Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈی سی چترال، کمشنر ملاکنڈ، ایم این اے اور ایم پی ایز صاحبان سے ہنگامی گزارش

شیئر کریں:

چترال کے اندر کورونا کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے حوالے سے عوام میں سنجیدگی ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔
کمشنر ملاکنڈ اور ڈی سی چترال سے گزارش ہے مزید دو ہفتے تک چترال میں کرفیو کی صورت لاک ڈاٶن سختی سے نافذ کیا جاٸے۔
ایم این اے اور ایم پی ایز صاحبان سے گزارش ہے کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے سے رابطہ کرکے ہر قیمت میں چترال کے ہسپتال میں کورونا کی تشخیصی سہولیات اور ڈاکٹروں سمیت جملہ سٹاف کے لیے مکمل حفاظتی کٹس بہم پہنچانے چاہٸیں۔ جب تک ٹیسٹنگ نہیں ہوگی ہمارا یہ دعویٰ کہ چترال کورونا فری علاقہ ہے محض ایک بے بنیاد اور کوکھلا دعویٰ ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں سے چترال کے اندر شرحِ اموات میں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے۔ ہمیں تشویش ہو رہی ہے۔ اگرچہ ان اموات کو دوسری بیماریوں کی وجہ سے بتاٸی جا رہی ہے لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ پوری دنیا میں کورونا کے شکار وہ افراد آسانی سے بنتے ہیں جن کو پہلے سے کوٸی بیماری لاحق ہو یا وہ عمر رسیدہ ہوں۔ چترال میں اِن دو گروہ کی آبادی ملا کے کل آبادی کے چالیس فیصد تک ہے۔
چونکہ کورونا وائرس پَلمونری پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے، اسی لیے یہ چترال جیسے علاقے کے لیے کچھ زیادہ ہی تشویش کا باعث ہے۔ کیونکہ چترال کا علاقہ پہاڑی ہونے کی وجہ سے اور ہمارے گھروں میں دھواں دار ماحول ہونے کی وجہ سے سانس سے متعلقہ امراض اور پیچیدگیاں یہاں کے لوگوں خصوصاً گھروں میں کام کرتی خواتین میں زیادہ ہیں۔
پلیز اُن لوگوں کی زندگیوں کی خاطر ہمیں اس وبا ٕ کو اور احتیاطی تدابیر کو سنجیدہ لینا چاہیے۔ ہمارے انتظامی اور سیاسی لیڈرشپ کو مل کر تشخیصی سہولیات ہر قیمت پر بہم ہہنچانے کے  لیے کوششیں کرنی چاہئیں، اور کچھ کھانسی و بخار کی علامات رکھنے والے لوگوں کی ٹیسٹنگ شروع ہونی چاہیے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ کیونکہ کورونا کال کرکے آگاہ کرکے نہیں آتا۔ خاموشی سے آتا ہے اور بلا تفریق و امتیاز گِرا کے چلا جاتا ہے۔
نا اتفاقیاں چھوڑیے۔
یہ چھوٹی موٹی نااتفاقیاں اور جھگڑے ہوتے رہینگے، لیکن زندہ رہنا اور زندگیوں کا خیال رکھنا ہم سب کا انفرادی و اجتماعی فرض ہے۔ ہم اس مشکل وقت میں نااتفاقی اور غفلت کے متحمّل نہیں ہو سکتے۔ ہم سب کی بقا میں ہم سب کی بقا ہے۔ ہم سب کی بہتری میں ہی ہم سب کی بہتری ہے۔ کورونا سے مِل کر بچنا ہے۔ انشا ٕ نے کیا خوب کہا تھا۔
سارے جھگڑے ہی زندگی تک ہیں
کون  مرتا  ہے  پھر کسی کے لیے؟

ظہورالحق دانش 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خطوطTagged
34202