Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آر۔ایچ ۔سی ہسپتال مستوج اورگرم چشمہ پی پی پی کے تحت آغاخان ہیلتھ سروس کےسپرد، مفاہمت پر دستخط

شیئر کریں:

پشاور(نمائندہ چترال ٹائمز)خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع اور چترال کے پسماندہ علاقوں کے 8 ہسپتالوں کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی اور عملے کی کمی کو دور کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آؤٹ سورس کر دیا گیاہے۔ صحت کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے کامیاب ہونے پر اس ماڈل کو صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے دن خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن پشاور میں ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مشیر وزیراعلیٰ برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن غزن جمال، ہیلتھ فاؤنڈیشن کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر جانباز آفریدی، ایڈیشنل سیکرٹری صحت عرفان اللہ سمیت محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام اور پرائیویٹ سیکٹر کے سروس پروائڈرز کے نمائندے موجود تھے۔ ہیلتھ فاؤنڈیشن اور سروس پروائڈرز کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے 6 کیٹیگری ڈی ہسپتال اور چترال کے 2 کیٹیگری ڈی ہسپتال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائے جائیں گے جس سے ان ہسپتالوں کی استعداد میں اضافے کے ساتھ عملے کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب میں وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا نے خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کم وقت میں شفاف طریقے سے اس پراجیکٹ کو مکمل کیا جس سے قبائلی اضلاع اور چترال کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں کے عوام کو بہترین طبی سہولیات میسر آئیں گی اور وہاں ڈاکٹرز کی تعیناتی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ وزیر صحت کا کہنا تھا کہ آؤٹ سورسنگ کے بعد کل 270 بستروں پر مشتمل ان ہسپتالوں میں گائنی، پیڈز، سرجیکل، میڈیکل، ایمرجنسی، ایکسرے، لیبارٹری، بلڈ بینک اور ڈینٹسری کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال کرم، مہمند، اورکزئی، ایف آر ڈیرہ اسماعیل خان، جنوبی وزیرستان اورمستوج اپرچترال اور گرم چشمہ لوئر چترال میں واقع ہیں۔ تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ این او سی حاصل کرنے کے بعد 2 ہفتوں کے دوران ہسپتالوں میں او پی ڈی اور ایمرجنسی سروس شروع کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ آؤٹ سورسنگ اس لیے بھی ضروری تھی کہ کرونا وباء کے دنوں میں ان ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے تاکہ ان علاقوں کے عوام کو صحت کی مزیدسہولیات میسر آ سکیں۔ تیمور جھگڑا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ ویژن رہا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے عمل کو پورے صوبے میں توسیع دی جائے تاکہ عوام کو بہترین سہولیات مل سکیں۔ وزیر صحت نے کہا محکمہ صحت اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پراجیکٹ کو کامیاب بنائیں تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اس ماڈل کو مزید علاقوں تک توسیع دینے اور دیگر شعبوں میں بھی شروع کرنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ تیمور جھگڑا نے کہا کہ ان ہسپتالوں میں اسٹیٹ آف دی آرٹ صحت سہولیات مہیا کی جائیں گی اور ہیلتھ فاؤنڈیشن ان ہسپتالوں کی آپریشنلایزیشن کی ٹائم لائن مرتب کرے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا وہ اس عمل کی خود نگرانی کریں گے۔ تقریب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن غزن جمال نے بھی خطاب کیا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ قبائلی ضلع اورکزئی میں پہلے سے اس ماڈل کے تحت کامیابی سے چلنے والے مشتی میلا ہسپتال میں گائنی سمیت کئی شعبوں میں تاریخ میں پہلی دفعہ مریضوں کے آپریشن کیے گئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا کے اس ماڈل کو توسیع دینے اور پسماندہ قبائلی اضلاع کے عوام کو بہتر صحت سہولیات فراہم کرنے کی کاوشوں کو سراہا۔
اس مفاہمتی یادداشت پرڈی ایچ او چترال ڈاکٹرشہزادہ حیدرالملک اوراے کے ایچ ایس پی خیبرپختونخوااورپنجاب کے ریجنل ہیڈمعراج الدین نے دستخط کئے۔اس موقع پرمعراج الدین نے کہاکہ کولٹی ہیلتھ کئر میں اے کے ایچ ایس پی اپنی ایک انفرادیت کا حامل ہے اور کرونا وائرس کی اس عالمی وباء کے دوران ہر جگہ حکومت کے شانہ بشانہ خدمات کی انجام دہی میں مصروف عمل ہے۔ مستوج اور گرم چشمہ کے مقامات پر رورل ہیلتھ سنٹروں کو آغا خان ہیلتھ سروس نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سنبھال کر ان کی کایا ہی پلٹ دی۔ علاج معالجے کی معیاری سہولیات اوربہترین سروس کی فراہمی آغا ہیلتھ سروس کی اولین ترجیح ہے۔

akhsp ppp mou signed with health kp
akhsp ppp mou signed with health kp2
KP Minister Health and Finance 3
KP Minister Health and Finance 1 1

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
36980