Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

روزہ صرف اللہ سبحانہ تعالی کے لئے ہے….محمد آمین گرم چشمہ

شیئر کریں:

روزہ اسلام کے بنیادی حقائق میں سے ایک اہم رکن ہے جس کی ادائیگی ہر بالغ مسلمان مر د اور عورت پر فرض کی گئی ہے قرآن،حدیث نبوی ﷺ اور آہل بیت آطہا ر کے تعلیمات کی روشنی میں یہ بالکل واضح ہے کہ رمضان المبارک کے روزے کی اہمیت و فضلیت نہایت اہم و مقدم ہے قرآن پاک میں تقریبا تیرہ مقامات پر روزے کا تذکرہ فرمایا گیاہے۔ قران مجید میں ارشاد باری تعالی ہے
اے ایمان والو:تم پر روزہ فرض کی گئی ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کی گئی تھی تاکہ تم پرہیز گا ر بنو۔(ال بقرہ 183:)
مذکورہ آیہ کریمہ سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ اللہ پاک نے روزہ امت محمدی سے پہلے دوسرے انبیاء کے امتوں پر بھی فرض کیا تھا جیسا کہ تورات (Old Testament) میں ہے کہ
موسیؑ جب اللہ کے ساتھ کلام میں مصروف عمل تھا جس کا دورانیہ چالیس دن اور چالیس راتین تھے اس دوران نہ وہ روٹی کھاتا تھا اور نہ پانی پیتا تھا اور وہان اللہ کی طرف سے دس آحکامات (Ten Commandments)اس سے دی گئی۔ (Oxudus 34:28)
اس طرح انجیل(New Testament) میں بھی لکھی گئی ہے کہ
صحرہ میں چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھنے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کو بھوک لگی۔(میتھیو ۔4:1-2)
یہ دونون تذکرے اس بات کی بالکل عکاسی کرتے ہیں کہ روزہ اللہ تبارک و تعالی نے ہرنبی کے امت پر فرض کیا تھا اور خاتم الانبیاء محمد ﷺ کے امت پر بھی تا قیامت فرض کیا ہے کیونکہ اس کی اہمیت قرآن کی اس ایت سے ملتا ہے جس میں لفظ،،فرض،، استعمال ہوا ہے اور اس میں کسی بھی بہانے تلاش کرنے کی گنجائیش ہی نہیں ہے۔
روزے کی اہمیت کے حوالے سے رسولﷺ نے بھی بہت تاکید فرمایا ہے اور مستند احادیث میں بہت سے روایت موجود ہیں جیسا کہ بخاری شریف میں ہے کہ،، ہر وہ نیک کام جو اولاد آدم سر انجام دیتا ہے ان کے عوض ان کو گئی گنا ثواب ملتا ہے یعنی کہ ایک اچھے کام کا صلہ دس سے سات سو گنا تک ہوتاہے لیکن خدا کا حکم ہے کہ روزہ اسے مستثنی ہے کیونکہ یہ میر ے لئے ہے اور جومیرے لیے اپنے خواہشات اور کھانے کو ترک کرتا ہے تو اسے میں خود انعام دوں گا۔دوسری جگہ پر ارشاد نبوی ہے کہ
ایک روزہ دار کے لیے دو مقام ایسے ہیں ایک جب وہ روزہ کھولتاہے اور دوسرا جب وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملتا ہے اور اللہ کے ہاں روزہ دار کے منہ کی بدبو مشک کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔(آ ل بخاری)
اورجو روزے دار ایسے لوگوں کے پاس چلا جاتاہے جو کھانا کھارہے ہوتے ہیں تو اس کے اعضاء تسبیح کرنے لگتے ہیں اور ملائکہ اس پر دورد بھجتے ہیں اور ملائکہ کا دورد اس کے لیے گناہوں کی معافی مانگنا ہوتا ہے۔(ثواب الاعمال )
روزے کی اہمیت کے حوالے سے آہل بیت آطہار نے بھی بہت زیادہ تاکید فرمائے ہیں اور اسے ایمان کا اہم جز قرار دیے ہیں۔
