Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کے عوام تین ہفتوں تک چترال آنے کی کوشش نہ کریں۔۔ڈی سی، ڈی پی او

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ڈپٹی کمشنر لویر چترال نوید احمد اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر وسیم ریاض خان نے چترال سے باہر رہائش پذیر چترالی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ جہاں پر قیام پذیر ہیں، آئندہ تین ہفتوں تک چترال آنے کی کوشش نہ کرے تاکہ چترال کرونا وائرس کے مہلک خطرے سے محفوظ رہے اور یہی ان کا اپنے علاقے پر احسان اور ذمہ دار شہری ہونے کا عملی ثبوت ہوگا۔ اتوار کے روز مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، چترال پولیس اور چترال سکاوٹس کرونا وائر س سے نمٹنے کے لئے ایک پیج پر ہیں اور بہترین عوامی مفاد میں ہر وہ قدم اٹھارہے ہیں جواس دورافتادہ علاقے کو اس مہلک وائرس سے بچائے رکھنے کے لئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت چترال میں کرونا وائرس پھیلانے کے حوالے سے باہر سے آنے والے وہ لوگ رسک ہیں جوکہ اس وقت اس علاقے کو وائر س سے پاک سمجھ کر وائرس سے متاثر علاقوں سے یہاں واپس آنا چاہتے ہیں اور ملک کے دیگر اضلاع میں تبلیغ جماعت اور خصوصاً رائیونڈ مرکز سے آنے والے تبلیغی حضرات بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترالی عوام سے بار بار اپیل کے باوجود روزانہ 100کے لگ بھگ افراد لواری ٹنل کے راستے چترال آرہے ہیں جن کو واپس بھیجنے کی بجائے ان کی عشریت کے مقام پر اسکریننگ کرکے مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ دروش اور چترال شہر میں قائم قرنطینہ میں منتقل کرتے ہیں تاکہ پروٹوکول کے مطابق چودہ دن تک ان کی نگرانی کی جاسکے۔ انہوں نے کہ ایسے مسافروں کو انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے اپنے بارے میں کوئی معلومات خفیہ نہ رکھے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ دفعہ 144پر دل وجان سے عمل کرے اور اپنے آپ کو تین ہفتوں تک گھروں میں محدود رکھے تاکہ ہم چترال کو کرونا وائر س سے پاک ضلع قرار دینے کے پوزیشن میں ہوں۔ ضلعی انتظامیہ اور ضلعی پولیس کے سربراہان نے کہاکہ چترال میں غذائی قلت کا کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی روزمرہ کے اشیائے ضرورت کی کمی کا سامنا ہے اور ہمارے پاس کم از کم چالیس دنوں کے لئے کافی خوراک کا ذخیرہ موجود ہے۔ انہوں نے دفعہ 144خلاف ورزی کرنے اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا بھی عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ ضرورت پڑنے پر وہ کوئی بھی سخت قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سول سوسائٹی کو آگہی دینے کے لئے چترال سکاوٹس کے ساتھ مل کر چترال کے کونے کونے میں پہنچ رہے ہیں اور غیر ضروری اجتماعات کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں۔ اجلاس میں شریک میجر عثمان نے چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کرنل علی ظفر کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہاکہ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح چترال میں بھی پاک فوج ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور پولیس کے مل کر دن رات اس مہلک وائر س کے خلاف جنگ میں مصروف ہے تاکہ چترال کو اس وبا سے دور رکھا جاسکے۔ انہوں نے چترال کے عوام سے اپیل کی کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر حیدر الملک نے کہاکہ چترال میں کرونا کے مصدقہ کیسوں کی تعداد ابھی تک زیر و ہے اور محکمہ صحت اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے میدان عمل میں ضلعی انتظامیہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب پہلے کی طرح مشتبہ مریضوں کو ٹیسٹ کے لئے پشاور بھیجنے کی بجائے ان سے مواد کے نمونے لے کر پشاور یا اسلام آباد میں لیبارٹری بھیجنے کے لئے مطلوبہ سازوسامان انہیں دستیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت کے 500کے لگ بھگ لیڈی ہیلتھ ورکر بھی گھر گھر جاکر آگہی دے رہی ہیں جبکہ اس سلسلے میں ریپڈ رسپانس ٹیمیں بھی بنائی جارہی ہیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر حیات شاہ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالوالی خان، اسسٹنٹ کمشنر (ریونیو) شہزاد احمد، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش عبدالحق اور سیٹلمنٹ افیسر فداء الکریم بھی موجود تھے۔ دریں اثناء ڈی سی چترال نے بتایاکہ اس وقت 94افراد چترال اور دروش میں قائم قرنطینہ میں رہائش پذیر ہیں اور اس سلسلے میں چترال میں معروف ہوٹل مالکان ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستان
33664