل اور ان کے حل کے سلسلے لا یحہ عمل طے پا سکے۔
مژگول پل اور کوشٹ پُل پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔لہذا کام کی رفتار میں تیزی لایا جائے۔
ملکھو سہت روڈ عارضی طور پر ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے تا ہم روڈ نقشے کے مطابق نا مکمل ہے اسے مکمل کیا جائے۔
بجلی کی بلاجواز غیر اغلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ جاری ہے حالانکہ اس وقت نہ پانی کا اور نہ موسم کا کوئی مسلہ لہذا بجلی کی نظام کو درست کیا جائے۔
مستوج روڈ پر 33 کلومٹر پرٹینڈر ہوکر 22کلومٹر پر توسیع کا کام ہو چکا ہے اور باقی کام نہیں ہوا اس پر کام جلدشروع کیا جائے۔
بونی کے اندر سرکاری دفاتر کے لیے موزوں زمینات موجود ہیں عوامی سہولت کے خاطر دفترات بونی میں تعمیر کیا جائے۔

upper chitral all parties meeting 4
upper chitral all parties meeting 1
upper chitral all parties meeting 5
upper chitral all parties meeting 3
upper chitral all parties meeting 2
upper chitral bijli loadsheeding 2

دریں اثنا اپر چترال میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور بلاجواز لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع کردیا گیا۔ تحریک حقوق عوام نے متعلقہ اداروں سے وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی لیکن متعلقہ اداروں کے پاس کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے۔ پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے اور موسمی حالات بھی انتہائی موزوں ہیں۔ ذرائع کے مطابق لواری ٹاپ پر نیشنل گرڈ کے جو ٹاور متاثر ہوئے تھے وہ بھی تاحال بحال نہیں کیے جاسکے ہیں۔ اس صورتحال میں گولین گول پاور ہاؤس کا ایک فیڈر ہی پورے چترال کے لئے کافی ہے لیکن محکمہ واپڈا اور پیسکو عوام کو بلا وجہ تنگ کرکے احتجاج پر مجبور کررہے ہیں۔ تحریک حقوق عوام اپر چترال اہم۔این۔اے، ایم۔پی۔اے اور ڈپٹی کمشنر اپر چترال سے پر زور گزارش کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور بجلی کی بلا ناغہ سپلائی بحال کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ہمارے ذرائع کے مطابق جوٹی لشٹ گرڈ اسٹیشن کے 2 ملازمین اس میں ملوث ہیں۔ انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کو ان کے ناموں سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ اگر بلا جواز لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ فوراً ختم نہ کیا گیا تو تحریک حقوق عوام بھرپور احتجاجی مظاہروں کا حق رکھتی ہے اور اس معاملے میں کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لائے گی۔

upper chitral bijli loadsheeding 3
upper chitral bijli loadsheeding

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
36998