Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پیسکوکی جانب سے چترال کے اضلاع کیلئے بجلی کی چار چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)PEPCOکے ذیلی ادارہ PDCخیبرپختونخوا نے چترال کے اضلاع کیلئے نئے لوڈ منیجمنٹ شیڈول جاری کردیا ہے جو کہ سراسر غیر منطقی ہے۔ مختلف مکاتب فکر نے چترال ٹائمز ڈاٹ کا م سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گولین گول ہائیڈروپاوراسٹیشن سے بجلی پیداوار اس وقت صرف چترال کو ہی مل رہی ہے۔ کیونکہ نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے والی لائن کے دونوں سرکٹ جنوری 2019سے لواری پاس میں ٹاورز کے گرنے کی وجہ سے منقطع ہے، اگر خدانخواستہ اس شیڈول کو نافذ کیا گیا تو تمام فیڈر پر چا رچار گھنٹے کی روزانہ کی بنیاد پر لوشیڈنگ ہوگی۔ اور گولین گول کی بجلی کی پیداوار بری طرح متاثر ہونے کے علاوہ کاروبار زندگی بھی ٹھپ ہوجائیگی۔


یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لوڈمنیجمنٹ کا بنیادی مقصد پورے ملک میں بجلی کے شارٹ فال کو کم کرنا ہوتا ہے۔ اور اس کے تحت اگر علاقے کی بجلی بند ہوتی ہے تو یہی بجلی نیشنل گرڈ کے ذریعے کسی دوسرے علاقے کو دی جاتی ہے تاہم پچھلے پانچ مہینے سے نیشنل گرڈ سے منقطع ہونے کی وجہ سے گولین گول کی بجلی نہ تو کسی اور علاقے کو دی جاسکے گی بلکہ کم لوڈ پر چلنے سے مشینوں کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے۔ اور ساتھ ٹرپنگ کے خطرابت بھی بڑھ جائیں گے نینز پانی کی بہتات کو پاور ہاوس کے انٹیک سیکشن پر کنٹرول کرنا بھی مشکل ہوجائیگا۔ کیونکہ پچھلے سال جولائی کے آغاز میں گولین گول میں شدید سیلاب کی وجہ سے انٹیک سٹرکچر انتہائی نازک حالت میں ہے اور اس کی مکمل صفائی کیلئے ٹینڈ ر ہونے کے باوجو د ابھی تک کام کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

یا درہے کہ گولین گول میں اس وقت پانی وافر مقدار میں موجود ہے ہمارے ذرائع کے مطابق اس پانی سے ایک کے بجائے دو یونٹ کو بھی چلایا جاسکتا ہے مگر چترال کی ضرورت اس وقت زیادہ سے زیادہ چودہ میگاواٹ ہے جبکہ موجودہ وقت میں صرف آٹھ میگاواٹ زیر استعمال ہے۔ جبکہ پیک اورز میں کبھی کبھی چودہ میگاواٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ لہذا عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا، خواہ مخواہ اس گرمیوں میں لوگوں کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے بصورت دیگر عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہونگے 

Chitral a view of Golan hydro power station of 108MW head which was washed away by heay flood last night at Golan valley pic by Saif ur Rehman Aziz

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
35987