Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عورت مارچ 2020 ……………. تحریر: عاتکہ آفتاب

Posted on
شیئر کریں:

میرا جسم میری مرضی
.
خواتین کا عالمی دن، جسے منانے کا مقصد ان کے حقوق و مقام کی پاسداری و پاسبانی ہے۔ ۸ مارچ کو خواتین کے نام کرنے کا مطلب ان کی اس معاشرے میں ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ ویسے تو ہر روز ظلمت کش آفتاب انہی کے مشرق سے سر اٹھاتا ہے اور سرمگین شام کا راج شروع ہوتے ہی مغرب پہنچ کر سر تسلیم خم کرتا ہے۔سال کا ایک دن ان کے نام کرنے کا مقصد ان کو ان کے وجود و حقوق اور کردار کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
.
اس دہرِ بے ثبات کے کئی ٹکڑے ایسے ہیں جو عرب کے دورِ جہالت کی عکاسی کرتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ وہ اس زمانے کو بھی شرما دیتے ہیں۔ دنیا کو چھوڑ کر پاکستان کی طرف متوجہ ہوں تو کچھ آثار یہاں بھی نمایاں ہیں ۔ پنجاب کے جاگیردرانہ نظام میں آج بھی بیٹیوں کو پاؤں کی جوتی سمجھی جاتی ہے۔اپنی چاہ کے مطابق ان پر ناجائز احکامات مسلط کر دیے جاتے ہیں۔چھوٹی چھوٹی خطاؤں پر وحشیانہ اور سنگین سزائیں سنائی جاتی ہیں ۔ ان سزاؤں میں غیرت کے نام پر قتل،و ٹہ سٹہ، تشدد اور مبینہ زیادتیاں سر فہرست ہیں۔ سند کے جرگہ نظام میں اہلِ خانہ کی سزا بیٹیوں کو دی جاتی ہیں انھیں بھیڑ بکریوں کی طرح اٹھا کر لے جایا جاتاہے اور مجروح غزال کی طرح چھوڑ دیا جاتا ہے۔یہی حال خیبیر پختونخواہ اور بلوچستان کا بھی ہے جہاں کی خواتین کو بنیادی حقوق تو دور کی بات اپنی زیست کے تحفظ پر منہ کھولنے کی اجازت نہیں ۔جہاں کے بیٹے اعلٰی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں وہاں کی بیٹیوں کے لئے تعلیم کو زہرِ قاتل سمجھا جاتاہے جن کے لئے آواز اٹھانا فرض کے معنوں میں آتاہے۔
.
ان سب کے باوجود سکے کے دوسرے پہلو پر کچھ اور چل رہا ہوتا ہے جہاں مرد پیچھے اور زن آگے رہتی ہیں ۔ جہاں کی خواتین جدید ہو گئی ہیں جہاں تنگ کپڑے ،کھلے بال اور اونچی ایڑیاں ترقی کی نشانیاں ہیں جہاں بنتِ حوا مشرقی اقدار کو چھوڑ کر مغربی روایات میں کھو گئی ہے۔جہاں من مانی کو براڈمائینڈنیس کا نام دیا جاتا ہے۔ حالانکہ خواتین کے حقوق کے سب سے عظیم علم بردار ہمارے پاک نبیٔ ہیں جنھوں نے ان کو فرش سے اٹھا کر عرش پہ بٹھا کر ان کے گرد ایک فصیل قائم کی تھی تاکہ یہ ہر شر سے پاک اور محفوظ رہ سکیں اور وہاں اپنے مطابق زندگی گزار سکیں، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم دوبارہ اس خاک آلود فرش پرآشیانہ بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
.
آج کے دور میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے جو نعرے بلند کیے جاتے ہیں یہ ہماری ذہنی پستی،اخلاقی بدحالی اور پست ذہنیت کا ثبوت ہے۔ ” میرا جسم میری مرضی۔۔۔۔۔” بے شک جسم آپ کا ہے مرضی بھی آپ کی ہے لیکن یہ مرضی اس سے غلیظ کر نے کے لئے نہیں بلکہ نفیس رکھنے کی خاطر عطا کی گئی ہے۔یہ دن ہمارے نام کرنے کے معانی یہ نہیں کہ ہم اپنے حدود کی پامالی کو اپنی آزادی سمجھیں۔
.
اس دن کی اصل وجہ ہی ان خواتین کی آواز بننا ہے جن کو ان کے بنیادی حقوق جیسے تعلیم،وراثت،اظہارِرائے کی آزادی وغیرہ سے محروم کیا گیا ہے۔مظلوم کی مدد اور ان کی رہنمائی کرنا ہے ناکہ ان کو تماشابنانا۔ کیا ہی اچھا ہوتا ہم اپنی آزادی کے باوجود اپنے حقوق بھی حاصل کر لیتے۔ حق وہ ہے جو معاشرے میں بیٹے کو مل رہا ہے بیٹی کو نہیں۔وہ نہیں جس کا تصور ہمارے معاشرے میں نہیں ہے۔ کہوار کے ایک مشہور شاعر کا قول ہے:
“قدروقیمت بازارا بیزیمونو
ہیہ نگہ کی تان حیار نیسیتائی”


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
32750