آمیروالمومنین علی ابن ابی طالبؑ کا فرمان ہے
،، افطا ر کے وقت روزہ دار کی دعا کبھی بھی خدا کے ہاں رد نہیں ہو سکتی ہے،،
خاتون جنت فاطمۃالزہرہ سلام علیہ نے فرمایا ہے اللہ نے اخلاص کے ثابت کرنے کے لیے روزے فرض کیے ہیں۔(بحاروالانوار)
امام محمد باقر نے فرمایا ہے روزے دار کی نیند عبادت ہے اس کی خاموشی اللہ کی خوشنودی اور اس کی دعا قبول ہوتی ہے اور اس کے نیک اعما ل میں بے پناہ اضافہ ہو تا ہے۔
امام جعفر صادق نے فرمایا ہے کہ بد قسمت انسان وہ ہے جو رمضان کے مہینے میں اللہ کی مغفرت سے محروم ہوتا ہے۔دوسری جگہ آپنے فرمایا ہے کہ روزہ دار کی نیند عبادت،اس کی خاموشی تسبیح،اس کا عمل مقبول اور دعا مستجب ہوتی ہے۔(الفقیہ)
روزے کی بنیادی مقصد تقوی کی کیفیت کو اندرونی اوربیرونی طور پرگناہوں سے پرہیز کرکے پروان چڑھانا ہے اور اس کی مدد سے اپنے خیالات اور خواہشات کو تربیت کے زریعے کنٹرول کرنا ہے روزہ ایک گہری روحانی پریکٹس ہے جس کے زریعے ہم اپنے جسم،دماغ اور دل اللہ سبحانہ تعالی کی یاد میں مصروف کرتے ہیں۔
روزے کی روحانی فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے بیشمار مالی اور جسمانی فوائد بھی ہیں جب ایک انسان پورے مہینے میں کھانے اور پینے سے پرہیز کر سکتا ہے تو اسے بھوک کا احساس محسوس ہوتا ہے اور یہ احساس اسے غریبوں اور مسکینوں کی حالت زر سے اشنا کر تاہے کہ غربت کیا چیز ہوتا ہے لہذا اس حقیقت کو سامنے رکھ کر اسے دوسرو ں کے ساتھ مدد کا درس ملتا ہے۔
ماہ رمضان میں جب ایک ادمی روزہ رکھتا ہے تو اس کے جسم میں جو غیر ضروری مادے موجود ہوتے ہیں وہ خارج ہوتے ہیں اس کی غیر ضروری وزن گھٹ جاتی ہے اور اس کا جسم تندرست و توانا بن سکتی ہے۔نیز ماہ رمضان میں امیر اور غیر ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں اور ان میں مساوات اور یک جہتی کاجذبہ پیدا ہوتا ہے۔ماہ رمضان کا مہینہ مسلمانوں میں اقتصادی نظام کو جنم دیتا ہے کیونکہ زکواۃ اور صدقے کے عمل سے غریبوں کی مالی مدد کی جاتی ہے اور ان کی اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کیونکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق دولتمندوں کے مال میں غریبوں کا حق شامل ہے۔
المختصر ماہ رمضان کے روزے مسلمانوں میں تقوی اور پرہیز گاری کے علاوہ اخوت،مساوات،اخلاقی تربیت اور ایک دوسرے کے ساتھ مالی تعاوں کے جذبے کو بھی فروغ دیتا ہے تاکہ ایک اسلامی معاشرے میں کوئی بھوک اور افلاس سے نہ مرے۔روزے کے اتنے زیادہ فضائل ہیں کہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ روزہ صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے اور وہی اس کا جزا دے گا۔ سوچ لیں جس چیزکی ادائیگی کو اللہ نے اپنے لیے ہونے کا حکم دے تو اس کے فضائل کتنے ہو سکتے ہیں؟لیکن اس کا دارومدار انسان کی نیت اور خلوص پر منحصر ہوتاہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
34905