Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایک خواب شرمندہ تعبیر ہوا………..تحریر:خالد محمود ساحر

Posted on
شیئر کریں:

لوک ورثہ میوزیم اسلام آباد کو پاکستان کی تاریخ اور النوع ثقافتوں کو ایک چھت کے نیچے جمع کرنے کا اعزاز حاصل ہے.
اس میوزیم میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے ثقافتوں کی نمائندگی اور نمائش کے لئے مختلف گیلریاں مختص ہیں.
مختلف علاقوں کے روایتی لباس میں ملبوس مورتیں,فن تعمیر,دستکاریاں,تہذیب وتمدن ,رہن سہن عرض دیگر روایتی و ثقافتی چیزیں دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز ہیں.
مختلف ثقافتوں کا یہ حسین امتزاج پاکستان میں ثقافتی گوناگونی کی بے نظیر مثال ہے.
اس میں دوسرے ممالک کے ثقافتوں کی نمائش بھی کی گئی ہیں جو ہماری ثقافتوں سے مماثلت رکھتے ہیں.
چترال ثقافتی لحاظ سے مالامال ہے اور ہماری ثقافت ممتاز و منفرد ہے.
تاریخ کے اعتبار سے چترالی ثقافت بہت قدیم ہے.
زبان کسی بھی ثقافت کا اہم جز ہوتا ہے اور اس ثقافت کی بقا کے لئے زبان کی بقا سب سے زیادہ ضروری ہے.
پاکستان میں تقریبا انہتر زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے بارہ زبانیں صرف چترال میں ہی بولی جاتی ہیں جو ہماری لسانی گونا گونی کا ثبوت ہے اسطرح چترال میں دنیا کا سب سے ذیادہ لسانی تنوع پایا جاتا ہے.
چار مہینے پہلے لوک ورثہ کی سیر کا موقع ملا اور میرے لئے یہ بات باعث حیرت تھی کہ اس بڑے سے ادارے میں جہاں پاکستان کی تقریبا ہر چھوٹی سے بڑی ثقافت کو نمائندگی حاصل ہے اس میں چترال کی منفرد اور مقبول ثقافت کے لئے ایک بھی گلیری مختص نہیں تھی.
“بوئیکو زوخ وطھن”
یہ چترالی محاورہ ہے جسکا مطلب اپنے علاقے سے محبت رکھنا ہے اور یہ انسانی فطرت ہے کہ ہر کوئی اپنے علاقے سے محبت رکھتا ہے.
اس فطری مجبوری کے تحت میں بھی اپنے علاقے کی نمائندگی دیکھنا چاہتا تھا.
کیلاش ثقافت اور کہو ثقافت کے بہت سے اجزاء دکھائے گئے تھے اور ان کے لئے الگ الگ گیلریاں مختص تھیں.
کالاش کلچر کو نمایان دکھایا گیا تھا ان کا طرز لباس توجہ کا مرکز تھا لیکن اسکے ساتھ چترال کا ٹیگ نہیں لگا تھا.
ویخی ثقافت کے ذیل اجزا نمایاں تھے ( گٹ چکیرو کھواری خطان,دانگو انگار ,ٹیکہ واؤ نشی چائجوشو انگارو ٹیکی دوسی,کڑوپو نشیرو بپ)
( ویخی ثقافت کو قومی سطح پر نمایان کرنے میں وادی بروغل کے قابل فخر فرزند عمر رفی کا بڑا ہاتھ ہے.عمر رفی کی کوششوں سے ویخی ثقافت کو اس عظیم ادارے میں نمائندگی ملی.)
ویخی ثقافت کے ساتھ بھی چترال کا ٹیگ نہیں لگا تھا.
کہو ثقافت جو چترالی ثقافت کا جزاعظم ہے اسے یکسر نظر انداز کیا گیا تھا.

ویخی ثقافت,کہو ثقافت اور کیلاش ثقافت کا یہ حسین امتزاج چترالی ثقافت ہے اور اس ٹیگ کے ساتھ اسکو مقام ملنا چاہئیے تھا لیکن اسطرح نہیں تھا.
آنکھوں میں چترالی ثقافت کی نمائندگی کا خواب لئے وہاں سے نکلا اور آج وہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا.
وہ خواب جو اس معتبر ادارے میں چترالی ثقافت کو مقام ملنے کا تھا آج ” قلم قبیلہ چترال ” کی کوششوں سے پورا ہوا.
قلم قبیلہ چترال کے چار اراکین پر مشتمل وفد صدر ذاکر محمد زخمی , جوائنٹ سیکرٹری علاؤ الدین عرفی,صاحب ولی اسرا,زاہد حسین خراسانی نے میوزیم کا دورہ کیا.

انہوں نے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر لوک ورثہ طلحہ علی کشواھا,ڈپٹی ڈائرکٹر محترمہ ڈاکٹر زوبیہ سلطانہ اور تکنیکی کنسلٹنٹ نعیم صافی سے ملاقاتیں کی اور لوک ورثہ کی میوزیم میں چترالی ثقافت کی نمائندگی اور نمائش کے لئے جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا.
قلم قبیلہ چترال کے وفد نے چترالی تہزیب و تمدن اور ثقافت کی اہمیت سے ان کو اگاہ کیا.

انہوں نے قلم قبیلہ چترال کے وفد کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کے مطالبے پر جلد غور کرنے کا وعدہ کیا.
ایگزیکٹیو ڈائرکٹر نے اس معاملے میں جلد از جلد کمیٹی تشکیل دینے اور ترجیحی بنیاد پر کام کو آگے بڑھانے کی ہدایات جاری کردیں.
یوں ایک خواب جو میں نے چار مہینے پہلے دیکھا تھا آج شرمندہ تعبیر ہوا.

شکریہ قلم قبیلہ چترال


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
32403