Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

موبائل فون کے منفی اثرات ……محمد شریف شکیب

شیئر کریں:

آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ موبائل فون میں ہر طرح کے جراثیم موجود ہوسکتے ہیں اور ان کو اکثر صاف کرنا نئے کورونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔56 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد سائنس دانوں نے بتایا کہ موبائل فونز میں کس حد تک بیکٹریا اور وائرس وغیرہ کی آلودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔بونڈ یونیورسٹی میں 2006 سے 2019 تک 24 ممالک میں چودہ سالوں کی تحقیقات کے نتائج سے ثابت ہوا کہ موبائل فونز میں صرف بیکٹریا ہی نہیں ہوتے بلکہ وائرسز اور فنگی سمیت ہزاروں جراثیم موجود ہوتے ہیں۔محققین نے دریافت کیا کہ68 فیصد موبائل فونز میں متعدد اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں اور ان میں سے کچھ اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں۔محققین کے مطابق ایسا ٹھوس امکان ہے کہ موبائل فونز کووڈ 19 کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کا باعث بننے والا وائرس گلاس، پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پر کئی دن تک زندہ رہ سکتا ہے اور موبائل فونز جراثیموں کے میزبان ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ہم انہیں صاف نہیں کرتے اور ہم انہیں ہر جگہ لے جاتے ہیں اور ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ ٹوائلٹ بھی ساتھ ہی لے جاتے ہیں جبکہ طیاروں اور ٹرینوں میں بھی ان کا استعمال ہوتا ہے۔محققین نے تسلیم کیا کہ روزمرہ کی تمام اشیاء کسی نہ کسی حد تک جراثیموں سے آلودہ ہوتی ہیں مگر جراثیموں کی آلودگی کے حوالے سے موبائل فونز کا مقابلہ کوئی چیز نہیں کرسکتی۔انہوں نے مشورہ دیا کہ اپنے ہاتھوں کو دھونے سے قبل فون کو صاف کریں۔ محفوظ رہنے کے لیے ہر ایک کو سمجھنا چاہیے کہ موبائل فون جراثیمی آلودگی کا ایک ذریعہ ہے اور انہیں اپنا ہاتھ سمجھ کر ہی صاف کرنا چاہیے۔انسان کی بنائی گئی ہرچیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ہم اس کے مثبت پہلو کی وجہ سے اسے خریدتے ہیں تاہم اس کا منفی انداز میں استعمال کرکے اسی مفید چیز کو اپنے لئے مصیبت بنا دیتے ہیں اب تک توہمیں ادویات کے منفی اثرات(Side Effects)کا ہی علم تھا لیکن اب پتہ چل رہا ہے کہ موبائل فون سمیت اکثر چیزوں کے منفی اثرات ہوتے ہیں اور وہ اکثر نقصان دہ اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ہوتے ہیں۔موبائل فون آج ہر شخص کی روزمرہ ضرورت کی چیز بن گئی ہے۔جو ہروقت ہمارے ساتھ چپکا رہتا ہے ہم چلتے پھیرتے، اٹھتے بیٹھتے، کھانا کھاتے،جاگتے سوتے یہاں تک کہ رفع حاجت کے وقت بھی اسے اپنے پاس ہی رکھتے ہیں اسے ہم نے اپنا راز دان بنالیا ہے۔اس میں سیکورٹی کوڈ لگا کر اپنوں اور غیروں کی دسترس سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔آج کے دور میں تمام کاروباری معاملات موبائل فون پر ہی طے ہوتے ہیں شادی بیاہ، غمی خوشی اور سماجی تعلق میں بھی موبائل فون کا بنیادی کردار ہے۔موبائل نے پاکٹ سائز ٹیلی فون ڈائریکٹری، کیلکولیٹر، گھڑی، الارم کلاک،ٹارچ،کمپیوٹر اورخط کتابت کی جگہ لے لی ہے۔اس میں کھانا پکانے، کپڑوں کی ڈئزائننگ، سلائی، کڑھائی سمیت مختلف ہنر بھی سیکھے جاسکتے ہیں اپنی پسندیدہ آڈیو اور ویڈیو گانے، ڈرامے اور فلمیں بھی ڈاون لوڈ کرکے رکھے جاسکتے ہیں، فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دیگر سماجی رابطوں کے زریعے دنیا بھر کی پل پل کی خبروں سے باخبر رہا جاسکتا ہے۔ اس میں کینڈی کرش،پپ جی اور دیگر گیم کھیل کر وقت گذارا جاسکتا ہے۔جب یہ ہماری زندگی کی بنیادی ضرورت بن گئی تو سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ موبائل فون آپ کو مختلف جان لیوا امراض میں بھی مبتلا کرسکتا ہے یہ وائرسوں اور جراثیموں کی فیکٹری ہے اس کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے جان کے لالے بھی پڑسکتے ہیں سائنس دانوں کے مطابق ہاتھوں کی صفائی سے زیادہ موبائل کی صفائی ضروری ہے لیکن موبائل سے جراثیموں کو کیسے دھوئیں یہ راز ابھی تک موبائل فون بنانے والوں نے بھی نہیں بتایا۔نہ ہی اسے بیچنے اور سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے موبائل کو جراثیم سے پاک رکھنے کا کوئی طریقہ بتایا ہے۔گذشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والاوائرس کووڈ 19چند ہفتوں کے اندر پوری دنیا میں پھیل گیا اب تک لاکھوں لوگ اس کا شکار بن چکے ہیں سائنس دانوں کی بات دل کو لگتی ہے کہ کورونا بھی موبائل فون کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا ہوگا۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگر سائنس دانوں کا یہ دعویٰ درست ثابت ہوا تو شاید موبائل فون کا استعمال ممنوع قرار پائے گا۔اور ہم تین چار عشرے قبل کی تاریخ سے اپنی نئی زندگی کا آغاز کریں کیونکہ موبائل فون بہت کارآمد ہی سہی، مگر جان سے زیادہ عزیز تو نہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
35690