Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کورونا وباء کی وجہ سے معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے صوبائی ٹاسک فورس کا آن لائن اجلاس

شیئر کریں:


صوبے میں جزوی اور مکمل لاک ڈاؤن سے معاشی بحران کے حل کے لیے پارلیمانی قوانین کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔


*کورونا وباء کے حوالے سے عام لوگوں تک پیغامات اور مواصلات کے طریقوں کی تلاش اور شناخت کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عارف احمد زئی *


*صوبائی ممبران اپنے انتخابی حلقوں میں حکومت کی پالیسیوں سے متعلق بڑے پیمانے پر لوگوں کو آگاہ کریں. عارف احمد زئی *

ُپشاور(چترال ٹائمز رپورٹ)صوبائی ٹاسک فورس کا پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے، خیبر پختونخوا کے صوبائی اسمبلی پر مشتمل ممبران کا یو این ڈی پی کے تعاون سے کورونا وباء کے تناظر میں معاشی بحران کے حل کے لیے قانون سازی کے حوالے سے دوسری دفعہ آن لائن ورچول اجلاس بدھ کے روز منعقدکیاگیا۔جس میں کورونا وباء کی وجہ سے پیداشدہ بحرانی کیفیت اور معاشی اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی پارلیمانی ممبر اور کنوینئر عارف احمد زئی کی زیر صدارت اجلاس میں سماجی و اقتصادی اثرات کی تشخیص اور اسکے حل کے لئے اقوام متحدہ کے ایجنسیوں کے زیر نگرانی جوابی منصوبہ بندی اور اہم توجہ طلب علاقے اور آئندہ مالی سال21 -2020 بجٹ کے حوالے سے تجویز کردہ تحقیقی مقالہ کے لیے سفارشات مرتب کی گئیں

اس کے علاوہ بہتر انداز میں مواصلات کے طریقوں کی تلاش اور شناخت اور تمام صوبائی ممبران اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں کرونا وبا سے متعلق حکومتی پالیسیوں کا بڑے پیمانے پر آگاہی دینا زیربحث آئے۔صوبائی حکومت پائیدار ترقی کے حصول کے لیے پارلیمانی ممبران پر مشتمل صوبائی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لائیں تاکہ صوبائی پارلیمان نے جو کہ ایک سالہ جمہوری ادارہ ہے وہ اس بحرانی صورتحال میں میں قانون سازی کر سکیں اور اس کی نگرانی کریں اور اس کے ساتھ بیوروکریسی کے ارباب اختیار کو ہدایات دے سکے اور یہی وجہ ہے کہ تمام ممبران باقاعدہ طور پر پر صوبائی حکومتوں کے کاموں میں تعاون کے لیے اس وبا سے نمٹنے کے لیے حصہ لے رہے ہیں۔

یہ ورچول آن لائن میٹنگ جو کہ کنوینئر و وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے معدنی ذخائر عارف احمد زئی صاحب کے ذیر صدارت منعقد ہوئی۔ اس کے علاوہ بابر سلیم سواتی، جناب کریم گبول، ظہور شاکر، صاحبزادہ ثناء اللہ، صلاح الدین خان مومند، فخر، ناصر علی، سمیرا شمس، آسیہ خٹک، ہمیرا نے شرکت کی۔اجلاس میں سماجی اور اقتصادی اثرات کا جائزہ لیا گیا یا اور اس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی جوابی منصوبہ بندی کے حوالے سے تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تمام ممبران نے اس بات پر باہمی اتفاق کیا کہ صوبائی حکومت کو آئندہ مالی سال کے لیے ایک تحقیقی مقالہ کی شکل میں تجاویز دی جائیں گی جس میں شعبہ صحت, سماجی تحفظ، ملازمت اور روزگار کے مواقع، چھوٹے اور بڑے پیمانے پر کاروبار، عوامی فلاح و بہبود کے کام ہنگامی صورتحال میں بروقت جواب, اور معیشت کی بحالی کے بارے میں تجاویز شامل ہوں گی۔

اجلاس میں میں آئین کے شک 119 پر بھی بحث کی گئی جو کہ صوبائی کونسولیڈیٹڈ فنڈ اور پبلک اکاؤنٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ممبران نے صوبائی ممبران کو دیے جانے والے فنڈز اور اس کے اوپر نگرانی کے لیے تجاویز دیں کہ مکمل طور پر آئینی ذمہ داری ادا کی جائے۔ممبران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاشرے کے علماء، مذہبی سکالرز،سکول کے اساتذہ اور سرکاری ملازمین لوگوں تک بہتر طور پر کورونا وبا کے متعلق پیغام پہنچا سکتے ہیں۔اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کورونا وباء کی تدارک کے لیے ایک ویڈیو اور آڈیو پیغام بنایا جائے جو کہ سماجی فاصلوں اور سرکاری پالیسیوں کے متعلق ہو اور اس کو سوشل میڈیا اور ریڈیو کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جائے تاکہ حکومت کو اس وبا کے خلاف جنگ جیتنے میں مدد حاصل ہو اور اسی طرح سے ممبران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ معاشرے کے تمام تاجر برادری جس میں چھوٹے اور بڑے تاجر،دوکاندار حضرات، دیہاڑی دار طبقہ، تعمیرات کا شعبہ اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں کی رائے شامل تاکہ کسی بھی حکمت عملی پر عمل پیرا ہو، یا قانون بنانے سے پہلے سب ایک صفحے پر اورمتفق ہوں۔

ممبران نے ایک ڈیٹابیس سافٹ ویئر بنانے کے لیے بھی تجویز دی تاکہ امدادی کام کو دہرانے سے بچایا جائے اور جتنا بھی امدادی کام مختلف حلقوں میں ہو رہا ہے اس کی بہتر انداز میں نگرانی ہو سکے۔ممبران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا گیاکہ مستقبل کے لیے ہر مالی سال کے بجٹ میں 5فیصد ایمرجنسی بجٹ کے لیے مختص کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال یا اس قسم کے وبائی امراض کے خلاف بہتر انداز میں مقابلہ کیا جاسکے۔اجلاس کے اختتام پر کنوینئر نے صوبائی ٹاسک فورس یونٹ، یو این ڈی پی کے ارکان اور صوبائی سیکرٹریٹ کے افسران کا اجلاس میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔


شیئر کریں: