Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان، آفات اور الخدمت ۔۔۔۔۔۔ نثار احمد

شیئر کریں:

یوں تو وطن عزیز پر گزرتی آزمائشوں کا سلسلہ کافی طویل ہے۔ زلزلوں اور سیلابوں سے لیکر بدامنی کے ادوارتک ہر طرح کی ارضی، سماوی اور انسان کی پیدہ کردہ آفات نے ہماری قوم پر طبع آزمائی کی ہے۔ نتیجے میں عزم، ہمت، استقلال اور ایک دوسرے کو سہارا دے کر پھر سے اٹھا نے کی جو داستانیں ہم نے بحیثیتِ قوم رقم کی ہیں وہ ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ”مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں ”کے مصداق ان آفات نے ہمیں کندن بنادیا ہے، اور ہم میں کسی حد تک مشکلوں کو مواقع میں بدلنے کی صفت پیدا ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بڑی آفت کے موقع پر ہم تمام تر اختلافات پس پشت ڈال کر ایک متحد قوم کی صورت میں ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ اسی لئے دنیا ہمیں ریزیلئینٹ (resilient)اور سب سے زیادہ خیرات دینے والی قوموں (charitable nations) میں شمار کرتی ہے۔
پاکستان میں آفات سے جڑی دیگر تمام حقائق اپنی جگہ، لیکن ایک حقیقت الخدمت فاؤنڈیشن بھی ہے جو ہر آفت کے موقع پر مشکلات اور متاثرین کے درمیان ایک ڈھال کی صورت میں نظر آئی ہے۔ چترال میں بارشوں سے تباہی پھیلے یا سندھ میں قحط سے لوگ مریں، گلگت میں برف کا طوفان ہو یا کراچی میں آگ بستیاں اجاڑے، کشمیر میں دشمن کے ستائے لوگ ہوں یا فاٹا میں انتہا پسندی سے بے گھر لاکھوں خاندان، 2005کا زلزلہ ہو یا 2010-16کے سیلاب، وطن عزیز کے اوپر جب بھی کوئی برا وقت آیا ہے الخدمت کے بے لوث کارکنان اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کی خدمت میں ہمیشہ پہلی صفوں میں نظر آئے ہیں۔
حال ہی میں جب ڈینگی وائرس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا، عالمی ادارہ صحت کے مطابق 47ہزار سے زائد افرادمتاثر ہوئے تھے اور75افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن نے پورے ملک میں حکومتی اداروں سے ساتھ ملکر اس وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کیلئے ہر طرح کی مدد کی۔ ملک کے طول و عرض میں ڈینگی مار سپرے مہم سے لے کر بیماری کی تشخیص کیلئے اپنی لیبارٹریوں اورمتاثرین کے علاج کیلئے ہسپتالوں کے دروازے کھول دئے تھے۔
آج کرونا وائرس کی شکل میں ایک نادیدہ بلا نے پھر سے ہماری قوم کو ایک آفت میں مبتلا کردیا ہے۔ بقول شاعر؛
گزرے تھے امتحان سے ابھی کل کی بات ہے
راہ ِ وفا میں سامنا پھر امتحان کا ہے
کرونا وائرس کیا ہے، کہاں سے آیا، کیسے پھیلتا ہے، اس پر ہر سو باتیں ہورہی ہیں۔ بہرحال، پھیلاؤ اور نقصانات کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بلا شبہ یہ وبا ایک بہت بڑی آفت ہے۔ اورکئی حوالوں سے پچھلی تمام آفات سے مختلف اور زیادہ خطرناک ہے۔ چونکہ اس آفت نے ملک کے طول و عرض میں بلا تفریق ِ خاص و عام سب کو یکسان خطرے میں ڈال رکھا ہے، سبھی اپنی بساط میں خود کو بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، کیوں کہ بقول جون ایلیاء ”اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے”۔ اس لئے عوام کیلئے ایک دوسرے کی مدد کرنا کسی حد تک ناممکن ہوگیا ہے۔ بلکہ وبا کے خوف سے لوگوں نے خود کو گھروں اور کمروں تک محدود کرلیاہے۔ ایسے میں الخدمت کے کارکن اپنی حفاظتی تدابیر کے ساتھ سڑکوں پرلوگوں میں ماسک تقسیم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں وبا کے پھیلنے کے خوف سے مارکیٹیں، دفاتر یہاں تک کہ خدا کے گھر بھی عوام کیلئے بند کئے جارہے ہیں، وہاں الخدمت اپنے دفاتر اور لیبارٹریزمیں عوام کی آگاہی کیلئے ڈیسک قائم کر ہی ہے، بیماری کی بنیادی تشخیص کیلئے اپنی لیبارٹریز پیش کر ہی ہے، اور مشتبہ متاثرین کیلئے آئسولیشن کی سہولیات کے طور پر ملک کے طول و عرض میں اپنے ہسپتالوں کے دروازے کھول رہی ہے۔
جونہی کرونا کی وبا پاکستان میں پھیلنا شروع ہوگئی، الخدمت فاؤنڈیشن اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے میدان میں آگئی۔ مرکزی سطح پر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دی گئی۔ جس نے پہلے مرحلے میں کرونا کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی ملک گیر مہم شروع کی۔ سوشل میڈیا، اخبارات، بینرز اور پوسٹرز کے ذریعے کروڑوں لوگوں تک اس وبا سے حفاظت کا پیغام پہنچایا گیا۔ بنیادی حفاظتی اقدامات کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں لوگوں میں ماسک، صابن اور سنیٹائزر تقسیم کئے گئے۔ حکومت کو متاثرہ مریضوں کے لئے انتظامات میں مسئلہ درپیش ہوا تو الخدمت نے ملک بھر میں اپنے26 ہسپتال قرنطینیہ اور آئسولیشن کی سہولیات کیلئے پیش کردئے۔ اس کے علاوہ کراچی،ملتان اور فیصل آباد میں 3بڑی لیبارٹریاں بنیادی تشخیصی سہولیات کیلئے بلا معاوضہ استعمال کی پیشکش کردی۔ اس کے نتیجے میں اب تک الخدمت نعمت اللہ خان ہسپتال تھرپارکر، الخدمت رازی ہسپتال اسلام آباد، الخدمت مشال میڈیکل کمپلیکس مردان اور الخدمت ہسپتال چترال متعلقہ اضلاع میں شعبہ صحت کے حوالے کردئے گئے ہیں۔ اور باقی پہ بھی کام جاری ہے۔
اگرچہ کرونا کا کوئی توڑ تاحال دریافت نہیں ہو سکا ہے، تاہم احتیاط، صفائی اور سماجی دوری(social distancing) اختیار کر کے اس کے پھیلاؤ کا توڑ ممکن ہے۔ حکومت کی طرف سے ہماری روزمرہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنا، دفاتر، ہوٹلوں، پارکوں اور دیگر عوامی اجتماعات کی جگہوں کو عارضی طور پر بند کرنا، یہ سب ہمارے فائدے کیلئے ہے۔ ہمیں ایسے اقدامات میں نہ صرف حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہئے بلکہ اپنے تئیں بھی پوری احتیاط برتنی چاہئے۔ ان اقدامات کے ذریعے بلا شبہ اس مہلک وبا کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔ البتہ یہ بات سوچنے کی ہے کہ جو اقدامات عوام کوکرونا سے بچانے کیلئے بجا طور پر اٹھائے جارہے ہیں،کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ان سے دیہاڑی دار مزدوروں کے چولہے بجھ جائیں؟ اگر ایسا ہے تو یقینا ایسے لوگوں کی کفالت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے ایسے بے سہارا غریبوں کیلئے راشن کا انتظام کرنا شروع کردیا ہے۔ لیکن چونکہ الخدمت کے لئے اپنے محدود وسائل میں تمام ضرورت مندوں تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ اس لئے معاشرے کی صاحب ثروت شخصیات بھی براہ راست ایسے مستحق خاندانوں کی مدد کرکے یا الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون کرکے اس کار خیر کا دائرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے اور ہمیں اس مشکل وقت سے بخیر و عافیت نکال دے۔ آمین

(nisarakf@hotmail.com)


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
33713