Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شجر کاری کی اہمیت اسلام اور سائنس کی نظر میں ………محمد عثمان

شیئر کریں:

ہرے بھرے گھنے جنگلات، سرسبزوشاداب سبزہ زار،درختوں سے لدھے شیرین وخوش ذائقہ میوے، رنگ برنگ پھولوں کی چمن اور اس سے پھوٹتی بھینی بھینی خوشبو ومہک کسی بھی خطے وعلاقے کی  قدرتی حسن کو دلکش دلفریب وجنت نما بناتی ہے جس کی پر فضا وخوشگوار ماحول سے نہ صرف یہاں کے باسی محظوظ ہوتے ہیں بلکہ سیاحوں کے دل بھی خراماں خراماں اس جنت نظیر کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں ۔
موجودہ دور چونکہ سائنس وٹیکنالوجی کا دور ہے نت نیے ایجادات صنعتی کارخانوں وفیکٹریوں ۔گاڑیوں بحری سمندری ہوائی جہازوں سے نکلنے والے دھواں نےفضائی زمینی سمندری آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے فضا میں موجود زہریلے ماد ےانسان ودیگر حیوانات  کے جسم میں سانس کے ذریعے داخل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے تمام حیوانات مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ جدید ٹیکنالوجی اور وآلات مواصلات کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا البتہ ان کے مضر اثرات کا تدارک ہم شجرکاری وپودوں کی تعداد بڑھا کر  ہی کر سکتے ہیں۔
اسلام چونکہ دین فطرت ہے  عقاید عبادات نماز معاملات وغیرہ کی طرح شجر کاری کے حوالے سےبھی اسلام کی تعلیمات واضح روشن ہیں ذرا ملاحظہ فرما یئں۔
قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے
اللہ تعالی وہ ذات ہے جس نے اسمان سے پانی برسایا جسے تم پیتے ہواور اسے اگے ہوے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو کھلاتے ہو ای  سے وہ تمہارے لیےکھیتی زیتون کھجور انگور اور ہر قسم کا پھل اگاتا ہے بے شک اس میں لوگوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔(النحل١۴ : ١٠  ١١)
اس آیة کریمہ میں درختوں پودوں کو جانوروں اور انسانوں کی خوراک بتایا گیا ہے۔
ایک اور جگہ فرمان خداوندی ہے
اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے سبز درخت سےآگ پیدا کردی جسے تم اچانک آگ سلگاتے ہو۔(سورہ یسین٨٠)
اس آیة میں درختوں سے آگ کے حصول کا فایدہ بتایا گیا ہے۔
اللہ تعالی نے درختوں اور کاینات کے اندر موجود اشیا ء سے عالم دنیا کو مزین کیا
چنانچہ ارشادد ہے
روے زمین میں جو کچھ ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنا دیا( الکہف:٧)
آگر ہم اس سلسلے میں فرامین رسول  کا جایزہ لیں تو  معلوم ہوتا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےبہت ہی واضح انداز میں شجر کاری کی تاکید فرمائی ہے چنانچہ ارشاد ہے جو مسلمان درخت لگاے یا کھیتی کرےاور اس میں پرندے انسان جانور کھائییں وہ اس کے لیے صدقہ ہے (بخاری کتاب المزارعہ۔مسلم ٢٨٠)
اس حدیث میں درخت بونے کو صدقہ قرار دیا گیا ہے
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے
جو کوئی درخت لگاے پھر اس کی حفاظت کرتا رہے یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگے اس کے لیے اللہ کے ہاں صدقہ ہے (مسند احمد ۴ ۔٦١)
بنجر زمین کی کاشتکاری کے حوالے سے فرمایا
جس کے پاس زمین ہو اس کو چاہیے کہ اس میں کاشت کاری کرے اگر وہ خود نہیں کر سکتا تو اپنے مسلمان بھا کو دیدے( مسلم ١۵٣٦)


اگر قیامت قائم ہو رہی ہواور تم۔میں سے کسی کے ہاتھ میں قلم ہواور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگادے تو ضرور  لگا دے۔
اس کے علاوہ آپ نے حالت جنگ میں بھی درخت کاٹنے سے بھی منع فرمایا۔
ولاتحرقو زرعا ولا تقطعوا شجرة مثمرة
یعنی کھیتی کو نہ جلانا اور نہ ہی پھل دار درخت کو کاٹنا۔(ابوداود)

شجر کاری کی ساینسی اہمیت وافادیت
ماہرین کی تحقیق کے مطابق انسان آکسیجن جذب کرتا ہے جس کا منبع وچشمہ درخت ونباتات ہیں  جبکہ درخت ونباتات انسان ودیگر مخلوقات سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنی خوراک میں شامل کرتی ہہ اس لحاظ سے یہ دونوں این دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں اس کے علاوہ یہ درجہ حرارت کو اعتدال بخشتی ہے خطرناک چراثیم کو اپنے اندر جذب کرتی ہےدرخت زرعی زمین کے کٹاو کو روکتی ہےسیلاب سے بچاو کا سبب ہیں انسانوں کے استعمال کے لیے فرنیچر اور جلانے کی لکڑی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں حیوانانی اور نباتاتی زندگی کی پناہ گاہ ہے انسان وحیوانات کو غذا فراہم کرتی ہے ۔چرندوں پرندوں کا مسکن ہیں
ماہر نباتات ڈاکٹر ایس کے جین کے مطابق ایک اوسط سائز کا درخت دو خاندانوں سے خارج شدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کرکے ہوا میں آکسیجن پیدا کرتا ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے گھروں میں گیس سے چلنے والے آلات ،کارپٹ قالین ریفریجریٹر بھی ہوا کو آلودہ کرتی ہے ایک اوسط گھر میں ١٠ سے ١۵ عدد کے پودے ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ ماہرین کے مطابق ذہنی الجھنوں سے نجات کے لیے اک گھنٹے باغبانی انسانی صحت کے لیے مفید ہے اس سے ذہن پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور کے بد اثرات

اقوام متحدہ کے ادارے براے خوراک وزراعت UNFAOکے مطابق ہر سال دنیا میں ١٠٨ کروڑ ہیکڑ رقبہ پر موجودجنگلات کا صفایا ہو رہا ہے اگر یہ روش رہی تو گھنے جنگلات RainF oreste اگلے سو سال میں ختم ہو جا ے گی۔


ماہرین معاشیات کی نظر میں کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ٢۵ فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے جبکہ ہمارے ملک پاکستان میں جنگلات کی بےدریغ کٹائی سے ٢۔٢ فیصد جگلات رہ گیا ہے جو کہ ایک المیہ ہے اس خطرے کو سب سے پہلے پی ٹی آئی کے حکومت نے محسوس  کیا  گزشتہ سال سے بلین ٹری سونامی منصوبے کا آغاز کرتے ہوے صوبہ بھر میں  خطیر رقم خرچ کرکے  مفت پودے تقسیم کیے گیے جس کی جھلک ہم اپنے ضلع میں دیکھ رہے ہیں ۔ بونی، پرواک ،ہرچین میں ہزاروں کی تعداد میں بڑے رقبوں پر شجر کاری کی گئی جو ١٠ سال کے بعد انشاءاللہ اک سرسبز گھنے جنگل کا سما پیش کرے گا۔
یہ بات بھی قابل غور ہے  کہ جس طرح پودے بوناکاشت کرناضروری ہے بالکل اس طرح اس کی آبیاری اور حفاظت بھی بہت اہم ہے دیکھا یہ گیا ہے کہ حکومت تو کثیر سرمایہ خرچہ کرکے شجرکاری کرتی ہے لیکن ہم اسکی دیکھ بھال کو حکومتی ذمہ داری کے کھاتے میں ڈال کر اسکی حفاظت سے صرف نظر کرتے ہیں نتیجتا یہ پودے سوکھ جاتے ہیں ۔یوں محنت بھی رائیگان جاتی ہے اور پیسے  کا بھی  بے دریغ ضیاع ہوجاتا ہے۔
چونکہ موسم بہار ہے شجر کاری کا موسم ہے آیئے اک صحت مند ماحول کے لیے اپنے ملکی مستحکم معیشت کے لیے اپنے دیس کو جنت نما بنانے کے لیے شجر کاری مہم کو تیز کریں ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
34114