Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آمیرو المومینین علی ابن ابی طالب کی شہادت سے قبل اہم نصیحت …..محمدآمین

شیئر کریں:

(نہج البلاغہ کی روشنی میں)

نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 147میں آمیروالمومنین جناب علی ابن آبی طالبؑ کا وہ مشہور خطبہ درج ہے جس میں آپؑ شہادت سے قبل فرمایا تھا جس کے کچھ اہم حصے ذیل ہیں


اے لوگو: ہر شخص اسی چیز کا سامنا کرنے والا ہے جس سے وہ راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہے اور جہاں زندگی کا سفر کھینچ کر لے جاتا ہے وہیں حیات کی منزل منتہا ہے موت سے بھاگنا ا سے پا لیتا ہے۔میں نے اس موت کے چھپے ہوئے بھیدوں کی جستجو میں کتنا ہی زمانہ گزارا مگر مشیت ایزدی یہی رہی کہ اس کی تفصیلات بے نقاب نہ ہو۔اس کی منزل تک رسائی کہاں وہ تو ایک پوشیدہ علم ہے تو یہاں میری وصیت یہ ہے کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراو ُ اور محمد ﷺ کی سنت کو ضائع و برباد نہ کرو۔ان دونوں ستونوں کو قائم و برقرار رکھو اور ان دونوں چراغون کو روشن کیے رہو۔اور جب تک منتشر و پراگندہ نہیں ہوتے تم میں کوئی برائی نہیں ائے گی۔تم میں سے ھر شخص اپنی وسعت بھر بوجھ اٹھائے نہ جانے والوں کا بوجھ بھی ہلکا رکھا گیا ہے۔
کیونکہ اللہ رحم کرنے والا، دین سیدھا (کہ جس میں کوئی الجھاو نہیں)اور پیغمبر عالم و دانا ہے۔میں کل تمہارا ساتھی تھا اور آج تمہارے لئے عبرت بنا ہوا ہوں اور کل تم سے چھوٹ جاوں گا خدا مجھے اور تمہیں مغفرت عطا کرے گا اور اگر اس پھسلنے کی جگہ پر قدم جمے رہے تو خیر اور اگر قدموں کا جماو اکھڑ گیا تو ہم نے انہی گھنی شاخوں کی چھاوں،ہو ا کی گزرگاہوں اور چھائے ہوئے ابر کے سائے میں تھے لیکن اس کے تہ بہ تہ جمے ہوئے لکے چھٹ گئے اور ہوا کے نشانات مٹا گئے میں تمہارا ہمسایہ تھا کہ میرا جسم چند دن تمہارے پڑوس میں رہا اور میرے مرنے کے بعد مجھے جسد بے روح پاوگے کہ جو حرکت کرنے کے بعد تھم گیا اور بولنے کے بعد مندہ جانا اور ہاتھ پیروں کا بے حس و حرکت ہوجانا تمہیں پندو نصیحت کرے۔کیونکہ عبرت حاصل کرنے والے باتوں سے زیادہ موعظت و عبرت دلانے والا ہوتا ہے۔میں تم سے اس طرح رخصت ہورہاہوں جیسے کوئی شخص کسی کی ملاقات کے لیئے چشم و براہ ہو۔کل تم میرے اس دور کو یاد کرو گے اور میری نیتین کل کر تمہارے سامنے اجائیں گیااور میری جگہ کے خالی ہونے اور دوسروں کے اس مقام پر انے سے تمہیں میری قدرت و منزلت کی پہچان ہوگی۔
اس کے حیدر کرار نے اپنے دونوں بیٹوں کو خصوصی نصیحتیں کی جس میں احکام دین کی سختی سے پابندی اور امر بلمعروف کی تبلیغ کرنا تھا۔نیز اپ نے ابن ملجم لعین کے بارے میں فرمایا کہ اگر میں اس دینا فانی سے رخصت ہو ا تو اسے صرف میرے قتل کے بدلے قتل کرنا اور اسے زیادہ بد سلوکی نہیں کرنا اور اگر ذندہ رہا تو میں خود اس کا فیصلہ کروں گا۔
آمیروالمومینین کی اس خطبے کے اس خطبے کے خلاصہ میں قرآن و سنت کی دل و جان سے پیروی،دوسروں کے ساتھ احسان سلوک اور اپنے سخت تریں دشمن کے ساتھ اچھے سلوک کے حوالات شامل ہیں نیز آمیروالمومینین نے دینا کی بے روخی اور اخرت کی تیاری کے کہا ہے۔


شیئر کریں: